مسنداحمد

Musnad Ahmad

توبہ کی کتاب

توبہ کے حکم اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اپنے مؤمن بندے سے خوش ہونے کا بیان


۔ (۱۰۱۵۱)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا اَیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ وَاسْتَغْفِرُوْہُ، فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ وَاَسْتَغْفِرُہُ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ۔))، فقلت لہ: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَغْفِرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ اِثْنَتَانِ اَمْ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ: ھُوَ ذَاکَ اَوْ نَحْوُ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۱۸۴۸۲)

۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرو اور اس سے بخشش طلب کرو، پس بیشک میں ایک ایک دن میں سو سو بار اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہوں اور اس سے بخشش طلب کرتا ہوں۔ راوی نے کہا: اس دعا کو دو بار شمار کیا جائے گا یا ایک بار: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَغْفِرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ (اے اللہ! بیش میںتجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں، بیشک میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں)؟ انھوں نے کہا: یہ تو ایک بار ہی لگتا ہے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۱۵۱) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۰/ ۲۹۹، والطبرانی فی الکبیر : ۸۸۷(انظر: ۱۸۲۹۳)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… چونکہ استغفار کا لفظ اس جملے میں ایک بار ہے، اسی طرح توبہ کا لفظ بھی ایک بار ہے، اس لیے سو کی گنتی پوری کرنے کے لیے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَغْفِرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْکَ کے الفاظ سو بار کہنا پڑیں گے۔