مسنداحمد

Musnad Ahmad

اول النبیین اور خاتم المرسلین ہمارے نبی محمد بن عبد اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیرت کی کتاب

اور ان میں ایک ابو جہل تھا


۔ (۱۰۵۱۹)۔ عَنْ أَبِیْ حَازِمٍ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ أَبُوْجَھْلٍ: ھَلْ یُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْھَہُ بَیْنَ أَظْھُرِکُمْ؟ قَالَ: فَقِیْلَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاللَّاتِ وَالْعُزّٰییَمِیْنًایَحْلِفُ بِھَا لَئِنْ رَأَیْتُہُیَفْعَلُ ذٰلِکَ لَأَطَأَنَّ عَلٰی رَقَبَتِہِ أَوْ لَاُعَفِّرَنَّ وَجْھَہُ فِی التُّرَابِ، قَالَ: فَاَتٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُصَلِّیْ زَعَمَ لَیَطَأُ عَلٰی رَقَبَتِہِ، قَالَ: فَمَا فَجَأَھُمْ مِنْہُ اِلَّا وَھُوَ یَنْکُصُ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَیَتَّقِیْ بِیَدَیْہِ، قَالَ: قَالُوْا لَہُ: مَا لَکَ؟ قَالَ: اِنَّ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَھَوْلًا وَأَجْنِحَۃً، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ دَنَا مِنِّیْ لَخَطَفَتْہُ الْمَلَائِکَۃُ عُضْوًا عُضْوًا۔)) قَالَ فَأُنْزِلَ لَا أَدْرِی فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ شَیْء ٍ بَلَغَہُ {إِنَّ الْإِنْسَانَ لَیَطْغَی أَنَّ رَآہُ اسْتَغْنَی} {أَرَأَیْتَ الَّذِییَنْہٰی عَبْدًا إِذَا صَلّٰی أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْہُدٰی أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوٰی أَرَأَیْتَ إِنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰی} یَعْنِی أَبَا جَہْلٍ {أَلَمْ یَعْلَمْ بِأَنَّ اللّٰہَ یَرٰی کَلَّا لَئِنْ لَمْ یَنْتَہِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِیَۃِ نَاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ فَلْیَدْعُ نَادِیَہُ} قَالَ یَدْعُو قَوْمَہُ {سَنَدْعُ الزَّبَانِیَۃَ} قَالَ یَعْنِی الْمَلَائِکَۃَ {کَلَّا لَا تُطِعْہُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ}(مسند احمد: ۸۸۱۷)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابوجہل نے کہا: کیا تمہارے مابین محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) سجدہ کرتا ہے؟ کسی نے کہا: ہاں، اس نے کہا: لات اور عزی کی قسم! اب اگر میں نے اس کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو اس کی گردن روند دوں گا یا اس کے چہرے کو مٹی میں لت پت کر دوں گا، پس اُدھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھنے کے لیے تشریف لے آئے، اِدھر سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گردن کو روندنے کے لیے ابوجہل بھی چل پڑا، لیکن اچانک اس نے ایڑھیوںکے بل ہٹنا شروع کر دیا اور اپنے ہاتھوں کے ذریعے اپنا بچاؤ کر رہا تھا، لوگوں نے اس سے پوچھا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: میرے اور آپ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے درمیان آگ کی ایک خندق اور ہولناکی اور پَر تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگروہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کے ایک ایک عضو کو اچک لیتے۔ پس اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ بھلا تو نے اسے بھی دیکھا جو بندے کو روکتا ہے، جبکہ وہ نماز ادا کرتا ہے، بھلا بتلا تو سہی اگر وہ ہدایت پر ہو، یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو، بھلا دیکھو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منہ پھیرتا ہو تو۔ اس سے ابو جہل مراد ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے، یقینا اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے، ایسی پیشانی جو جھوٹی خطاکار ہے، یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے۔ یعنی وہ اپنیقوم کو بلائے، ہم بھی دوزخ کے پیادوں کو بلا لیں گے۔ یعنی فرشتوں کو، خبردار! اس کا کہنا نہ مان اور سجدہ کر اور قریب ہو جا۔راوی کہتا ہے: مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ ان آیات کا ذکر سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث میں تھا، یا کسی اور سند سے اس کا علم ہوا تھا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۵۱۹) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۷۹۷ (انظر: ۸۸۳۱)