مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

جنت اور جہنم کا تذکرہ جنت اور جہنم والوں کا بیان

۔ (۱۳۱۸۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِاَھْلِ النَّارِ وَاَھْلِ الْجَنَّۃِ، اَمَّا اَھْلُ الْجَنَّۃِ فَکُلُّ ضَعِیْفٍ مُتَضَعَّفٍ اَشْعَثَ ذِیْ طِمْرَیْنِ لَوْ اَقْسَمَ عَلٰی اللّٰہ لَاَبَرَّہُ، وَاَمَّا اَھْلُ النَّارِ فَکُلُّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ ذِیْ تَبَعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۰۴)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بتلانہ دوں کہ جہنم والے کو ن ہیں اور جنت والے کون ہیں؟ ہر وہ آدمی جو دنیوی طور پر کمزور ہو، جسے لوگ کمزور سمجھتے ہوں، پراگندہ اور غبار آلودہ ہو اور دو بوسیدہ سی چادریں پہن رکھی ہوں،یہ لوگ جنتی ہیں، ان کا اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ مقام ہے کہ اگر ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادے تو وہ ان کی قسم کو ضرور پورا کر دیتا ہے اور سخت مزاج، بد اخلاق، متکبر، مال و دولت جمع کرنے والا و بخیل اور موٹا تازہ آدمی (جو از راہِ تکبر) لوگوں سے آگے آگے چلنا پسند کرتا ہو، وہ جہنمی ہے۔

۔ (۱۳۱۸۶)۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَھْلُ النَّارِ کُلُّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ وَاَھْلُ الْجَنَّۃِ الضُّعَفَائُ الْمَغْلُوْبُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۷۰۱۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر وہ آدمی جو بد مزاج ،متکبر ، مال و دولت جمع کرنے والا اور بخیل ہو، وہ جہنمی ہے۔اور جو لوگ دنیوی لحاظ سے کمزور اور مغلوب سمجھے جاتے ہوں، وہ جنتی ہیں۔

۔ (۱۳۱۸۷)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلَا اُنَبِّئُکُمْ بِأَھْلِ الْجَنَّۃِ؟ ھُمُ الضُّعَفَائُ الْمَظْلُوْمُوْنَ، اَلَا اُنَبِّئُکُمْ بِاَھْلِ النَّارِ؟ کُلُّ شَدِیْدٍ جَعْظَرِیٍّ۔)) (مسند احمد: ۸۸۰۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بتلا نہ دوں کہ کون لوگ جنتی ہیں؟ جو دنیوی لحاظ سے کمزور اور مظلوم ہوں ۔ اورکیامیں تمہیں یہ بھی بتلا نہ دوں کہ جہنمی لوگ کون ہیں؟ ہر وہ آدمی جو سخت مزاج اور بد مزاج ہو، وہ جہنمی ہے۔

۔ (۱۳۱۸۸)۔ وَعَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشَمِ نِ الْمُدْلِجِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((یَا سُرَاقَۃُ! اَلَا اُخْبِرُکَ بِاَھْلِ الْجَنَّۃِ وَاَھْلِ النَّارِ؟)) قَالَ: بَلٰییَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَمَّا اَھْلُ النَّارِفَکُلُّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ وَاَمَّا اَھْلُ الْجَنَّۃِ الضُّعَفَائُ الْمَغْلُوْبُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۲۸)

سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: سراقہ ! کیا میں تم کو بتلا نہ دوں کہ کون لوگ جتنی ہیں اور کون لوگ جہنمی ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ضرور، اے اللہ کے رسول !آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بد اخلاق ، بد مزاج اور متکبر آدمی جہنمی ہے اور جو لوگ دنیوی لحاظ سے کمزور اور مغلوب ہوں، وہ جنتی ہیں۔

۔ (۱۳۱۸۹)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّیْ لَاَعْلَمُ اَوَّلَ ثَلَاثَۃٍیَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ: اَلشَّہِیْدُ وَعَبْدٌ اَدّٰی حَقَّ اللّٰہِ وَحَقَّ مَوَالِیْہِ وَفَقِیْرٌ عَفِیْفٌ مَُتَعَفِّفٌ، وَاِنِّیْ لَاَعْلَمُ اَوَّلَ ثَلَاثٍ یَدْخُلُوْنَ النَّارَ: سُلْطَانٌ مُتَسَلِّطٌ، وَذُوْ ثَرْوَۃٍ مِنْ مَالٍ لَایُؤَدِّیْ حَقَّہُ، وَفَقِیْرٌ فَخُوْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۰۲۰۸)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں سب سے پہلے جانے والے تین قسم کے لوگوں کو میں جانتا ہوں: شہید ، وہ غلام جو اللہ کے حقوق اور اپنے مالکوں کے حقوق صحیح طو رپر ادا کرتا ہو اور وہ پاکدامن فقیر جو دست ِ سوال دراز کرنے سے بچتا ہے، اور میں جہنم میں سب سے پہلے جانے والے تین قسم کے لوگوں کو (بھی) جانتا ہوں: وہ بادشاہ جو زبردستی لوگوں پر حکمرانی کرے، مال دار جو مال کے حقوق کو پورا نہ کرے اور غریب آدمی جو متکبر ہو۔

۔ (۱۳۱۹۰)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَّا اَھْلُ النَّارِالَّذِیْنَ ھُمْ اَھْلُہَا لَایَمُوْتُوْنَ وَلاَ یَحْیَوْنَ وَاَمَّا اُنَاسٌ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِہِمُ الرَّحْمَۃَ فَیُمِیْتُہُمْ فِی النَّارِ فَیَدْخُلُ عَلَیْہِمُ الشُّفَعَائُ فَیَاْخُذُ الرَّجُلُ اَنْصَارَہُ فَیَبُثُّہُمْ اَوْ قَالَ: فَیَنْبُتُوْنَ عَلٰی نَہْرِ الْحَیَائِ اَوْ قَالَ: الْحَیَوَانِ اَوْقَالَ: اَلْحَیَاۃِ اَوْ قَالَ: نَہْرِ الْجَنَّۃِ فَیَنْبُتُوْنَ نَبَاتَ الْحَبَّۃِ فِیْ حَمِیْلِ السَّیْلِ۔)) قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَا تَرَوْنَ الشَّجَرَۃَ تَکُوْنُ خَضْرَائَ ثُمَّ تَکُوْنُ صَفْرَائَ اَوْ قَالَ تَکُوْنُ صَفْرَائَ ثُمَّ تَکُوْنُ خَضْرَائَ۔)) قَالَ: فَقَالَ بَعْضُہُمْ: کَاَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ بِالْبَادِیَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۲۹)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اہل جہنم، جنہوں نے جہنم میں ہی رہنا ہو گا، وہ وہاں نہ مریں گے اور نہ جی سکیں گے، اور اللہ تعالیٰ جن جہنمیوں پر رحم کرنا چاہتا ہو گا، وہ انہیں جہنم میں موت دے دے گا، پھر سفارش کرنے والے ان کے پاس پہنچیں گے اوران کے مدد گار ان کو لے جائیں گے اور ان کو نَہْرُ الْحَیَائِ یا نَھْرُ الْحَیَوَانِ یا نَھْرُ الْحَیَاۃِ یا نَہْرُ الْجَنَّۃِ میں ڈال دیں گے اور اس میں وہ اس طرح اگیں گے، جیسے جیسے سیلاب کی جھاگ میں دانہ اگتا ہے۔ کیا تم نے دیکھا نہیں درخت سبز ہوتے ہیں پھر زرد ہو جاتے ہیں، یا وہ زرد ہوتے ہیں اور سبز ہو جاتے ہیں۔ یہ سن کر صحابہ نے ایک دوسرے سے کہا: ایسے لگتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دیہات میں رہتے تھے۔