مسنداحمد

Musnad Ahmad

توبہ کی کتاب

توبہ کے حکم اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اپنے مؤمن بندے سے خوش ہونے کا بیان


۔ (۱۰۱۶۱)۔ عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ، عَنِ الْاَغَرِّ قَالَ: اَشْھَدُ عَلٰی اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، وَاَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، اَنَّھُمَا شَھِدَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُمْھِلُ حَتّٰییَذْھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ثُمَّ یَنْزِلُ فَیَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ سَائِلٍ؟ ھَلْ مِنْ تَائِبٍ؟ ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ؟ ھَلْ مِنْ مُذْنِبٍ؟)) قَالَ: فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: حَتّٰییَطْلُعَ الْفَجْرُ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۱۵)

۔ اغرّ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر شہادت دی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر جاتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ (آسمان دنیا کی طرف) اترتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی سوال کرنے والا ہے ؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے؟ کیا کوئی گنہگار ہے؟ ایک بندے نے کہا: طلوع فجر تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۱۶۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۷۵۸ (انظر: ۱۱۲۹۵)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… جیسے اللہ تعالیٰ کی شان کو لائق ہے، وہ اس کے مطابق آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے، ہم اُس کے اِس نزول کو بلا تاویل تسلیم تو کریں گے، لیکن اس کی کیفیت بیان نہیں کر سکیں گے کہ وہ کیسے اترتا ہے۔ تعالیٰ کے اِس نزول کا وقت کیاہے؟ اس کے بارے میں مختلف روایات منقول ہیں: صحیح مسلم کی سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی روایات کا خلاصہ یہ ہے: (۱) رات کے پہلے ایک تہائی کے بعد، (۲) نصف رات کے بعد یا دو تہائی رات کے بعد، (۳) رات کے آخری ایک تہائی حصے میں۔ قاضی عیاض نے کہا: مشائخ الحدیث کا خیال ہے کہ رات کے آخری ایک تہائی حصے والی بات زیادہ راجح ہے، زیادہ تر روایات کا یہی مفہوم بنتا ہے۔ لیکن اگر تمام صحیح روایات کو مختلف حالات پر محمول کر لیا جائے تو بہتر ہے۔