مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

اہل بیت کی طرف سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری کا اہتمام اور دواؤں اور دم کے ذریعے آپ کو شفایاب کرنے کی مساعی


۔ (۱۱۰۱۰)۔ وَعَنْہَا اَیْضًا قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَخَذْتُ بِیَدِہِ فَجَعَلْتُ اَمُرُّھَا عَلٰی صَدْرِہِ وَدَعَوْتُ بِہٰذِہِ الْکَلِمَاتِ: اَذْھِبِ الْبَاْسِ رَبِّ النَّاسِ، فَانْتَزَعَ یَدَہٗ مِنْ یَدَیَّ وَقَالَ: ((اَسْاَلُ اللّٰہَ الرَّفِیْقَ الْاَعْلَی الْاسْعَدَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۴۰۳)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار پڑے تو میںآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ کو پکڑکر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینہ مبارک پر پھیرتی اور ان کلمات کے ساتھ دعا کرتی، اَذْھِبِ الْبَاْسِ رَبِّ النَّاسِ (اے لوگوں کے رب! بیماری کو دور کر دے) ، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر فرمایا: اَسْاَلُ اللّٰہَ الرَّفِیْقَ الْاَعْلَی الْاسْعَدَ (میں اللہ تعالیٰ سے بلند مرتبہ با سعادت حضرات کی رفاقت کی دعا کرتا ہوں۔)

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۱۰۱۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۱۹۱ (انظر: ۲۴۸۹۱)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:…ہاتھ کھینچنے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود یہ تھا کہ اب دعا اور حصولِ شفا کا وقت ختم ہو گیا ہے، مرض الموت میں شفا کی دعا نہیں کی جاتی، مغفرت کی دعا کی جاتی ہے۔ واللہ اعلم۔