مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری کے آغاز سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات تک کی تفصیل کے بارے میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی جامع حدیث


۔ (۱۰۹۷۹)۔ (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ رَجَعَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ مِنْ جَنَازَۃٍ بِالْبَقِیعِ وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِی رَأْسِی وَأَنَا أَقُولُ: وَا رَأْسَاہْ! قَالَ: ((بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاہْ۔)) قَالَ: ((مَا ضَرَّکِ لَوْ مِتِّ قَبْلِی فَغَسَّلْتُکِ وَکَفَّنْتُکِ ثُمَّ صَلَّیْتُ عَلَیْکِ وَدَفَنْتُکِ۔)) قُلْتُ: لٰکِنِّی أَوْ لَکَأَنِّی بِکَ وَاللّٰہِ! لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ لَقَدْ رَجَعْتَ إِلٰی بَیْتِی فَأَعْرَسْتَ فِیہِ بِبَعْضِ نِسَائِکَ، قَالَتْ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ بُدِئَ بِوَجَعِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۳۳)

۔( دوسری سند) سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن البقیع قبرستان میں نماز جنازہ پڑھا کر واپس میرے ہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد تھا اور میںیوں کہہ رہی تھی: ہائے میرا سر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نہ کہو، بلکہ( میں کہتا ہوں) ہائے میرا سر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہو جاؤ تو تمہیں کوئی ضرر نہیں، میں خود تمہیں غسل دے کر کفن پہنا کر، تمہاری نماز جنازہ پڑھا کر تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے کہہ دیا: اللہ کی قسم! آپ یہ سارے کام کرنے کے بعد میرے ہی گھر آکر اسی گھر میں اپنی کسی بھی زوجہ کے ساتھ شب باشی کریں گے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا دئیے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض الموت کا آغاز ہو گیا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۹۷۹) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ البخاری: ۵۶۶۶، ۷۲۱۷، ومسلم: ۲۳۸۷ (انظر: ۲۵۹۰۸)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:…ان احادیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بیوی اور خاوند ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں۔