مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

اس امر کا بیان کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی بات کی وصیت کر گئے تھے یا نہیں اور کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بعد کسی کے حق میں خلافت کا فیصلہ کیا تھا یا نہیں؟


۔ (۱۰۹۹۹)۔ عَنْ اَنَسٍ قَالَ: کَانَتْ عَامَّۃُ وَصِیَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ حَضَرَہُ الْمَوْتُ الصَّلَاۃَ وَمَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ، حَتّٰی جَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُغَرْغِرُ بِہَا صَدْرُہُ، وَمَا یَکَادُیُفِیْضُ بِہَا بِلِسَانِہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۱۹۳)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وفات سے قبل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمومی وصیتیہ تھی کہ نماز کی پابندی کرنا اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا، تاآنکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینہ میں کھڑکھڑانے لگیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبان سے یہ الفاظ صاف طور پر ادا نہیں ہو رہے تھے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۹۹۹) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن حبان: ۶۶۰۵، والنسائی فی الکبری : ۷۰۹۵، وابویعلی: ۲۹۳۳ (انظر: ۱۲۱۶۹)