سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک محفل میں حاضر تھا، آپ نے جنت کا تذکرہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی گفتگو کے آخر میں فرمایا: جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا،کسی کان نے ان کے متعلق نہیں سنا اور نہ کسی بشر کے دل پر ان کا تصور گزرا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ ۔فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْن۔} (ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں اور وہ اپنے ربّ کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے، اس میں سے وہ (اللہ تعالیٰ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، ان کے آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی راحت کے لیے ان کے کیے ہوئے اعمال کی جزاء کے طور پر جو نعمتیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں، ان کو فی الحال کوئی بھی نہیں جانتا۔ )
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جنت میں داخل ہوجائے گا، وہ خوشحال رہے گا، بدحال نہیں ہو گا، اس کے کپڑے بوسیدہ نہیں ہوں گے، اس کی جوانی زائل نہیں ہوگی، جنت میں وہ کچھ ہے کہ آج تک نہ کسی آنکھ نے وہ چیزیں دیکھیں ہیں، نہ کسی کان نے ان کے بارے میں سنا ہے اور نہ کسی شخص کے دل پر ان کا تصور گزرا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میںنے اپنے صالح بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کی ہیں کہ آج تک کسی آنکھ نے ان جیسی نعمتوں کو نہیں دیکھا، کسی کان نے ان کے متعلق نہیں سنا اور کسی انسان کے دل پر ان کا خیال تک نہیں گزرا، اگر چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ کر دیکھ لو: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ} ( ان کی راحت کے لیے جو نعمتیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں، انہیں(فی الحال) کوئی نہیں جانتا۔ (سورۂ سجدہ: ۱۷)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہاری ایک لاٹھی کے برابر جگہ دوگنا دنیا سے بہتر ہے، جنت میں تمہاری کمان کے برابر جگہ دو گنا دنیا سے بہتر ہے اور جنت کی ایک خاتون کا دوپٹہ دو گنا دنیا سے زیادہ بہتر ہے۔ ابو ایوب کہتے ہیں: میںنے کہا: اے ابوہریرہ! النَّصِیْف کا کیا معنی ہے؟ انھوں نے کہا: دو پٹہ۔