مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

ان خواتین کا تذکرہ جن سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نکاح کیا،یا جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کر دیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ خلوت اختیار نہیں کییا وہ خواتین کہ جن سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نکاح کا وعدہ کیا

۔ (۱۱۴۶۸)۔ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ أَبِی أُسَیْدٍ، عَنْ أَبِیہِ وَعَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ، عَنْ أَبِیہِ قَالَا: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابٌ لَہُ، فَخَرَجْنَا مَعَہُ حَتَّی انْطَلَقْنَا إِلٰی حَائِطٍ یُقَالُ لَہُ: الشَّوْطُ حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلٰی حَائِطَیْنِ مِنْہُمَا فَجَلَسْنَا بَیْنَہُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اجْلِسُوْا۔)) وَدَخَلَ ہُوَ وَقَدْ أُوتِیَ بِالْجَوْنِیَّۃِ فِی بَیْتِ أُمَیْمَۃَ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِیلَ وَمَعَہَا دَایَۃٌ لَہَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ہَبِی لِی نَفْسَکِ۔)) قَالَتْ: وَہَلْ تَہَبُ الْمَلِکَۃُ نَفْسَہَا لِلسُّوقَۃِ، قَالَتْ: إِنِّی أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنْکَ، قَالَ: ((لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ۔)) ثُمَّ خَرَجَ عَلَیْنَا فَقَالَ: ((یَا أَبَا أُسَیْدٍ اکْسُہَا رَازِقِیَّتَیْنِوَأَلْحِقْہَا بِأَہْلِہَا۔)) قَالَ: وَقَالَ غَیْرُ أَبِی أَحْمَدَ: امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی الْجَوْنِ یُقَالُ لَہَا أَمِینَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۵۸)

سیدنا ابو اسید اور سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے اصحاب کا ہمارے پاس سے گزر ہوا، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم ایک باغ تک گئے جس کا نام الشوط تھا، ہم وہاں دو اور باغوں کے پاس جا پہنچے اور ہم ان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جائو۔ اور آپ آگے چلے گئے، جونیہ خاتون کو امیمہ بنت نعمان بن شراحیل کے گھر میں لایا گیا تھا، اس کے ہمراہ اس کی ایک دایہ بھی تھی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس گئے اورفرمایا: تم اپنے آپ کو میرے لیے ہبہ کر دو۔ اس نے کہا: کیا کوئی ملکہ اپنے آپ کو اپنی رعایا کے لیے ہبہ کرسکتی ہے؟ ساتھ ہی وہ کہنے لگی: میں آپ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے اس ذات کا نام لے کر پناہ مانگی ہے کہ صرف وہی ذات ایسی ہے جس کی پناہ طلب کی جاتی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف آگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوا سید! تم اسے روئی کے دو سفید کپڑے دے کر اس کو اس کے اہل خانہ کے ہاں پہنچا دو۔ ابو احمد کے علاوہ باقی او ر راویوں نے جونیہ کی بجائے یوں کہا ہے کہ امیمہ بنت نعمان کے گھر میں بنو جون قبیلہ کی امینہ نامی ایک عورت کو لایا گیا تھا۔

۔ (۱۱۴۶۹)۔ جَمِیلُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: صَحِبْتُ شَیْخًا مِنَ الْأَنْصَارِ، ذَکَرَ أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌیُقَالُ لَہُ: کَعْبُ بْنُ زَیْدٍ أَوْ زَیْدُ بْنُ کَعْبٍ، فَحَدَّثَنِی أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی غِفَارٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہَا وَضَعَ ثَوْبَہُ وَقَعَدَ عَلَی الْفِرَاشِ أَبْصَرَ بِکَشْحِہَا بَیَاضًا فَانْحَازَ عَنِ الْفِرَاشِ، ثُمَّ قَالَ: ((خُذِی عَلَیْکِ ثِیَابَکِ۔)) وَلَمْ یَأْخُذْ مِمَّا أَتَاہَا شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۱۶۱۲۸)

جمیل بن زید کہتے ہیں: مجھے ایک انصاری بزرگ کی صحبت میں بیٹھنے کا موقعہ ملا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے۔ اس کا نام کعب بن زیدیا زید بن کعب تھا، اس نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبیلہ بنو غفار کی ایک خاتون سے نکاح کیا، جب آپ اس کے ہاں داخل ہوئے تو اپنا کپڑا ایک طرف رکھا اور بستر پر بیٹھ گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی کو کھ پر برص کا سفید نشان نظر آیا توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بستر سے دور ہوگئے اور فرمایا: اپنے کپڑے پہن لو۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے جو کچھ عنایت کیا تھا، اس میں سے کوئی بھی چیز آپ نے واپس نہیں لی۔

۔ (۱۱۴۷۰)۔ عَنْ عُرْوَۃَ، عَنْ أُمِّ شَرِیْکٍ: اِنَّہَا کَانَتْ مِمَّنْ وَھَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۷۳)

سیدہ ام شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ وہ ان خواتین میں سے ہے، جنھوں نے اپنے آ پ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا تھا۔

۔ (۱۱۴۷۱)۔ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأَی أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ عَبَّاسٍ وَہِیَ فَوْقَ الْفَطِیمِ، قَالَتْ: فَقَالَ: لَئِنْ بَلَغَتْ بُنَیَّۃُ الْعَبَّاسِ ہٰذِہِ وَأَنَا حَیٌّ لَأَتَزَوَّجَنَّہَا۔ (مسند احمد: ۲۷۴۰۷)

سیدہ ام فضل بنت سے حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ام حبیبہ بنت عباس کو اس عمر میں دیکھا کہ ابھی ان کا دودھ کچھ عرصہ قبل ہی چھڑایا گیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا: اگر میری زندگی میں عباس کییہ بیٹی بالغ ہوگئی تو میں اس سے ضرور نکاح کروں گا۔