۔ (۱۲۱۸۹)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ، عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّہُ مَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، فَلَقِیَہُ أَبُو ذَرٍّ فَقَالَ: أَیْ أُخَیَّ اسْتَغْفِرْ لِی، قَالَ: أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِی، فَقَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ضَرَبَ بِالْحَقِّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہِ۔)) قَالَ عَفَّانُ: عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ یَقُولُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۲۰)
غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قریب سے گزرے، انہو ں نے کہا، غضیف! اچھا آدمی ہے، پھر غصیف کی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ غضیف نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں، آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، انھوں نے کہا: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ غضیف اچھا آدمی ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر رضی اللہ عنہ کی دل و زبان پر حق کو جاری کر دیا ہے۔