۔ (۱۱۵۰۰)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی الْعَلَائِ بْنِ الشِّخِّیرِ، قَالَ: کُنْتُ مَعَ مُطَرِّفٍ فِی سُوقِ الْإِبِلِ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ مَعَہُ قِطْعَۃُ أَدِیمٍ أَوْ جِرَابٍ، فَقَالَ: مَنْ یَقْرَأُ؟ أَوَفِیکُمْ مَنْ یَقْرَأُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَخَذْتُہُ فَإِذَا فِیہِ: ((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ حَیٍّ مِنْ عُکْلٍ، إِنَّہُمْ إِنْ شَہِدُوا أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ وَفَارَقُوا الْمُشْرِکِینَ وَأَقَرُّوْا بِالْخُمُسِ فِی غَنَائِمِہِمْ وَسَہْمِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَفِیِّہُ فَإِنَّہُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ۔)) فَقَالَ لَہُ بَعْضُ الْقَوْمِ: ہَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شَیْئًا تُحَدِّثُنَاہُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالُوْا: فَحَدِّثْنَا رَحِمَکَ اللَّہُ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَذْہَبَ کَثِیرٌ مِنْ وَحَرِ صَدْرِہِ فَلْیَصُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ أَوْ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔)) فَقَالَ لَہُ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُہُمْ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ، أَلَا أُرَاکُمْ تَتَّہِمُونِی أَنْ أَکْذِبَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ مَرَّۃً: تَخَافُونَ وَاللّٰہِ! لَا حَدَّثْتُکُمْ حَدِیثًا سَائِرَ الْیَوْمِ ثُمَّ انْطَلَقَ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۱۷)
ابو علاء بن شخیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مطرف کے ہمراہ اونٹوں کی منڈی میں تھا کہ ایک بدّو مطرف کے پاس آیا، اس کے پاس چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا، اس نے کہا: کیا تم میں سے کوئییہ پڑھ سکتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اس نے مجھے پکڑایا تو دیکھا کہ اس میںلکھا ہوا تھا: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عکل خاندان کی ایک شاخ بنو زہیر کے نام ہے، یہ لوگ اگر اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور وہ مشرکین سے الگ تھلگ ہو جائیںاور اموال غنیمتمیں سے خمس کے متعلق اقرار کریں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا ہے اور اللہ کے رسول مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے بھی مال غنیمت میں سے جو لینا چاہیں لے سکتے ہیں، تو انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے امان دی جائے گی۔ یہ سن کر کچھ لوگوں نے اس سے کہا: تم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے، کیا تم اس میں سے کچھ ہمیں بیان کر سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔لوگوں نے کہا: آپ پر اللہ کی رحمت ہو، آپ ہمیں وہ سنائیں۔ انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کے سینے میں سے غصہ اور کینہ نکل جائے اسے چاہیے کہ وہ صبر والے مہینےیعنی ماہ رمضان کے اور ہر ماہ تین روزے رکھے۔ اس کییہ بات سن کر کچھ لوگوں نے کہا: کیا آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ اس نے کہا: خبر دار! میرا خیال ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ اس بارے میں میرے متعلق یہ بد گمانی کر رہے ہو کہ شاید میں نے یہ بات کہہ کر اللہ کے رسول پر بہتان باندھ دیا ہے، تم تو یہ سن کر ڈر گئے ہو، اللہ کی قسم! میں تمہیں مزید کوئی حدیث بیان نہ کروں گا، اس کے بعد وہ آگے چل دیئے۔