مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

باب دوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مناقب اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فضائل اور ان کا اپنے اسلاف کی اقتداء کرنا

۔ (۱۲۱۸۶)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَوْ کَانَ مِنْ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۴۰)

سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔

۔ (۱۲۱۸۷)۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قال: ((اَللّٰہُمَّ اَعِزَّ الْاِسْلَامَ بِاَحَبِّ ہٰذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ اِلَیْکَ بِاَبِیْ جَہْلٍ اَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَکَانَ اَحَبُّہُمَا اِلَی اللّٰہِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔)) (مسند احمد: ۵۶۹۶)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ابو جہل اور عمر بن خطاب میں سے جو آدمی تجھے زیادہ محبوب ہے، اس کے ذریعے اسلام کو عزت عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ کو ان میں زیادہ محبوب سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

۔ (۱۲۱۸۸)۔ وَعَنْ اَبِیْ نَوْفَلٍ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ: إِذَا ذُکِرَ الصَّالِحُونَ فَحَیَّہَلًا بِعُمَرَ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۶۷)

ابو نوفل سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: جب صالحین کا تذکرہ کیا جائے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی یاد کیے جانے کے اہل ہیں۔

۔ (۱۲۱۸۹)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ، عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّہُ مَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، فَلَقِیَہُ أَبُو ذَرٍّ فَقَالَ: أَیْ أُخَیَّ اسْتَغْفِرْ لِی، قَالَ: أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِی، فَقَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ضَرَبَ بِالْحَقِّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہِ۔)) قَالَ عَفَّانُ: عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ یَقُولُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۲۰)

غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب سے گزرے، انہو ں نے کہا، غضیف! اچھا آدمی ہے، پھر غصیف کی سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات ہوئی تو سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ غضیف نے کہا: آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں، آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، انھوں نے کہا: میں نے عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ غضیف اچھا آدمی ہے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دل و زبان پر حق کو جاری کر دیا ہے۔