مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

جہنم سے ڈرانے کا بیان

۔ (۱۳۲۱۷)۔ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِم نِ الطَّائِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَال: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِتَّقُوا النَّارَ)) قَالَ: شَاحَ بِوَجْہِہٖحَتّٰی ظَنَنَّا اَنَّہ یَنْظُرُ اِلَیْہَا ثُمَّ قَالَ: ((اِتَّقُوا النَّارَ)) وَاَشَاحَ بِوَجْہِہٖقَالَ: قَالَ: مَرَّتَیْنِ اَوْثَلاثًا ((اِتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشَقِّ تَمْرَۃٍ فَاِنْ لَمْ تَجِدُوْا فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۰۶)

سیدنا عدی بن حاتم طائی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم سے بچو اس کے ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چہرے سے ناگواری کا اظہار کیا، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ گویا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم سے بچنے کے اسباب پیدا کرو۔ ساتھ ہی آپ نے اپنے چہرے سے ناگواری کا اظہار فرمایا، دو تین مرتبہ ایسے ہوا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم سے بچو، خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی ہو اور اگر کسی کو وہ بھی نہ ملے تو اچھی بات کے ذریعے ہی سہی۔

۔ (۱۳۲۱۸)۔ وَعَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَخْطُبُ وَعَلَیْہِ خَمِیْصَۃٌ لَہُ، فَقَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : یَخْطُبُ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((اَنْذَرْتُکُمُ النَّارَ۔)) فَلَوْ اَنَّ رَجُلًا مَوْضِعَ کَذَا وَکَذَا سَمِعَ صَوْتَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۵۰)

سماک بن حرب کہتے ہیں: میںنے سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا کہ وہ خطبہ دے رہے تھے اور انھوں نے اپنے اوپر ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی، انھوں نے کہا: میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا: میں تمہیں جہنم سے خبردار کر چکا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات اس قدر بلند آواز سے فرمائی کہ اگر کوئی آدمی فلاں جگہ پر بھی ہوتا تو وہ بھی سن لیتا۔

۔ (۱۳۲۱۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ بِنَحْوِہٖ) وَفِیْہِ بَعْدَ قَوْلِہٖ ((اَنْذَرْتُکُمُالنَّارَ)) قَالَ: حَتّٰی لَوْ اَنَّ رَجُلاً کَانَ بِالسُّوْقِ لَسَمِعَہُ مِنْ مَقَامِیْ ہٰذَا، قَالَ حَتّٰی وَقَعَتْ خَمِیْصَۃٌ کَانَتْ عَلٰی عَاتِقِہٖعِنْدَرِجْلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۸۸)

۔ (دوسری سند) اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان میں تمہیں جہنم سے خبردار کر چکا ہوں کے بعد انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی یہ بات اس قدر بلند آواز سے تھی کہ اگر کوئی آدمی بازار میں ہوتا تو وہ میری اس جگہ سے وہ آواز سن لیتا۔ سماک کہتے ہیں: سیدنا نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی یہ بات اس قدر بلند آواز سے کہی کہ ان کی چادر کندھوں سے گر کر ان کے پاؤں میں جاگری۔

۔ (۱۳۲۲۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ بِنَحْوِہٖ) وَفِیْہِ: حَتّٰی لَوْ کَانَ رَجُلٌ کَانَ فِیْ اَقْصٰی السُّوْقِ سَمِعَہُ وَسَمِعَ اَھْلُ السُّوْقِ صَوْتَہُ وَھُوَ عَلٰی الْمِنْبَرِ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۸۹)

۔ (تیسری سند) اس میں یوں ہے: اگر کوئی آدمی بازار کے پرلے کنارے میں بھی ہوتا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز کو سن لیتا،بلکہ بازار والے سارے لوگ وہ آواز سن لیتے، جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تھے۔