مسنداحمد

Musnad Ahmad

اذان اور اقامت کے ابواب

اول وقت میں اذان کہنے اور صرف فجر میں وقت سے پہلے اذان کہنے کا بیان

۔ (۱۲۹۸) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ بِلَالٌ یُؤَذِّنُ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ لَایَخْرُمُ ثُمَّ لَا یُقِیْمُ حَتّٰییَخْرُجَ النَّبِیُِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فَإِذَا خَرَجَ أَقَامَ حِیْنَیَرَاہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۱۳۹)

سیّدنا جابر بن سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سورج ڈھلتے وقت اذان کہاکرتے تھے اور اس کا کوئی لفظ نہیں چھوڑتے تھے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نکلنے تک اقامت نہ کہتے، البتہ جس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآل... ہ ‌وسلم نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے۔  Show more

۔ (۱۲۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیِْ أَبِیْ ثَنَا اِبْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیْ عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُوْرِہِ فَإِنَّہُ إِنَّمَایُنَادِیْ أَوْ قَالَ یُؤََذِّن... ُ لِیَرْ جِعَ قاَئِمَکُمْ وَیُنَبِّہَ نَائِمَکُمْ لَیْسَ أَنْ یَقُوْلَ ھٰکَذَا وَلٰکِنْ حَتّٰییَقُوْلَ ھٰکَذَا۔)) وَضَمَّ ابْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ أَبُوْ عَمْرو أَصَابِعَہٗوَصَوَّبَہَاوَفَتَحَمَابَیْنَ إِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَتَیْنِیَعْنِی الْفَجْرَ۔ (مسند احمد: ۳۷۱۷)   Show more

سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان تم سے کسی کو اس کی سحری نہ روکے،کیونکہ وہ تو صرف اس لیے اذان کہتا ہے کہ قیام کرنے والے کو واپس لوٹا دے اورسوئے ہوئے کو بیدار کر دے اور...  (فجر صادق میں روشنی) اس طرح (اوپر کو) ظاہر نہیں ہوتی، بلکہ اس طرح (افق میں) پھیل جاتی ہے۔ اور ابن ابی عدی ابو عمر نے (اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنی انگلیوں کو ملا کر جھکایا اور شہادت والی انگلیوں کے درمیان کشادگی کی۔  Show more

۔ (۱۳۰۰) عَنْ سَاِلمٍ عَنْ أَبِیہِ (عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ بِلَالاً یُؤَذَّنَ بِلَیْلِ فَکُلُوْا وَاشْرَ بُوْا حَتّٰییُؤَذِّنَ اِبْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ۔)) (مسند احمد: ۴۵۵۱)

سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بلال رات کے وقت اذان کہتا ہے اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان کہہ دے۔

۔ (۱۳۰۱) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ أبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ بِلَالاً یُنَادِیْ بَلَیْلٍ، فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی تَسْمَعُوْا تَأْذِیْنَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُوْمٍ۔)) قَالَ: وَکَانَ ابُنْ أُمِّ مَکْتُوْمٍ رَجُلاً أَعْمٰی لَا یُبْصِرُ، لَا یُؤَذِّنُ حَتَّییَقُولَ النَّاسُ قَدْ أَص... ْبَحْتَ۔ (مسند احمد: ۶۰۵۱)   Show more

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرویہاں تک کہ ابن ام مکتوم کی اذان سن لو۔ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ ابن ... ام مکتوم ایک نابینا آدمی تھے، اس لیے وہ اس وقت تک اذان نہیں کہتے تھے جب تک لوگ اسے یہ نہ کہہ دیتے کہ تو نے صبح کردی ہے ۔  Show more

۔ (۱۳۰۲) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُؤَذِّنَانِ۔ (مسند احمد: ۵۶۸۶)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دو مؤذن تھے۔