سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور ماہِ رمضان کے روزے رکھے، تو اس کا اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے، اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کی ہو یا اپنی جائے پیدائش میں ہی زندگی گزار دی ہو۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو آپ کی یہ بات بتلا نہ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (یاد رکھو کہ) جنت میں سو درجے ہیں،اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے ان کو تیار کر رکھا ہے، ان میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے، تم جب بھی اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو، وہ جنت کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے، اس کے اوپر اللہ تعالیٰ کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت کے سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے مابین ایک سو سال کی مسافت کا یا زمین و آسمان کے درمیان کا فاصلہ ہے، سب سے اعلیٰ درجہ جنت الفردوس ہے، اسی سے چار نہریں نکلتی ہیں، اسی درجے پراللہ تعالیٰ کا عرش ہے، تم جب بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو جنت الفردوس طلب کیا کرو۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
سیدناابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنات الفردوس چا رہیں، ان میں دو ایسی ہیں کہ ان میں رہنے والوں کا لباس، برتن اور ان کی ہر چیز سونے کی ہے اور دو ایسی ہے کہ ان کے برتن، ان میں رہنے والے کا لباس اور ان کی ہر چیز چاندی کی ہے، عدن والی بہشت میں اہل جنت اور اللہ تعالیٰ کی رؤیت کے درمیان صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر ہو گی، یہ نہریں عدن بہشت سے ہی شروع ہوتی ہیں، اس کے بعد ان سے مزید نہریںنکل جاتی ہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت کے سو درجے ہیں اور اس کے ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت کے سو درجے ہیں اور ہر درجہ اس قدر وسیع ہے کہ اگر دنیا کے تمام لوگ کسی ایک درجہ میں جمع ہوجائیں تو وہ اس میں سما جائیں گے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت، جنت میں درجات کے تفاوت کے باوجود ایک دوسرے کو اس طرح دیکھیں گے، جیسے تم آسمان کے مشرقی یا مغربی کنارے پر غروب ہوتے، طلوع ہوتے ہوئے ستارے کو دیکھ لیتے ہو۔ صحابہ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ انبیاء ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! یہ درجات ان لوگوں کے ہوں گے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور تمام رسولوں کی تصدیق کی۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں نچلے درجات والے لوگ اونچے درجات والوں کو اس طرح دیکھ سکیں گے، جیسے تم آسمان کے دوردراز کناروں پر چمکتے ستاروں کو دیکھتے ہو اور سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی جنتیوں میں سے ہیں، (جو جنت کے اعلی درجات پر فائز ہوں گے)، اور کیا خوب مقام ہے ان کا۔
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں بلند درجات والے کو ان سے کم درجوں والے لوگ اس طرح دیکھیںگے، جیسے تم لوگ آسمان کے کنارے پر دمکتے ستارے کو دیکھتے ہو، اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسے ہی بلند مقام لوگوں میں سے ہیں اور کیا خوب مقام ہے ان کا۔