۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ ایسے مریض کی تیمارداری کرتا ہے، جس کی موت کا وقت نہیں آ چکا ہوتا، اور سات دفعہ یہ دعا پڑھتا ہے: اَسْاَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَشْفِیْکَ، تو اس کو شفا مل جاتی ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی مریض کی عیادت کے لیے جائے تو وہ یہ کلمات کہے: اَللّٰھُمَّ اشْفِ عَبْدَکَ، یَنْکَاُ لَکَ عَدُوًّا، وَیَمْشِیْ لَکَ اِلَی الصَّلَاۃِ (اے اللہ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما، یہتیرے لیے دشمن کو زخمی کر کے مارے گا اور تیرے لیے نماز کی طرف چلے گا۔
۔ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مریض کی عیادت کا مکمل طریقہیہ ہے کہ بندہ اپنا ہاتھ اُس کی پیشانییا ہاتھ پر رکھے اور پھر پوچھے کہ اس کا کیاحال ہے اور مکمل سلام یہ ہے کہ مصافحہ بھی کیا جائے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی مریض کی عیادت کرتے تو یہ دعا کرتے تھے: اَذْھَبِ الْبَاْسَ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ اِنَّکَ اَنْتَ الشَّافِیْ، وَلَا شِفَائَ اِلَّا شِفَاؤُکَ، شِفَائً لَّا یُغَادِرُ سَقَمًا (اے لوگوں کے ربّ! بیماری کو دور کر دے اور شفا دے دے، بیشک تو ہی شفا دینے والا ہے، اور نہیں ہے کوئی شفا، ما سوائے تیری شفا کے، ایسی شفا عطا فرما، جو کوئی بیماری باقی نہ چھوڑے)۔
۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم میتیا مریض کے پاس حاضر ہو تو خیر والی باتیں کیا کرو، کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو، اس پر فرشتے آمین کہتے ہیں۔
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو کو بخارتھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی عیادت کرنے کے لیے اس کے پاس گئے اور فرمایا: کفارہ بننے والا ہے اور پاک کرنے والا ہے۔ لیکن اس بدّو نے کہا: نہیں، بلکہ یہ بخار ہے، جو بوڑھے آدمی پر ابل رہا ہے اور اس کو قبریں دکھا رہا ہے، اس کییہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اس کو چھوڑ کر چلے گئے۔