مسنداحمد

Musnad Ahmad

محبت اور صحبت کے مسائل

نیک بندوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت کا بیان

۔ (۹۴۳۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اِذَا اَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا قَالَ: یَا جِبْرِیْلُ! اِنِّیْ اُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ، فَیُنَادِیْ جِبْرِیْلُ فِی السَّمٰوَاتِ اَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ، فَیُلْقٰی حُبُّہُ عَلٰی اَھْلِ الْاَرْضِ فَیُحِبُّ، وَاِذَا اَبْغَضَ عَبْدًا قَالَ: یَاجِبْرِیْلُ! اِنِّیْ اُبْغِضُ فُلانًا فَاَبْغِضُوْہُ، فَیُلْقِیْ جِبْرِیْلُ فِیْ السَّمٰوَاتِ اَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُبْغِضُ فُلانًا فَاَبْغِضُوْہُ، فَیُوْضَعُ لَہُ الْبُغْضُ لِاَھْلِ الْاَرْضِ فَیُبْغَضُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۲۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: اے جبریل! میں فلاں سے محبت کرتا ہوں، لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پس جبریل آسمانوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتا ہے، پاس تم بھی اس سے محبت کرو، پھر اس کی محبت اہل زمین میں ڈال دی جاتی ہے اور وہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، اسی طرح جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بغض رکھتا ہے تو وہ کہتا ہے: اے جبریل! میں فلاں بندے سے بغض رکھتا ہوں، پس تم بھی اس سے بغض رکھو، پھر جبریل آسمانوں میں یہ اعلان کر تے ہیں کہ بیشک اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے بغض رکھتا ہے، لہٰذا تم بھی اس سے بغض رکھو، پھر اہل زمین میں بھی اس کا بغض رکھ دیا جاتا ہے اور وہ بھی اس سے بغض کرنے لگ جاتے ہیں۔

۔ (۹۴۳۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ اِذَا اَحَبَّ عَبْدًا قَالَ لِجِبْرِیْلَ: اَنِّیْ اُحِبُّ فُلانًا فَاَحِبَّہُ، فَیَقُوْلُ جِبْرِیْلُ لِاَھْلِ السَّمَائِ: اَنَّ رَبَّکُمْ یُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ، قَالَ: فَیُحِبُّہُ اَھْلُ السَّمَائِ قَالَ: وَیُوْضَعُ لَہُ الْقَبُوْلُ فِی الْاَرْضِ، قَالَ: وَاِذَا اَبْغَضَ فَمِثْلُ ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۷۶۱۴)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام سے کہتا ہے: بیشک میں فلاں آدمی سے محبت کرتا ہوں، لہٰذا تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبریل علیہ السلام اہل آسمان سے کہتے ہیں: بیشک تمہارا ربّ فلاں آدمی سے محبت کرتا ہو، لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پس آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر زمین میں بھی وہ آدمی مقبول ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ جس آدمی سے بغض رکھتا ہو، اس کے ساتھ اسی قسم کا معاملہ پیش آتا ہے ۔

۔ (۹۴۳۳)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہَ اِذَا رَضِیَ عَنِ الْعَبْدِ اَثْنٰی عَلَیْہِ سَبْعَۃَ اَصْنَافٍ مِنَ الْخَیْرِ لَمْ یَعْمَلْہُ، وَاِذَا سَخِطَ عَلَی الْعَبْدِ اَثْنٰی عَلَیْہِ سَبْعَۃَ اَصْنَافٍ مِنَ الشَّرِّ لَمْ یَعْمَلْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۵۸)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو خیر کی ایسی سات اقسام کی وجہ سے اس کی تعریف کرتا ہے، جن پر ابھی تک اس نے عمل نہیں کیا ہوتا، اسی طرح جب وہ کسی بندے سے ناراض ہو جاتا ہے تو شرّ کی ایسی سات اقسام کی وجہ سے اس کی مذمت کرتا ہے، جن کا ابھی تک اس نے ارتکاب نہیں کیا ہوتا۔

۔ (۹۴۳۴)۔ حَدَّثَنَا اَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، ثَنَا شَرِیْکٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ نِ الْوَاسِطِیِّ، عَنْ اَبِیْ طَیْبَۃَ، عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْمِقَۃَ مِنَ اللّٰہِ، قَالَ شَرِیْکٌ: ھِیَ الْمَحَبَّۃُ وَالصَّیْتُ مِنَ السَّمَائِ، فَاِذَا اَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا، قَالَ لِجِبْرِیْلَ: اِنِّیْ اُحِبُّ فُلانًا، فَیُنَادِیْ جِبْرِیْلُ: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَمِقُیَعْنِیْیُحِبُّ فُلانًا فَاَحِّبُوْہُ، اَرٰی شَرِیْکًا قَدْ قَالَ: فَیَنْزِلُ لَہُ الْمَحَبَّۃُ فِیالْاَرْضِ، وَ اِذَا اَبْغَضَ عَبْدًا، قَالَ لِجِبْرِیْلَ: اِنِّیْ اُبْغِضُ فُلانًا فَاَبْغِضْہُ، قَالَ: فَیُنَادِیْ جِبْرِیْلُ: اِنَّ رَبَّکُمْ یُبْغِضُ فُلَانًا فَاَبْغِضُوْہُ، قَالَ: اَرٰی شَرِیْکًا قَدْ قَالَ: فَیَجْرِیْ لَہُ الْبُغْضُ فِی الْاَرْضِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۲۶)

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک محبت اور شہرت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آسمان سے آتی ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی آدمی سے محبت کرتا ہے تو وہ جبریل علیہ السلام سے کہتا ہے: میں فلاں آدمی سے محبت کرتا ہے، پس جبریل علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتا ہے، لہٰذا تم سب اس سے محبت کرو، پھر زمین میں بھی اس کی محبت اتر آتی ہے، اسی طرح جب اللہ تعالیٰ کسی آدمی سے بغض رکھتا ہے تو وہ جبریل علیہ السلام سے کہتا ہے: بیشک میں فلاں آدمی سے بغض رکھتا ہوں، پس تو بھی اس سے بغض رکھ، پھر جبریل علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ بیشک تمہارا ربّ فلاں آدمی سے بغض رکھتا ہو، لہٰذا تم بھی اس سے بغض رکھو، پھر زمین میں بھی اس کے لیے بغض اتار دیا جاتا ہے۔

۔ (۹۴۳۵)۔ عَنْ اَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کَانَ صَبِیٌّ عَلٰی ظَھْرِ الطَّرِیْقِ، فَمَرَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَعَہُ نَاسٌ مِّنْ اَصْحَابِہٖ،فَلَمَّارَاَتْاَمُّالصَّبِیِّ الْقَوْمَ خَشِیَتْ اَنْ یُوْطَاَ اِبْنُھَا، فَسَعَتْ وَحَمَلَتْہُ، وَقَالَتْ: اِبْنِیْ اِبْنِیْ، قَالَ: فَقَالَ الْقَوْمُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کَانَتْ ھٰذِہِ لِتُلْقِیَ اِبْنَھَا فِی النَّارِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا ولَا یُلْقِی اللّٰہُ حَبِیْبَہُ فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۰۱)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بچہ راستے پر پڑا تھا، وہاں سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ہوا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صحابہ بھی تھے، جب اس بچے کی ماں نے لوگوں کو دیکھا تو اسے یہ ڈر محسوس ہونے لگا کہ بچہ روند دیا جائے گا، پس وہ یہ کہتے ہوئے دوڑی کہ میرا بیٹا، میرابیٹا اور پھر اس کو اٹھا لیا، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ماں اپنے بچے کو آگ میں تو نہیں ڈالے گی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ عورت اپنے بیٹے کو آگ میں نہیں ڈالے گی اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے پیارے کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔