مسنداحمد

Musnad Ahmad

اذان اور اقامت کے ابواب

اذان اور اقامت کا طریقہ اور دونوں کے کلمات کی تعداد اور ابومحذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے واقعہ کا بیان

۔ (۱۲۷۱) عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مُحَیْرِیْزٍ أَخْبَرَ وَ کَانَ یَتِیْمًا فِی حِجْرِ أَبِیْ مَحْذُورَۃَ حِینَ جَہَّزَہُ إِلَی الشَّامِ قَالَ: فَقْلْتُ ِلأَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ: یَاعَمِّ! إِنِّیْ خَارِجٌ إِلَی الشَّامِ وَأَخْشٰی أَنْ أُسْئَلَ عَنْ تَأْذِیْنِکَ،...  فَأَخْبَرَنِیِْ أَنَّ أَبَا مَحْذُوْرَۃَ قَالَ لَہُ: نَعَمْ، خَرَجْتُ فِی نَفَرٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ فِی عَشْرَۃِ فِتْیَانٍ) فَکُنَّا بِبَعْضِ طَرِیقِ حُنَیْنِ، فَقَفَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ حُنَیْنٍ، فَلَقِیَناَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَعْضِ الطَّرِیْقِ، فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالصَّلَاۃِ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ مُتَنَکِّبُوْنَ فَصَرَخْنَا نَحْکِیْہِ وَنَسْتَہْزِیُٔ بِہِ فَسَمِعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّوْتَ، فَأَرْسَلَ إِلَیْنَا إِلیَ أَنْ وَقَفْنَا بَیْنَیَدَیْہِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّکُمُ الَّذِیْ سَمِعْتُ صَوْتَہُ قَدِ ارْتَفَعَ؟)) فَأَشَارَالْقَوْمُ کُلُّہُمْ إِلَیَّ وَصَدَقُوْا ، فَأَرْسَلَ کُلَّہُمْ وَحَبَسَنِیْ فَقَالَ: ((قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاۃِ۔)) فَقُمْتُ وَلَا شَیْئَ أَکْرَہُ إِلَیَّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا مِمَّا یَأْمُرُنِیِْ بِہِ، فَقُمْتُ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَلْقٰی إِلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم التَّأْذِینَ ھُوَ نَفْسُہُ فَقَالَ: ((قُلْ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ)) ثُمَّ قَالَ لِیْ: ((اِرْجِعْ فَامْدُ دْ مِنْ صَوْتِکَ)) ثُمَّ قَالَ: ((أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔)) ثُمًّ دَعَانِی حِیْنَ قَضَیْتُ التَّأْذِیْنَ فَأَعْطَانِیْ صُرَّۃً فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ فِضَّۃٍ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی نَاصِیَۃِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ ثُمَّ أَمَرَّھَا عَلیَ وَجْہِہِ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ مَرَّتَیْنِ عَلَییَدَیْہِ ثُمَّ عَلَی کَبِدِہِ ثُمَّ بَلَغَتْ یَدُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُرَّۃَ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَارَکَ اللّٰہُ فِیکََ۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مُرْنِیْ بِالتَّأْذِیْنِ بِمَکَّۃَ۔ فَقَالَ: ((قَدْ أَمَرْتُکَ بِہِ۔)) وَذَھَبَ کُلُّ شَیْئٍ کَانَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ کَرَاھِیَۃٍ وَعَادَ ذَالِکَ مَحَبَّۃً لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدِمْتُ عَلَی عَتَّابِ بِنْ أَسِیْدٍ عَامِلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَکَّۃَ فَأَذَّنْتُ مَعَہُ بِالصَّلَاۃِ عَنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَخْبَرنِیْ ذَالِکَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ أَھْلِیْ مِمَّنْ أَدْرَکَ أَبَا مَحْذُوْرَۃَ عَلیَ نَحْوِ مَا أَخْبَرَ نِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بِنْ مُحَیْرِیْزٍٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۴)   Show more

جس وقت عبد العزیز بن عبد الملک بن أبی محذورہ نے عبد اللہ بن محیریز، جو سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پرورش میں ایکیتیم تھے، کو شام کی طرف بھیجنے کے لیے تیار کیا تو عبد اللہ بن محیریز نے کہا:میں نے ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کی اے چچا جان! میں...  شام کی طرف جا رہا ہوں او رمجھے لگتا ہے کہ آپ کی اذان کے متعلق مجھ سے سوال ہو گا۔ عبد العزیز کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن محیریز نے اس کو بتایا کہ ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اُن سے کہا: ٹھیک ہے، میں تجھے اپنی اذان کے بارے میں بتا دیتا ہوں، میں کچھ لوگوں، اور ایک روایت کے مطابق دس نوجوانوں کے ساتھ نکلا،ہم حنین کے کسی راستہ میں تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حنین سے واپس آرہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ایک راستہ میں ملے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مؤذن نے نماز کے لیے اذان کہی، ہم نے مؤذن کی آواز سنی اور راستہ سے پیچھے ہٹ کر اس کی نقل اتارتے ہوئے اور مذاق کرتے ہوئے شور کرنا شروع کر دیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم میں سے کون ہے، جس کی بلند آواز میں نے سنی ہے؟ سارے لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا اور وہ سچے تھے۔ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا اور اور فرمانے لگے: کھڑا ہو جا اور نماز کے لیے اذان کہہ۔ میں کھڑا ہو گیا، حالانکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کا حکم مجھے سب سے بڑھ کر ناپسند تھا۔ بہرحال میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بذاتِ خود مجھے اذان کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا: کہہ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ پھر فرمایا: اپنی آواز بڑھا کر دوبارہ کہہ: أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أشْھَدُأَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ جس وقت میں نے اذان پوری کر لی تو آپ نے مجھے بلا کر ایک تھیلی دی جس میں کچھ چاندی تھی۔ پھر آپ نے ابو محذورہ کی پیشانی پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے اس کے چہرے پر دو مرتبہ پھیرا، پھر اس کے ہاتھوں پر دو دفعہ پھیرا، پھر اس کے جگر پر ہاتھ مارا حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ ابو محذورہ کی ناف تک پہنچ گیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکَ (اللہ تجھ میں برکت فرمائے)َ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے مکہ میں اذان دینے کا حکم دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے یہ حکم دے دیا ہے۔ سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جتنی کراہت تھی، وہ ساری کی ساری ختم ہو گئی او راس کی بجائے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محبت پیدا ہو گئی۔ پھر میں (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کے مطابق) مکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عامل عتاب بن اسید کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم سے نماز کے لیے اذان کہنا شروع کر دی۔ عبد العزیز بن عبد الملک کہتے ہیں: میرے گھر والوں میں سے جس جس نے مجھے یہ واقعہ بیان کیا، وہ عبد اللہ بن محیریز کے بیان کردہ واقعہ کے مطابق تھا۔  Show more

۔ (۱۲۷۲) عَنِ السَّائِبِ مَولٰی أَبِی مَحْذُوْرَۃَ وَأُمِّ عَبْدِا لْمَلِکِ ابِنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ أَ نَّہُمَا سَمِعَا مِنْ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ فَذَکَرَ نَحْوَالْحَدِیثِ الْمُتَقَدِّمِ مُخْتَصَراً وَفِیہِ ذِکْرُ التَّکْبِیِر الْأَ وَّلِ أرْبَعًا وَزَاد َفِیِہ قَوْلَہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَإِذَاأَذَّنْتَ بِالْا... َٔوَّلِ مِنَ الصُّبْحِ فَقُلْ الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ، وَإِذَا أَقَمْتَ فَقُلْہَا مَرَّتَیْنِ قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، أَسَمِعْتَ؟)) قَالَ وَکَانَ أبُوْمَحْذُورَۃَ لَا یَجِزُّ نَاصِیَتَہُ وَلَا یَفْرِقُہَا لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَسَحَ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۰)   Show more

سائب مولی ابی محذورہ او رام عبد الملک بن ابی محذورہ دونوں نے سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا ، راوی نے ذرا اختصار کے ساتھ سابقہ حدیث کی طرح روایت بیان کی، البتہ اس میں پہلی تکبیر کے چار مرتبہ کہنے کا ذکر ہے اور اس میں مزید نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ...  ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان مذکور ہے: جس وقت تو صبح کی پہلی اذان کہے تو اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ، اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ کہنا اور جب تو اقامت کہے تو دو مرتبہ قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ کہنا، کیا تو نے سن لیا ہے؟ سائب کہتے ہیں: سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی پیشانی کے بال کاٹتے تھے نہ ان میں مانگ نکالتے تھے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر ہاتھ پھیرا تھا۔  Show more

۔ (۱۲۷۳) عَنْ أَبِی مَحْذُورَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ کُنْتُ اُاَذِّنُ فِیْ زَمَنِ النَّبِییً ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیِ صَلَاۃِ الصُّبْحِ فَاِذَا قُلْتُ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ قُلْتُ اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ الْأَ ذَانَ الْأَوَّلَ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۲)

سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں صبح کی نماز کے لیے اذان کہا کرتا تھا، جب میں حَيَّ عَلَی الْفَـلَاحِ کہتا تو اَلصَّلَاۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہتا، یہ پہل... ی اذان کی بات ہے۔  Show more

۔ (۱۲۷۴) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَّمَہُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَۃَ کَلِمَۃً وَالِْأقَامَۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ کَلِمَۃً الأَذاَنُ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّ... ا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَالإِ قَامَۃُ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْ قاَمَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۶)   Show more

سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے، اذان کے کلمات یہ ہیں: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ... ُ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أشْھَدُأَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔اور اقامت کے الفاظ یہ ہیں:اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔  Show more

۔ (۱۲۷۵) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ سُنَّۃَ الْأَذَانِ فَمَسَحَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِیْ وَقَالَ: ((قُلْ: اَللّٰہُ أکْبَرُ، اللّٰہُ أکْبَرْ تَرْفَعُ بِہَا صَوْتَکَ، ثُمَّ تَـقُوْلُ أَشْہَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، ... أشْہَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، مَرَّتَیْنِ تَخْفِضُ بِہَا صَوْتَکَ، ثُمَّ تَرْفَعُ صَوْتَکَ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، مَرَّتَیْنِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، مَرَّتَیْنِِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، مَرَّتَیْنِ، فَإِنْ کَانَ صَلَاۃُ الصُّبْحِ قَلْتَ: اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَللّٰہُ أَکْبَر اَللّٰہُ أَکْبَر لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، (زَادَفِی رِوَایَۃٍ) قَالَ وَالْإِ قَامَۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی لَا یُرَجِّعُ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۳)   Show more

سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اذان کا طریقہ سکھائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر کے اگلے حصہ پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: بلند آواز سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ، پھر أَشْھَدُ ا... ٔنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ دو دو مرتبہ آہستہ آواز کے ساتھ کہہ، پھر اپنی آواز بلند کر کے دو دفعہ أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ اور دو دفعہ أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، پھر دو دو مرتبہ ہی کہہ: حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ۔ اگر صبح کی نماز ہو تو اَلصَّلَاۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ کہہ۔ ایک روایت میں مزید فرمایا: اقامت بغیر ترجیع کے دو دو کلمے کہے گا۔  Show more

۔ (۱۲۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّ ثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ یَعْنِیْ اَلْمُؤََذِّنَ یُحَدِّثُ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِیْ الْمُثَنّٰییُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّمَا کَانَ الْأَذَانُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّتَیْنِ، وَقَالَ ح... َجَّاجٌ یَعْنِیْ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ، وَالإْ قَامَۃُ مَرَّۃً غَیْرَ أَنَّہٗیَقُوْلُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، وَکُنَّا إِذَا سَمِعْنَا الإِْقَامَۃَ تَوَضَّاْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلیَ الصَّلَاۃِ، قَالَ شُعْبَۃُ لَا أَحْفَظُ غَیْرَ ھَذَا۔(مسند احمد: ۵۵۶۹)   Show more

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں اذان (کے کلمات) دو دو مرتبہ او راقامت کے ایک ایک مرتبہ تھے، البتہ مؤذن اقامت میں قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ (دو دفعہ) کہتا تھا، ... اور ہم جس وقت اقامت سنتے تو وضو کر کے نماز کے لیے نکلتے تھے۔امام شعبہ کہتے ہیں: مجھے تو صرف یہی کچھ یاد ہے۔  Show more

۔ (۱۲۷۷) عَنَ اَنَسِ بِنْ مَالِکِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ یَّشْفَعَ الْأَذَانَ وَیُوْتِرَ الإْ قَامَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۲۴)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا او راقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم کیا گیا تھا۔ (دوسری سند)سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے ... کہنے کا اور اقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم دیا گیاتھا، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کے علاوہ۔  Show more

۔ (۱۲۷۸)(وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أبِیْ ثَنَا إِسْمَاعِیلُ أنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ قَالَ أَنَسٌ: أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ یَّشْفَعَ الْأَذَانَ وَیُوِتِرَ الإِْ قَامَۃَ۔ فَحَدَّثْتُ بِہِ أَیُّوْبَ فَقَالَ: إِلاَّ الإِْقَامَۃَ۔

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا او راقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم کیا گیا تھا۔ (دوسری سند)سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے ... کہنے کا اور اقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم دیا گیاتھا، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کے علاوہ۔  Show more

۔ (۱۲۷۹) عَنْ عَوْنِ بِنْ أَبِیْ جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیْہِ (أبِیْ جُحَیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ رَأَیْتُ بِلَالًا یُؤََذِّنُ وَیَدُوْرُ وَأَتَتَبَّعُ فَاہُ ھَاھُنَا وَھَاھُنَا (زَادَفیِ رَوِایَۃٍیَعْنِییَمِینًا وَشِمَالاً وَاِصْبَعَاہُ فیِ أُذُنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۶۶)

سیّدنا ابوجحیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کہتے ہوئے دیکھا کہ وہ (حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہتے وقت) گھوم رہے تھے اور میں ان کے منہ کو اِدھر اُدھرہوتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ ایک روایت میں مزید فرمایا: کہ دائیں با... ئیں گھوم رہے تھے او راپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے تھے۔  Show more

۔ (۱۲۸۰)عَنِ ابْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ عَنْ أَبِیْہِ أَوْعَنْ جَدِّہِ قَالَ جَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْأَذَانَ لَنَا وَلِمَوالِیْنَا، وَالسِّقَایَۃَ لِبَنِیِْ ھَاشِمٍ، وَالْحِجَامَۃَ لِبَنِیِْ عَبْدِالدَّارِ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۹۵)

ابن ابی محذورہ اپنے باپ یا دادا سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے اور ہمارے موالیوں کے لیے اذان، اور بنوہاشم کے لیے حاجیوں کو پانی پلانا، اور بنو عبد الدار کے لیے سنگی لگانا خاص فرمایا۔