مسنداحمد

Musnad Ahmad

محبت اور صحبت کے مسائل

اللہ تعالیٰ کے لیے صحبت اور بھائی چارے کے حقوق کا بیان

۔ (۹۴۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ : ((اَلْمُسْلِمُ اَخُوْ الْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یَخْذُلُہُ،یَقُوْلُ : وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیِدِہِ مَاتَوَادَّ اثْنَان فَفُرِّقَ بَیْنَھُمَا اِلَّا بِذَنْبٍ یُحْدِثُہُ اَحَدُھُمَا۔)) وَکَانَ یَقُوْلُ : ((لِلْمَرْئِ الْمُسْلِمِ عَلٰی اَخِیْہِ سِتٌّ، یُشَمِّتُہُ اِذَا عَطَسَ، وَیَعُوْدُہُ اِذَا مَرِضَ، وَیَنْصَحُہُ اِذَا غَابَ أَوْ یَشْھَدُہُ وَیُسَلِّمُ عَلَیْہِ اِذَا لَقِیَہُ، وَیُجِیْبُہُ اِذَا دَعَاہُ، وَیَتْبَعُہُ اِذَا مَاتَ۔)) وَنَھٰی عَنْ ھِجْرَۃِ الْمُسْلِمِ اَخَاہُ فَوْقَ ثَلَاثٍ۔ (مسند احمد: ۵۳۵۷)

۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا ہے نہ اس کو رسوا کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے، جب آپس میں محبت کرنے والے دو آدمیوں میں جدائی پیدا ہوتی ہے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے گناہ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے اس کے بھائی پر چھ حقوق ہیں، جب وہ چھینکے تو اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی تیمارداری کرے، جب وہ غائب ہو یا موجود ہو، ہر صورت میں اس کی خیر خواہی کرے، جب اس کو ملے تو سلام کہے، جب وہ اس کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کی نمازِ جنازہ کے لیے اس کے پیچھے چلے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ مسلمان اپنے بھائی کو تین دنوں سے زیادہ تک چھوڑ دے۔

۔ (۹۴۶۳)۔ عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ سَلِیْطٍ، قَالَ: اَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِیْ اَزْفَلَۃٍ مِنَ النَّاسِ، فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ : ((اَلْمُسْلِمُ اَخُوالْمُسْلِمِ، لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یَخْذُلُہُ، اَلتَّقْوٰی ھٰھُنَا، (قَالَ حَمَّادٌ: وَقَالَ بِیَدِہِ اِلٰی صَدْرِہِ)، وَمَا تَوَادَّ رَجُلَانِ فِی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَتَفَرَّقَ بَیْنَھُمَا اِلَّا بِحَدْثٍ یُحْدِثُہُ اَحَدُھُمَا، وَالْمُحْدَثُ شَرٌّ، وَالْمُحْدَثُ شَرٌّ، وَالْمُحْدَثُ شَرٌّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۹۶۵)

۔ بنوسلیط کے ایک صحابی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ وہ اس کو بے یار و مدد گار چھوڑتا ہے، تقوییہاں ہے، حماد راوی نے کہا: اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سینۂ مبارک کی طرف اشارہ کیا، جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہیں اور پھر ان میں تفریق پیدا ہو جاتی ہے تواس کا سبب گناہ ہوتا ہے، جس کا ان دو میں ایک ارتکاب کرتا ہے اور گناہ شرّ ہے، گناہ شرّ ہے، گناہ شرّ ہے۔

۔ (۹۴۶۴)۔ عَنْ اَبِی ظَبْیَۃَ، قَالَ: اِنَّ شُرَحْبِیْلَ بْنَ السِّمْطِ دَعَا عَمْرَوبْنَ عَبَسَۃَ السُّلَمِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ:یَا ابْنَ عَبَسَۃَ، ھَلْ اَنْتَ مُحَدِّثِیَّ حَدِیْثًا سَمِعْتَہُ اَنْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْسَ فِیْہِ تَزَیُّدٌ وَلَا کَذِبٌ، وَلَا تُحَدِّثُنِیْہِ عَنْ آخَرَ سَمِعَہُ مِنْہُ غَیْرُکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ : قَدْ حَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنِیَتَحَابُّوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَصَافَوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَزَاوَرُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَبَاذَلُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَنَاصَرُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۶۲)

۔ ابو ظبیہ کہتے ہیں: شرحبیل بن سمط نے سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا اور کہا: اے ابن عبسہ! کیا تم ایسی حدیث بیان کرسکتے ہو، جو تم نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے اور اس میں کسی زیادتی اور جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو، نیز تم نے وہ حدیث کسی اور آدمی سے بیان نہیں کرنی، جو اُس نے سنی ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تحقیق میری محبت ان لوگوںکے لیے ثابت ہو گئی جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لیے ثابت ہو گئی، جو میری وجہ سے آپس میں خالص تعلق رکھتے ہیں، میری محبت کی وجہ سے ایک دوسروں کی زیارت کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی، میری محبت میری وجہ سے خرچ کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی اور میری محبت میری وجہ سے ایک دوسروں کی مدد کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی۔