سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زمین و آسمان کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے، اس کے باوجود اگر ایک بڑے پیالے یا کھوپڑی کے برابر پتھر آسمان سے زمین کی طرف گرایا جائے تو وہ رات ہونے سے پہلے پہلے زمین پر پہنچ جائے گا،لیکن اگر اسے زنجیر کے ایک سرے سے نیچے کی طرف گرایا جائے تو وہ اس کی اصل یا تہہ تک پہنچنے سے پہلے چالیس برسوں تک چلتا رہے گا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے کسی چیز کے گرنے کی دھمک سنی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا تم جانتے ہویہ کس چیز کی آواز ہے؟ ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: یہ ایک پتھر کی آواز ہے، جسے آج سے ستر سال پہلے جہنم کے اندر ڈالا گیا تھا، وہ اب اس کی تہہ تک پہنچا ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جہنم کی ایک وادی کا نام ویل ہے، اس کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے کافر اس میں چالیس برس گرتا رہے گا، اسی طرح جہنم میں آگے کے ایک پہاڑ کا نام صَعُوْد ہے۔ اس پر چڑھنے والا ستر سال میں اس پر چڑھتا ہے،پھر وہ اتنے ہی عرصے میں اس سے نیچے گرتا رہتا ہے، اور اس کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ یہی ہوتا رہے گا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر لوہے کا ایک گرز زمین پر رکھ دیا جائے اورتمام جن و انس اسے اٹھانے کے لیے جمع ہو جائیں، تو پھر بھی وہ اس کو نہیں اٹھا سکیں گے۔
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر لوہے کے گرز کو کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجائے، وہ دوبارہ اپنی اصل حالت میں لوٹ آئے گا اور اگر جہنمیوں کی پیپ اور خون سے بھرا ہوا ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو ساری دنیا والے بد بو کی اذیت سے بے چین ہوجائیں۔
سیدنا عبد اللہ بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں بختی اونٹوں کی گردنوں جیسے بڑے بڑے سانپ ہیں، جب ان میں سے ایک سانپ ایک دفعہ ڈسے گا تو آدمی چالیس سال تک اس کی زہر کی شدت محسوس کرے گا اور جہنم میں پالان والے خچروں کی جسامت کے بچھو ہوں گے، جب ان میں سے کوئی بچھو ڈسے گا تو آدمی چالیس سال تک اس کی تکلیف محسوس کرے گا۔