مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

باب دوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مناقب اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فضائل اور ان کا اپنے اسلاف کی اقتداء کرنا


۔ (۱۲۱۸۹)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ، عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّہُ مَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، فَلَقِیَہُ أَبُو ذَرٍّ فَقَالَ: أَیْ أُخَیَّ اسْتَغْفِرْ لِی، قَالَ: أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِی، فَقَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ: نِعْمَ الْفَتٰی غُضَیْفٌ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ضَرَبَ بِالْحَقِّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہِ۔)) قَالَ عَفَّانُ: عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ یَقُولُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۲۰)

غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب سے گزرے، انہو ں نے کہا، غضیف! اچھا آدمی ہے، پھر غصیف کی سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات ہوئی تو سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ غضیف نے کہا: آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں، آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، انھوں نے کہا: میں نے عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ غضیف اچھا آدمی ہے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دل و زبان پر حق کو جاری کر دیا ہے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۲۱۸۹) تخریج: اسنادہ صحیح، اخرجہ ابوداود: ۲۹۶۲، وابن ماجہ: ۱۰۸(انظر: ۲۱۲۹۵)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… اللہ تعالیٰ نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زبان کے لیے حق کو لازم قرار دیا ہے، ان کی زبان حق سے باطل کی طرف تجاوز نہیںکر سکتی۔ سبحان اللہ! سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جس آدمی کو اچھا کہہ دیتے، لوگ اسے اچھا سمجھنا شروع کر دیتے۔