مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن کا ظہور اور جہنم کا کہنا کہ کیا مزید افراد ہیں

۔ (۱۳۲۱۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَہُ عَیْنَانِیَبْصُرُ بِہِمَا وَآذَانٌ یَسْمَعُ بِہِمَا وَلِسَانٌ یَنْطِقُ بِہٖفَیَقُوْلُ: اِنِّیْ وُکِّلْتُ بِثَلَاثَۃٍ: بِکُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ، وَبِکُلِّ مَنِ ادَّعٰی مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ، وَالْمُصَوِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۸۴۱۱)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی، اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جن سے وہ دیکھتی ہوگی، اس کے کان ہوں گے جن سے وہ سنتی ہو گی اور اس کی ایک زبان بھی ہوگی، جس سے وہ بولتی ہو گی، وہ کہے گی: مجھے تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے: ایک وہ جو ظالم اور سرکش ہو ، دوسرا وہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کے معبود ہونے کا دعویٰ کرے اور تیسرا تصاویر بنانے والا۔

۔ (۱۳۲۱۵)۔ وَعَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَزَالُ جَہَنَّمُ تَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَّزِیْدٍ قَالَ: فَیُدْلِیْ فِیْہَا رَبُّ الْعَالَمِیْنَ قَدَمَہُ قَالَ: فَیَنْزَوِیْ بَعْضُہَا اِلٰی بَعْضٍ وَتَقُوْلُ: قَطْ قَطْ بِعِزِّتِکَ، وَلَا یَزَالُ فِی الْجَنَّۃِ فَضْلٌ حَتّٰییُنْشِیئَ اللّٰہُ لَھَا خَلْقًا آخَرَ فَیُسْکِنَہُ فِیْ فُضُوْلِ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۰۷)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم مزید افراد کامطالبہ کرتی رہے گی، بالآخر اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم ڈالے گا، اس طرح اس کے کنارے آپس میں مل جائیں گے اور وہ کہے گی: تیری عزت کی قسم! بس بس، لیکن جنت میں تمام اہل جنت کے بعد جگہ خالی رہ جائے گی، اسے بھرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نئی مخلوق پیدا کرکے اسے جنت کے خالی حصوں میں ٹھہرائے گا۔