مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت دعائیں پڑھنے
اور مسجد میں بیٹھنے اور وہاں سے گزرنے کے آداب کا بیان
۔ (۱۳۳۴) عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَسْجِدَ وَقَدْ شَبَّکْتُ بَیْنَ أَصَا بِعِیِْ، فَقَالَ لِیْ: ((یَاکَعْبُ! إِذَا کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَـلَا تُشَبِّکْ بَیْنَ أَصَابِعِکَ، فَأَنْتَ فِیْ صَلَاۃٍ ماَ انْتَظَرْتَ الصَّلَاۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۱۰)
سیّدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں میرے پاس اس حالت میں آئے کہ میں نے انگلیوں کے درمیان تشبیک ڈالی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے کعب! جب تم مسجد میں ہو تو اپنی انگلیوں کے درمیان تشیبک نہ ڈالا کرو ،کیونکہ جب تک تم نماز کے انتظار میں رہتے ہو تب تک نماز میں ہی ہوتے ہو۔
(۱۳۳۴) تخریـج:… حدیث حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۹۶۷، وابن خزیمۃ: ۴۴۴، وأخرجہ ابوداود بلفظ: ((اذا توضأ أحدکم فأحسن وضوء ہ ثم خرج عامدا … )): ۵۶۲ (انظر: ۱۸۱۰۳، ۱۸۱۱۵، ۱۸۱۳۰)
فوائد:… تشبیک: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں مضبوطی کے ساتھ داخل کرنا۔ لیکن ذہن نشین رکھیں کہ تشبیک مطلق طور پر منع نہیں ہے، بلکہ صرف اس وقت منع ہے، جب آدمی نماز کے قصد سے مسجد کی طرف جا رہا ہو، یا نماز کا انتظار کر رہا ہو یا نماز ادا کر رہا ہو، کیونکہ ایک حدیث میں تشبیک سے منع کرنے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ جب آدمی نماز کے لیے مسجد کی طرف جا رہا ہوتو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔ان صورتوں کے علاوہ کئی مقامات پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تشبیک کرنا ثابت ہے، جیسا کہ سیّدنا ابو ہریرہ اور سیّدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہما والی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا اور مسجد میں پڑی ہوئی ایک لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تشبیک کی ہوئی تھی۔ (بخاری، مسلم) اسی طرح سیّدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک مومن دوسرے مومن کے لیے ایک عمارت کی طرح ہے، کہ اس کا بعض اس کے بعض کو مضبوط کرتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بات سمجھانے کے لیے تشبیک کی۔ (صحیح بخاری)