۔ (۱۰۹۲۴)۔ (وَعَنْہٗعَنْطَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) وَفِیْہِ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّمَا قَالَھَا مَخَافَۃَ الْمَلَامِ وَالْقَتْلِ، فَقَالَ: ((اَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَبْلِہٖ؟حَتّٰی تَعْلَمَ مِنْ اَجْلِ ذٰلِکَ اَمْ لَا؟ مَنْ لَکَ بِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟)) فَمَازَالَ یَقُوْلُ ذٰلِکَ حَتّٰی وَدِدْتُ اَنِّی لَمْ اُسْلِمْ اِلَّا یَوْمَئِذٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۴۵)
۔( دوسری سند) سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس نے تو محض ملامت یا قتل سے بچنے کی خاطر یہ کلمہ پڑھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے اس وجہ سے کلمہ پڑھا یا کسی دوسری وجہ سے ؟ قیامت کے دن لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ کا سامنا کرنے کے لیے تمہارے ساتھ کون ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بات کو اس حد تک دہراتے رہے کہ میں نے پسند کیا کہ کاش میںآج ہی مسلمان ہوا ہوتا ( اور مجھ سے یہ غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملامت سے بچ جاتا)۔