۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے کسی بھائی کی زیارت کے لیے نکلا، وہ کسی دوسرے گاؤں میں رہتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو مقرر کر دیا، پس جب وہ اس کے پاس سے گزرا تو اس فرشتے نے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا: جی فلاں کو ملنے کا ارادہ ہے، فرشتے نے کہا: کسی رشتہ داری کی وجہ سے؟ اس نے کہا: جی نہیں، فرشتے نے کہا: تو پھر اس کا تجھ پر کوئی احسان ہے کہ اس کی خاطر تو جا رہا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، اس نے پوچھا: تو پھر اس کے پاس کیوں جا رہا ہے؟ اس نے کہا: بیشک میں اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے محبت کرتا ہوں، فرشتے نے کہا: دراصل میں تیری طرف اللہ تعالیٰ کا قاصد ہوں اور یہ پیغام لے کر آیا ہوں اس آدمی سے تیری اس محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محبت کرتا ہے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے بھائی کی زیارتیا عیادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے: تو پاکیزہ ہوا اور تو نے جنت سے ٹھکانہ تیار کر لیا۔ ایک روایت میں ہے: تو بھی پاکیزہ ہے اور تیرا چلنا بھی پاکیزہ ہے۔
۔ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرنے کے لیے جاتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے باغوں میں رہتا ہے۔
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی تیمارداری کی، وہ اتنی دیر جنت کے چنے ہوئے میوے میں رہا۔ کسی نے کہا: جنت کے خُرْفَۃ سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا چنا ہوا میوہ۔