۔ (۱۰۹۷۹)۔ (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ رَجَعَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَاتَ یَوْمٍ مِنْ جَنَازَۃٍ بِالْبَقِیعِ وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِی رَأْسِی وَأَنَا أَقُولُ: وَا رَأْسَاہْ! قَالَ: ((بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاہْ۔)) قَالَ: ((مَا ضَرَّکِ لَوْ مِتِّ قَبْلِی فَغَسَّلْتُکِ وَکَفَّنْتُکِ ثُمَّ صَلَّیْتُ عَلَیْکِ وَدَفَنْتُکِ۔)) قُلْتُ: لٰکِنِّی أَوْ لَکَأَنِّی بِکَ وَاللّٰہِ! لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ لَقَدْ رَجَعْتَ إِلٰی بَیْتِی فَأَعْرَسْتَ فِیہِ بِبَعْضِ نِسَائِکَ، قَالَتْ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ بُدِئَ بِوَجَعِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۳۳)
۔( دوسری سند) سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن البقیع قبرستان میں نماز جنازہ پڑھا کر واپس میرے ہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد تھا اور میںیوں کہہ رہی تھی: ہائے میرا سر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نہ کہو، بلکہ( میں کہتا ہوں) ہائے میرا سر۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہو جاؤ تو تمہیں کوئی ضرر نہیں، میں خود تمہیں غسل دے کر کفن پہنا کر، تمہاری نماز جنازہ پڑھا کر تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے کہہ دیا: اللہ کی قسم! آپ یہ سارے کام کرنے کے بعد میرے ہی گھر آکر اسی گھر میں اپنی کسی بھی زوجہ کے ساتھ شب باشی کریں گے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا دئیے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الموت کا آغاز ہو گیا۔