مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

جنت اور جہنم کا تکرار

۔ (۱۳۱۹۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِحْتَجَّتِ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ الْجَنَّۃُ: یَارَبِّ! مَالِیْ لَایَدْخُلُنِیْ اِلَّا فُقَرَائُ النَّاسِ وَسَقَطُہُمْ، وَقَالَتِ النَّارُ: مَالِیْ لَایَدْخُلُنِیْ اِلَّا الْجَبَّارُوْنَ وَالْمُتَکِّبُرُوْنَ، فَقَالَ لِلنَّارِ: اَنْتِ عَذَابِیْ اُصِیْبُ بِکِ مَنْ اَشَائُ، وَقَالَ لِلْجَنَّۃِ: اَنْتِ رَحْمَتِیْ اُصِیْبُ بِکِ مَنْ اَشَائُ وَلِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْکُمَا مِلْؤُھَا ، فَاَمَّا الْجَنَّۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ یُنْشِیئُ لَھَا مَا یَشَائُ وَاَمَّا النَّارُ فَیُلْقَوْنَ فِیْہَا وَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ حَتّٰییَضَعَ قَدَمَہُ فِیْہَا فَہُنَالِکَ تَمْتَلِی ئُ وَیُزْوٰی بَعْضُہَا اِلٰی بَعْضٍ وَتَقُوْلُ قَطْ قَطْ قَطْ۔)) (مسند احمد: ۷۷۰۴)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت اور جہنم کا کچھ تکرار ہوا، جنت نے کہا: اے میرے ربّ! میرا بھی کیا حال ہے کہ میرے اندر صرف فقیر اور مفلس قسم کے لوگ آئیں گے، اور جہنم نے کہا: میرا بھی کیا حال ہے کہ میرے اندر صرف ظالم اور متکبر قسم کے لوگ داخل ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، میں جن بندوں کے بارے چاہوں گا، تجھے ان پر مسلط کر د وں گا، اور اس نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں جس کے بارے میں چاہوں گا، تیرے ذریعے اس پر مہربانی کروں گا، میں نے تم میں سے ہر ایک کو بھرنا ہے۔ رہا مسئلہ جنت کا تو اس کے لیے تو اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق بھی پیدا کرے گا، لیکن جہنم کا معاملہ یہ ہو گا کہ لوگوں کو تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا، لیکن جہنم ابھی تک یہ کہہ رہی ہو گی کہ کیا کوئی مزید افراد ہیں، بالآخر اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھے گا اور اس طرح وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑ جائے گا۔ اور وہ کہہ اٹھے گی کہ بس بس، کافی ہیں، کافی ہیںـ۔

۔ (۱۳۱۹۲)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِفْتَخَرَتِ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: یَارَبِّیَدْخُلُنِی الْجَبَابِرَۃُ وَالْمُتَکَبِّرُوْنَ وَالْمُلُوْکُ وَالْاَشْرَافُ، وَقَالَتِ الْجَنَّۃُ: اَیْ رَبِّ یَدْخُلُنِی الضُّعَفَائُ وَالْفُقَرَائُ وَالْمَسَاکِیْنُ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لِلنَّارِ: اَنْتِ عَذَابِیْ اُصِیْبُ بِکَ مَنْ اَشَائُ، وَقَالَ لِلْجَنَّۃِ: اَنْتِ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ وَلِکُلٍّ مِنْکُمَا مِلْؤُھَا، فَیُلْقٰی فِی النَّارِ اَھْلُہَا فَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ قَالَ: وَیُلْقٰی فِیْہَا وَتَقُوْلُ ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، وَیُلْقٰی فِیْہَا فَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، حَتّٰییَاْتِیَہَا تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ فَیَضَعُ قَدَمَہُ عَلَیْہَا فَتُزْوٰی فَتَقُوْلُ: قَدِیْ قَدِیْ وَاَمَّا الْجَنَّۃُ، فَیَبْقٰی فِیْہَا اَھْلُہَا مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ یَّبْقٰی فَیُنْشِیئُ اللّٰہُ لَھَا خَلْقًا مَایَشَائُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۱۵)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت اور جہنم نے ایک دوسرے پر برتری کا اظہار کیا، جہنم نے کہا: اے میرے ربّ! ! میرے اندر ظالم ، جابر، متکبر ، حکمران اور سردار قسم کے لوگ داخل ہوں گے، اور جنت نے کہا: اے میرے ربّ ! میرے اندر کمزور ، فقیر اور مسکین قسم کے لو گ داخل ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے جہنم سے کہا: تو میرا عذاب ہے، میں جن لوگوں کو عذاب سے دوچار کرنا چاہوں گا، تجھے ان پر مسلط کروں گا، اور اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، جو ہر چیز سے وسیع ہے، اور تم دونوں کو بھر دیاجائے گا، اہل جہنم کو جہنم میں ڈالا جائے گا، لیکن جہنم مزید افراد کا مطالبہ کرے گی، پھر لوگوںکو اس میں ڈالا جائے گے، لیکن یہی کہے گی کیا مزید ہیں، پھر لوگوں کو اس میں ڈالا جائے گا، لیکن وہ کہے گی کہ کیا مزید ہیں (ابھی تک گنجائش باقی ہے)، یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ سکڑ جائے گی اور اس کے کنارے ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی: بس بس۔ رہا مسئلہ جنت کا تو اس میں مزید افراد کی گنجائش بچ جائے گی، اس لیے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جتنی چاہے گا، نئی مخلوق پیدا کرے گا۔