مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

جہنم والوں اور ان کی صفات کا بیان

۔ (۱۳۲۲۱)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ ثَنَا ھَمَّامٌ ثَنَا قَتَادَۃُ ثَنَا الْعَلَائُ بْنُ زِیَادٍ الْعَدَوِیُّ حَدَّثَنِیْیَزِیْدُ اَخُوْ مُطَرِّفٍ قَالَ: وَحَدَّثَنِیْ عُقْبَۃُ کُلُّ ھٰوُلَائِ یَقُوْلُ: حَدَّثَنِیْ مُطَرِّفٌ اَنَّ عِیَاضَ بْنَ حِمَارٍ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) حَدَّثَہُ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: فِیْ خُطْبَتِہٖ: ((اِنَّاللّٰہَعَزَّوَجَلَّاَمَرَنِیْ اَنْ اُعَلِّمَکُمْ مَاجَہِلْتُمْ۔)) فَذَکَرَ اَھْلَ النَّارِ وَعَدَّ مِنْہُمُ الضَّعِیْفَ الَّّذِیْ لاَ زَبْرَ لَہُ، الذَّیْنَ ھُمْ فِیْکُمْ تَبَعٌ لَا یَبْتَغُوْنَ اَھْلاً وَلَا مَالًا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِمُطَرِّفٍ: یَا اَبَا عَبْدِاللّٰہِ! اَمِنَ الْمَوَالِیْ ھُوَ اَمْ مِنَ الْعَرَبِ؟ قَالَ: ھُوَ التَّابِعَۃُیَکُوْنُ لِلرَّجُلِ یُصِیْبُ مِنْ خَدَمِہٖسَفَاحًاغَیْرَ نِکَاحٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۳۰)

سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دوران ِ خطبہ یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں ان امور کی تعلیم دوں جو تم نہیں جانتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل ِ جہنم کا تذکرہ کیا اور ان میں ایسے لوگوں کا بھی ذکر کیا جو کمزور ہوتے ہیں او رعقل سے عاری ہیں (یعنی جو آدمی ان کو پناہ دیتا ہے، اس سے خیانت کرتے ہیں اور اس کی حرمت تک کا خیال نہیں رکھتے) ، یہ وہ لوگ ہیں جو تمہارے پیرو ہو کر رہتے ہیں اور وہ اہل و مال کے متلاشی نہیں ہوتے۔ عقبہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مطرف (حدیث کے راوی) سے کہا اے ابو عبداللہ! یہ لوگ غلاموں میں سے ہیں یا عربوں میں سے؟ انھوں نے کہا: وہ آدمی کے تابع ہوتے ہیں، لیکن اس کی لونڈیوں سے زنا کرتے ہیں۔

۔ (۱۳۲۲۲)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ عَنْ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((یَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ یَتَکَلَّمُیَقُوْلُ: وُکِّلْتُ الْیَوْمَ بِثَلَاثَۃٍ،بِکُلِّ جَبَّارٍ، وَبِمَنْ جَعَلَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ،َ وَبِمَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ، فَیَنْطَوِیْ عَلَیْہِمْ فَیَقْذِفُہُمْ فِیْ غَمَرَاتِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۷۴)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم سے ایک گردن نکلے گی اور وہ کہے گی: آج تین قسم کے لوگوں کو میرے سپرد کر دیا گیا ہے، ایک وہ جو ظالم و سرکش ہو، دوسرا وہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا اورتیسرا وہ جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا، پھر وہ اس قسم کے لوگوں کو لپیٹ کر جہنم کی گہرائیوں میں پھینک دے گی۔

۔ (۱۳۲۲۳)۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ عِنْدَ ذِکْرِ اَھْلِ النَّارِ: ((کُلُّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ۔)) (مسند احمد: ۶۵۸۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل ِ جہنم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ہر بدمزاج (و بدخلق)،اکڑ کر چلنے والا، متکبر، بہت زیادہ مال جمع کرنے والا اور بہت زیادہ بخل کرنے والا یہ سب جہنمی لوگ ہیں۔

۔ (۱۳۲۲۴)۔ وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ لَیْلٰی عَنْ اَبِیْ لَیْلٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ بِصَلاَۃٍ لَیْسَتْ بِفَرِیْضَۃٍ فَمَرَّ بِذِکْرِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ فَقَالَ: ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ وَیْحٌ اَوْوَیْلٌ لِاَھْلِ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۶۵)

سیدنا ابو لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک نماز میں قراء ت کر رہے تھے، جبکہ وہ نماز فرض نہیں تھی، جب آپ جنت اور جہنم کے ذکرکے پاس سے گزرے تو آپ نے یہ دعا کی: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ وَیْحٌ اَوْوَیْلٌ لِاَھْلِ النَّارِ۔ (میں جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں، اہل جہنم کے لیے ہلاکت ہے۔

۔ (۱۳۲۲۵)۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَعْظُمُ اَھْلُ النَّارِ فِی النَّارِ حَتّٰی اِنَّ بَیْنَ شَحْمَۃِ اُذُنِ اَحَدِھِمْ اِلٰی عَاتِقِہٖمَسِیْرَۃَ سَبْعِمِائَۃِ عَامٍ، وَاِنَّ غِلَظَ جِلْدِہٖسَبْعُوْنَذِرَاعًاوَاِنَّضِرْسَہُ مِثْلُ اُحُدٍ۔)) (مسند احمد: ۴۸۰۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں اہل ِ جہنم کے جسم اتنے بڑے ہوجائیں گے کہ ان کے کانوں اور کندھوں کے درمیان سات سو برس کی مسافت کے برابر فاصلہ ہوگا اور ان کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ اور ان کی ایک ایک داڑھ اُحد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

۔ (۱۳۲۲۶)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ضِرْسُ الْکَافِرِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِثْلُ اُحُدٍ وَعَرَضُ جِلْدِہٖسَبْعُوْنَذِرَاعًاوَفَخِذُہُمِثْلُوَرِقَانِوَمَقْعَدُہُمِنَالنَّارِمِثْلُمَابَیْنِیْ وَبَیْنَ الرَّبَذَۃِ۔)) (مسند احمد: ۸۳۲۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ تعالیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی، اس کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ ہوگی، اس کی ران و رقان پہاڑ کے برابر ہو گی اوراس کے سرین یہاں سے ربذہ مقام تک مسافت جتنے بڑے ہو جائیں گے۔

۔ (۱۳۲۲۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوَہُ وَفِیْہِ: ((وَفَخِذُہُ مِثْلُ الْبَیْضَائِ وَمَقْعَدُہُ مِنَ النَّارِ کَمَا بَیْنَ قَدِیْدٍ اِلٰی مَکَّۃَ وَکَثَافَۃُ جِلْدِہٖاِثْنَانِوَاَرْبَعُوْنَذِرَاعًابِذِرَاعِالْجَبَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۴۴)

۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنمی کی ران بیضاء پہاڑ کے برابر، اس کے سرین اتنے برے ہو جائیں گے کہ جیسے قدید سے مکہ تک کی مسافت ہے اور اس کی جلد کی موٹائی کسی بڑے آدمی کے ہاتھ کے حساب سے بیالیس ہاتھ ہو جائے گی۔

۔ (۱۳۲۲۸)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَقْعَدُ الْکَافِرِ فِی النَّارِ مَسِیْرَۃُ ثَلَاثَۃُ اَیَّامٍ، وَکُلُّ ضِرْسٍ مِثْلُ اُحُدٍ، وَفَخِذُہُ مِثْلُ وَرِقَانِ، وَجِلْدُہُ سِوٰی لَحْمِہٖوَعِظَامِہٖاَرْبَعُوْنَذِرَاعًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۵۲)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں کافر کے سرین تین دنوں کے سفر کے برابر ہوجائیں گے،اس کی ہر داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہو جائے گی، اس کی ران ورقان پہاڑ کے برابر ہو جائے گی اور اس کی جلد کی موٹائی چالیس ہاتھ ہو گی، جبکہ گوشت اور ہڈیاں اس کے علاوہ ہوں گی۔