سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ابو جہل اور عمر بن خطاب میں سے جو آدمی تجھے زیادہ محبوب ہے، اس کے ذریعے اسلام کو عزت عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ کو ان میں زیادہ محبوب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔
ابو نوفل سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب صالحین کا تذکرہ کیا جائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی یاد کیے جانے کے اہل ہیں۔
غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قریب سے گزرے، انہو ں نے کہا، غضیف! اچھا آدمی ہے، پھر غصیف کی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ غضیف نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں، آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، انھوں نے کہا: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ غضیف اچھا آدمی ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر رضی اللہ عنہ کی دل و زبان پر حق کو جاری کر دیا ہے۔
فوائد:… اللہ تعالیٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی زبان کے لیے حق کو لازم قرار دیا ہے، ان کی زبان حق سے باطل کی طرف تجاوز نہیںکر سکتی۔ سبحان اللہ! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جس آدمی کو اچھا کہہ دیتے، لوگ اسے اچھا سمجھنا شروع کر دیتے۔