مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطوط اور کاتبین کا بیان اور اس میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: غیر مسلم حکمرانوں کے نام رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مکتوبات کا بیا ن

۔ (۱۱۴۹۸)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْعَبْدُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ۔)) وَکَتَب رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ یَمُوْتَ إِلٰی کِسْرٰی وَقَیْصَرَ وَإِلٰی کُلِّ جَبَّارٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۶۵۹)

سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آخرت میں انسان اپنے محبوب کے ساتھ ہو گا۔ نیز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات سے قبل کسری، قیصر اور تمام سر کشوں کے نام خطوط لکھے تھے۔

۔ (۱۱۴۹۹)۔ ثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: وَجَدْتُ مَرْثَدَ بْنَ ظَبْیَانَ قَالَ جَائَنَا کِتَابٌ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا وَجَدْنَا لَہُ کَاتِبًا یَقْرَؤُہُ عَلَیْنَا حَتّٰی قَرَأَہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی ضُبَیْعَۃَ: ((مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ،...  أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا۔)) (مسند احمد: ۲۰۹۴۳)   Show more

قتادہ کا بیان ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے مرثد بن ظبیان کو پایا، انھوں نے کہا: ہمارے پاس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مکتوب آیا اورہمیں کوئی ایسا آدمی نہ مل سکا جو ہمیں وہ پڑھ کر سناتا، بالآخر بنو ضبیعہ کے ایک آدمی نے وہ مکتوب پڑھا، اس میں یہ تحریر ... تھی: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ابو بکر بن وائل کے نام، تم مسلمان ہو جائو، سلامت رہو گے۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۰)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی الْعَلَائِ بْنِ الشِّخِّیرِ، قَالَ: کُنْتُ مَعَ مُطَرِّفٍ فِی سُوقِ الْإِبِلِ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ مَعَہُ قِطْعَۃُ أَدِیمٍ أَوْ جِرَابٍ، فَقَالَ: مَنْ یَقْرَأُ؟ أَوَفِیکُمْ مَنْ یَقْرَأُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَخَذْتُہُ فَإِذَا فِیہِ: ((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْم... ٰنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ حَیٍّ مِنْ عُکْلٍ، إِنَّہُمْ إِنْ شَہِدُوا أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ وَفَارَقُوا الْمُشْرِکِینَ وَأَقَرُّوْا بِالْخُمُسِ فِی غَنَائِمِہِمْ وَسَہْمِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَفِیِّہُ فَإِنَّہُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ۔)) فَقَالَ لَہُ بَعْضُ الْقَوْمِ: ہَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا تُحَدِّثُنَاہُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالُوْا: فَحَدِّثْنَا رَحِمَکَ اللَّہُ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَذْہَبَ کَثِیرٌ مِنْ وَحَرِ صَدْرِہِ فَلْیَصُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ أَوْ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔)) فَقَالَ لَہُ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُہُمْ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ، أَلَا أُرَاکُمْ تَتَّہِمُونِی أَنْ أَکْذِبَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ مَرَّۃً: تَخَافُونَ وَاللّٰہِ! لَا حَدَّثْتُکُمْ حَدِیثًا سَائِرَ الْیَوْمِ ثُمَّ انْطَلَقَ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۱۷)   Show more

ابو علاء بن شخیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مطرف کے ہمراہ اونٹوں کی منڈی میں تھا کہ ایک بدّو مطرف کے پاس آیا، اس کے پاس چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا، اس نے کہا: کیا تم میں سے کوئییہ پڑھ سکتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اس نے مجھے پکڑایا تو دیکھا کہ اس میںلکھا ہوا تھا: ...  بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، اللہ کے رسول محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے عکل خاندان کی ایک شاخ بنو زہیر کے نام ہے، یہ لوگ اگر اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں اور وہ مشرکین سے الگ تھلگ ہو جائیںاور اموال غنیمتمیں سے خمس کے متعلق اقرار کریں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا ہے اور اللہ کے رسول مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے بھی مال غنیمت میں سے جو لینا چاہیں لے سکتے ہیں، تو انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے امان دی جائے گی۔ یہ سن کر کچھ لوگوں نے اس سے کہا: تم نے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو کچھ سنا ہے، کیا تم اس میں سے کچھ ہمیں بیان کر سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔لوگوں نے کہا: آپ پر اللہ کی رحمت ہو، آپ ہمیں وہ سنائیں۔ انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کے سینے میں سے غصہ اور کینہ نکل جائے اسے چاہیے کہ وہ صبر والے مہینےیعنی ماہ رمضان کے اور ہر ماہ تین روزے رکھے۔ اس کییہ بات سن کر کچھ لوگوں نے کہا: کیا آپ نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سنا ہے؟ اس نے کہا: خبر دار! میرا خیال ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ اس بارے میں میرے متعلق یہ بد گمانی کر رہے ہو کہ شاید میں نے یہ بات کہہ کر اللہ کے رسول پر بہتان باندھ دیا ہے، تم تو یہ سن کر ڈر گئے ہو، اللہ کی قسم! میں تمہیں مزید کوئی حدیث بیان نہ کروں گا، اس کے بعد وہ آگے چل دیئے۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۲)۔ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَ بِکِتَابِہِ إِلٰی کِسْرٰی، قَالَ: فَدَفَعَہُ إِلٰی عَظِیمِ الْبَحْرَیْنِ،یَدْفَعُہُ عَظِیمُ الْبَحْرَیْنِ إِلٰی کِسْرٰی، قَالَ یَعْقُوبُ: فَدَفَعَہُ عَظِیمُ الْبَحْرَیْنِ إِلٰی کِسْرٰی، فَلَمَّا قَرَأَہُ مَزَّقَہُ، قَالَ ابْنُ شِہَاب... ٍ: فَحَسِبْتُ ابْنَ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: فَدَعَا عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِأَنْ یُمَزَّقُوا کُلَّ مُمَزَّقٍ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۴)   Show more

سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبداللہ بن حذافہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنا مکتوب دے کر کسریٰ کی طرف روانہ فرمایا، انہوںنے وہ مکتوب بحرین کے حاکم کے سپرد کیا تاکہ وہ اسے کسریٰ تک پہنچا دے،پس...  حاکم بحرین نے وہ مکتوب کسریٰ تک پہنچا دیا، اس نے جب وہ مکتوب پڑھا تو اسے پھاڑ ڈالا۔ سعید بن مسیب ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی بیان کیا کہ اس کے اس عمل کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر یہ بد دعا کی کہ (ان کو یوں ہلاک کیا جائے کہ) وہ ریزہ ریزہ ہو جائیں۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا ہَلَکَ کِسْرٰی فَلَا کِسْرٰی بَعْدَہُ، وَإِذَا ہَلَکَ قَیْصَرُ فَلَا قَیْصَرَ بَعْدَہُ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَتُنْفِقُنَّ کُنُوزَہُمَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۷۱۸۴)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ اس کا جانشین نہیں ہوگا اور جب قیصر (رومی بادشاہ) ہلاک ہو گاتو اس کے بعد بھی کوئی قیصر نہیں ہوگا یعنی ان کی بادش... اہت ختم ہو جائے گی، اللہ کی قسم! تم ضرور ضرور ان کے خزانوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۴)۔ عَنْ کَثِیْر بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِیِّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ جَلْسِیَّہَا وَغَوْرِیَّہَا وَحَیْثُیَصْلُحُ لِلزَّرْعِ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَکَتَبَ لَہُ ا... لنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ، ھٰذَا مَا أَعْطٰی مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنیِّ أَعْطَاہُ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃِ جَلْسِیَّہَا وَغَوْرِیَّہَا وَحَیْثُیَصْلُحُ لِلزَّرْعِ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۵)   Show more

عمرو بن عوف اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قبلیہ علاقے کی کانیں برائے جاگیر عنایت فرمادیں، اس مقام کی بلند اور پست زمین اور قدس پہاڑ میں جو کاشت کے قابل تھی، و... ہ سب انہیں دے دی تھی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کسی مسلمان کا حق نہیں دیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے حق میں یہ تحریر لکھی تھی: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ،یہ وہ زمین ہے، جو محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو دی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو قبلیہ علاقے کی کانیں دی ہیں، اس مقام کی بلند اور پست زمین اور قدس پہاڑ میں جو کاشت کے قابل ہے، وہ ان کو دے دی ہے، جبکہیہ کسی مسلمان کا حق نہیں تھا، جو ان کو دے دیا ہو۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۵)۔ عَنِ الْحٰرِثِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ الْحٰرِثِ التَّمِیْمِیِّ، عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَتَبَ لَہُ کِتَابًا بِالْوَصَاۃِ لَہُ إِلٰی مَنْ بَعْدَہُ مِنْ وُلَاۃِ الْأَمْرِ، وَخَتَمَ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۲۱۹)

حارث بن مسلم بن حارث تمیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک تحریر لکھ کر دی، جس میں اپنے بعد آنے والے خلفاء کے نام ان کے حق میں وصیت کرکے اس پر مہرثبت فرمائی تھی۔

۔ (۱۱۵۰۶)۔ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اکْتُبْ لِی بِأَرْضِ کَذَا وَکَذَا بِأَرْضِ الشَّامِ، لَمْ یَظْہَرْ عَلَیْہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَئِذٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَلَا تَسْم... َعُونَ إِلٰی مَایَقُولُ ہٰذَا؟)) فَقَالَ أَبُو ثَعْلَبَۃَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَظْہَرُنَّ عَلَیْہَا، قَالَ: فَکَتَبَ لَہُ بِہَا، قَالَ: قُلْتُ لَہُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَیْدٍ، فَأُرْسِلُ کَلْبِیَ الْمُکَلَّبَ وَکَلْبِیَ الَّذِی لَیْسَ بِمُکَلَّبٍ، قَالَ: ((إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ الْمُکَلَّبَ وَسَمَّیْتَ فَکُلْ مَا أَمْسَکَ عَلَیْکَ کَلْبُکَ الْمُکَلَّبُ وَإِنْ قَتَلَ، وَإِنْ أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ الَّذِی لَیْسَ بِمُکَلَّبٍ فَأَدْرَکْتَ ذَکَاتَہُ فَکُلْ، وَکُلْ مَا رَدَّ عَلَیْکَ سَہْمُکَ وَإِنْ قَتَلَ وَسَمِّ اللّٰہَ)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ أَہْلِ کِتَابٍ وَإِنَّہُمْ یَأْکُلُونَ لَحْمَ الْخِنْزِیرِ، وَیَشْرَبُونَ الْخَمْرَ فَکَیْفَ أَصْنَعُ بِآنِیَتِہِمْ وَقُدُورِہِمْ؟ قَالَ: ((إِنْ لَمْ تَجِدُوْا غَیْرَہَا فَارْحَضُوہَا وَاطْبُخُوا فِیہَا وَاشْرَبُوْا)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا یَحِلُّ لَنَا مِمَّا یُحَرَّمُ عَلَیْنَا، قَالَ: ((لَا تَأْکُلُوا لُحُومَ الْحُمُرِ الْإِنْسِیَّۃِ، وَلَا کُلَّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِِِِِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۸۹)   Show more

حارث بن مسلم بن حارث تمیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک تحریر لکھ کر دی، جس میں اپنے بعد آنے والے خلفاء کے نام ان کے حق میں وصیت کرکے اس پر مہرثبت فرمائی تھی۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ... ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ سرزمین شام کی فلاں فلاں زمین کے متعلق میرے حق میں تحریر لکھ دیں، حالانکہ ابھی تک وہ سر زمین نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قبضے میں نہیں آئی تھی۔ تو اس کی بات پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے فرمایا: کیا تم سن رہے ہو یہ کیا کہہ رہا ہے؟ سیدناابو ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، آپ ضرور بالضرور اس سر زمین کے مالک بنیں گے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس زمین کے بارے میں تحریر لکھ دی، سیدناابو ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارا علاقہ شکار کا علاقہ ہے، میں اپنے سدھا ئے ہوئے اور غیر سدھائے کتے کو شکار کی طرف بھیجتا ہوں، اس بارے میں ہدایت فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکارکی طرف بھیجو اور بھیجنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا نام لے لو تو تمہارا سدھایا ہوا کتا تمہارے لیے جو جانور پکڑ کر لائے گا،تم اسے کھا سکتے ہو، خواہ وہ مر چکا ہو اور اگر تم اپنا غیر سدھایا کتا شکار کی طرف بھیجو اور وہ جس جانور کو پکڑ کر لائے اسے تم خود ذبح کر لو تو کھا سکتے ہو اور جس شکار کو تمہارا تیر جا لگا خواہ وہ چیز مر جائے تو اللہ کا نام لے کر کھا لو۔ سیدنا ابو ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ اہل کتاب کا ہے، وہ لوگ خنزیر کا گوشت کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔ ہم ان کے برتنوں کو کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں ان کے سوا کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو اسے اچھی طرح مانجھ کر ان میں پکا سکتے ہو اور پی بھی سکتے ہو۔ سیدنا ابو ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے کونسے جانور حلال ہیں اور کونسے حرام؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم گھریلو گدھے اور کجلی والے درندے نہیں کھا سکتے۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَتَبَ کِتَابًا بَیْنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ أَنْ یَعْقِلُوْا مَعَاقِلَہُمْ، وَأَنْ یَفْدُوْا عَانِیَہِمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَالْإِصْلَاحِ بَیْنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۳)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مہاجرین و انصار کے ما بین ایک تحریر لکھی کہ وہ ایک دوسرے کی دیتیعنی خون بہا ادا کریں گے اور ان کے قیدی کو چھڑانے کے لیے معروف فدیہ ادا کریں گے اور مسلمانوں...  کے ما بین اصلاح کے لیے کوشاں رہیں گے۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْوَفَاۃُ قَالَ: ((ہَلُمَّ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَہُ۔)) وَفِی الْبَیْتِ رِجَالٌ فِیہِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ غَلَبَہُ الْوَجَعُ وَع... ِنْدَکُمُ الْقُرْآنُ، حَسْبُنَا کِتَابُ اللّٰہِ، قَالَ: فَاخْتَلَفَ أَہْلُ الْبَیْتِ فَاخْتَصَمُوا، فَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ: یَکْتُبُ لَکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ قَالَ: قَرِّبُوْا یَکْتُبْ لَکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ: مَا قَالَ عُمَرُ، فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ وَغُمَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((قُومُوْا عَنِّی۔)) فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ: إِنَّ الرَّزِیَّۃَ کُلَّ الرَّزِیَّۃِ مَا حَالَ بَیْنَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبَیْنَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمْ ذٰلِکَ الْکِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِہِمْ وَلَغَطِہِمْ۔ (مسند احمد: ۳۱۱۱)   Show more

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آئو میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں، اس کے بعد تم کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے۔ اس وقت گھر میں ... سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور دوسرے لوگ موجود تھے، آپ کی بات سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر تکلیف کا غلبہ ہے، تمہارے پاس قرآن ہے، ہمیں اللہ کی کتاب ہی کافی ہے، گھر میں موجود افراد کا اس بارے میں اختلاف ہو گیا اور وہ جھگڑنے لگے۔ بعض کہنے لگے کہ اللہ کے رسول تمہارے لیے جو لکھنا چاہتے ہیں،وہ لکھ دیں اور بعض نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ والی بات کی، جب ان کا اختلاف اور شور بہت زیادہ ہوا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غمگین ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سب میرے ہاں سے اٹھ کر چلے جائو۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے کہ سب سے بڑی مصیبت وہ اختلاف اور شور تھا جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی تحریر کے درمیان حائل ہوا۔  Show more

۔ (۱۱۵۰۹)۔ عَنِ ابْنِ الْعَلَائِ بْنِ الْحَضْرَمِیِّ أَنَّ أَبَاہٗکَتَبَإِلَی النَّبِیِّ فَبَدَأَ بِنَفْسِہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۹۵)

ابن علاء حضرمی سے روایت ہے کہ ان کے والد نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک تحریر بھیجی، اس کی ابتدا اپنے آپ سے کی تھی۔