مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساجد کا بیان

مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت دعائیں پڑھنے اور مسجد میں بیٹھنے اور وہاں سے گزرنے کے آداب کا بیان

۔ (۱۳۳۱) عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیْدٍ بْنِ سُوَیْدٍ أَلْأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَاحُمَیْدٍ وَأَبَا أُسَیْدٍیَقُوْلَانِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَقُلْ اللّٰہُمَّ افْتَحْ لَنَا اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَ إِذَا خَرَجَ فَلْیَقُلْ اللّٰہُمَّ إِنَّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ (مسند احمد: ۱۶۱۵۴)

عبدالملک بن سعید بن سوید انصاری کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا ابو حمید اور سیّدناابو اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں سے سنا ، وہ یہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے: اللّٰہُمَّ افْتَحْ لَنَا اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، اے اللہ! تو اپنی رحمت اور جب مسجد سے نکلے تو یہ پڑھے: أَللّٰھُمّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ (اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں)۔

۔ (۱۳۳۲) عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ رَضِیَ اللَّہٗعَنْھَاوَأَرْضَاھَاقَالَتْ: کَانَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ (وَفِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ))) وَقَالَ: ((اللَّہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوبِیْ وَافْتَحْ لِیْ أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔)) وَإِذَا خَرَجَ صَلَّی عَلَی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ (وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ)) ثُمَّ قَالَ: ((اللَّہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ أَبْوَابَ فَضْلِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۵۱)

سیدۃ فاطمہ بنت رسول اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وارضاھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود وسلام بھیجتے، اور ایک روایت میں ہے: یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللَّہِ (اللہ کے نام کے ساتھ، اور رسول اللہ پر سلامتی ہو) اور پھر یہ پڑھتے: اَ للّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔ (اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے) اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلتے تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود وسلام بھیجتے، اور ایک روایت میں ہے کہ بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللَّہِ کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ فَضْلِکَ (اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے)۔

۔ (۱۳۳۳) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَوْھِبٍ عَنْ مَوْلًی لِأَبِیْ سَعْیِدٍ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَامَعَ أَبِی سَعَیْدٍٍ نِ الْخُدْرِیِّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ َدخَلْنَا الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ فِیْ وَسْطِ الْمَسْجِدِ مُحْتَبِیًا مُشَبِّکاً أَصَابِعَہُ بَعْضَہَا فِی بِعْضٍ، فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمْ یَفْطِنِ الرَّجُلُ لإِ شَارَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَالْتَفَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَبِیْ سَعَیِدٍ فَقَالَ: ((إِذَا کَانَ أَحَدُ کُمْ فِی الْمَسْجِدِ فَـلَا یُشَبِّکُنَّ فَإِنَّ الْتَشَّبِیْکَ مِنَ الشَّیْطَانِ، وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَا یَزَالُ فِیْ صَلَاۃٍ مَادَامَ فِی الْمَسْجِدِ حَتّٰییَخْرُجَ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۰۵)

عبید اللہ بن عبدالرحمن بن موہب، سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں سیّدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی صحبت میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، ہم مسجد میں داخل ہوئے، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد کے درمیان میں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال کرگوٹھ مارے ہوئے بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اشارہ فرمایا، مگر وہ آدمی نہ سمجھ پایا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا ابوسعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف مڑ کر فرمایا: جب تم میںسے کوئی مسجد میں ہو تو وہ انگلیوں میں تشبیک نہ ڈالے، کیونکہ تشبیک شیطان کی طرف سے ہے اور یقینا جب تک کوئی آدمی مسجد میں رہتا ہے تو وہ نماز میں ہی رہتا ہے حتی کہ وہ مسجد سے نکل جائے۔

۔ (۱۳۳۴) عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَقَدْ شَبَّکْتُ بَیْنَ أَصَا بِعِیِْ، فَقَالَ لِیْ: ((یَاکَعْبُ! إِذَا کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَـلَا تُشَبِّکْ بَیْنَ أَصَابِعِکَ، فَأَنْتَ فِیْ صَلَاۃٍ ماَ انْتَظَرْتَ الصَّلَاۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۱۰)

سیّدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں میرے پاس اس حالت میں آئے کہ میں نے انگلیوں کے درمیان تشبیک ڈالی ہوئی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے کعب! جب تم مسجد میں ہو تو اپنی انگلیوں کے درمیان تشیبک نہ ڈالا کرو ،کیونکہ جب تک تم نماز کے انتظار میں رہتے ہو تب تک نماز میں ہی ہوتے ہو۔

۔ (۱۳۳۵) عَنْ أَبِیْ مُوْسَی الْأَ شْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا مَرَرْتُمْ بِالسِّہَاِم فِی أَسْوَاقِ الْمُسْلِمِیْنَ أَوْمَسَاجِدِھِمْ فَأَمْسِکُوْا بِالْأَنْصَالِ لَاتَجْرَحُوْا بِہَا أَحَداً۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۲۹)

سیّدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم مسلمانوں کے بازاروں یا ان کی مسجدوں سے تیروں سمیت گزرو تو ان کے پھلوں (تیز دھار حصے) سے پکڑا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے کسی کو زخمی کر بیٹھو۔

۔ (۱۳۳۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إَِذا مَرَّ أَحَدُ کُمْ بِسُوقٍ أَوْ مَجْلِسٍ أَوْ مَسْجِدٍ وَمَعَہُ نَبْلٌ فَلْیَقْبِضْ عَلَی نِصَالَھَا فَلْیَقْبِضْ عَلَی نِصَا لِھَا۔)) ثَـلَاثًا قَالَ أَبُو مُوسی: فَمَا زَالَ بِنَا الْبَلَائُ حَتّٰی سَدَّدَ بِہَا بَعْضُنَا فِی وُجُوہِ بَعْضٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۹۲

سیّدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بازار یا کسی مجلس یا کسی مسجد سے اس حالت میں گزرے کہ اس کے پاس تیر ہوں تو وہ ان کے پھلوں سے پکڑ لیا کرے۔ ابو موسی فرماتے ہیں: ہم پر ہمیشہآزمائش آتی رہییہاں تک کہ ہم میں سے بعض نے یہ تیر بعض کے چہروں میں سیدھے کردیے۔

۔ (۱۳۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سَفُیْانُ قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرٍو أَسَمِعْتَ جَابِراً یَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ فِی الْمَسْجِدِ مَعَہُ سِھاَمٌ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمْسِکْ بِنِصَالِھَا۔))؟ فَقَالَ نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۶۱)

سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے عمروبن دینارسے پوچھا کہ کیا آپ نے سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کویہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی مسجد سے تیر سمیت گزرا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: ان کے پھلوں سے پکڑ۔ ؟ تو عمر و کہنے لگے: جی ہاں! میں نے سنا ہے ۔

۔ (۱۳۳۸) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُوْسٰی ثَنَا ابْنُ لَھِیْعَۃَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ بَنَّۃَ الْجُہَنِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ عَلَی قَوْمٍ فِی الْمَسْجِدِ أَوْ فِی الْمَجْلِسِ یَسُلُّوْنَ سَیْفًا بَیْنَہُمْیَتَعَا طَوْنَہُ بَیْنَہُمْ غَیْرَ مَغْمُوْدٍ، فَقَالَ: ((لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ یَفْعَلُ ذٰلِکَ، أَوَ لَمْ أَزْجُرْکُمْ عَنْ ھٰذَا؟ فَإِذَا سَلَلْتُمُ السَّیْفَ فَلْیَغْمِدْہُ الرَّجُلُ ثُمَّ لِیُعْطِہِ کَذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۰۱)

دوسری سند سے مروی ہے کہ جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سیّدنا بنّہ جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتایا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میںیا کسی مجلس میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو بغیر نیام کے تلوار سونت کر ایک دوسرے کو پکڑا رہے تھے، یہ دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جو شخص ایسا کرتا ہے اللہ اس پر لعنت کرے ، کیا میں نے تمہیں اس طرح کرنے سے منع نہیں کیا؟ جب تم تلوار نکالو توآدمی اسے نیام میں رکھے، پھر وہ اسی طرح آگے دے دے۔

۔ (۱۳۳۹) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَال: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا کَانَ فِی الْمَسْجِدِ جَائَ الشَّیْطَانُ فأَبَسَّ بِہِ کَمَا یُبِسُّ الرَّجُلُ بِدَابَّتِہِ فَإِذَا سَکَنَ لَہُ زَنَقَہُ أَوْ أَلْجَمَہُ۔)) قَالَ أَبُوھُرَیْرَۃَ: فَأَنْتُمْ تَرَوْنَ ذَلِکَ، أَمَّا الْمَزْنُوقُ فَتَرَاہُ مَائِلًا کَذَا لَایَذْکُرُ اللّٰہَ، وَأَمَّا الْمَلْجُومُ فَفَاتِحٌ فَاہُ لَایَذْکُرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۸۳۵۲)

سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی مسجد میں ہوتا ہے تو شیطان اس سے کوئی بہانہ بناتا ہے، جیسے آدمی اپنے جانور سے کوئی بہانہ بناتا ہے، جب وہ اس کے لیے ٹھہر جاتا ہے تو وہ اسے جھکا لیتا ہے یا لگام ڈال لیتا ہے ۔ سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: تم یہ سب کچھ دیکھ رہے ہو، جسے جھکا لیا جاتا ہے تو تم اسے ایسے جھکا ہوا ہی دیکھتے ہو کہ وہ اللہ کا ذکر نہیں کرتا، اور جسے لگام ڈال لی جاتی ہے، تو وہ اپنا منہ کھول لیتا ہے اور اس طرح اللہ کا ذکر نہیں کرتا۔