مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساجد کا بیان

مساجد میں جو کام کرنے جائز ہیں

۔ (۱۳۶۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کُنَّا فِیْ زَمَنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَنَامُ فِی الْمَسْجِدِ نَـقِیْلُ فِیْہِ وَنَحْنُ شَبَابٌ۔ (مسند احمد: ۴۶۰۷)

سیّدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ہم مسجد میں سوتے تھے، قیلولہ کر لیا کرتے تھے، حالانکہ ہم نوجوان تھے۔

۔ (۱۳۷۰)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: مَاکَانَ لِیِْ مَبِیْتٌ وَلَا مَأْوًی عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا فِی الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۵۸۳۹)

دوسری سند کے ساتھ مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں میرے لیے مسجد کے علاوہ نہ کوئی رات گزارنے کی جگہ ہوتی تھی اور نہ کوئی اور پناہ گاہ۔

۔ (۱۳۷۱) عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیْمٍ عَنْ عَمِّہِ أَ نَّہُ أَبْصَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَسْتَلْقِیًا فِی الْمَسْجِدِ عَلٰی ظَہْرِہِ وَاضِعًا إِحْدٰی رِجْلَیْہِ عَلَی الْأُخْرٰی۔ (مسند احمد: ۱۶۵۵۸)

عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھ کر مسجد میں پیٹھ کے بل چت لیٹے ہوئے تھے۔

۔ (۱۳۷۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَالْحَبَشَۃُیَلْعَبُوْنَ فَزَجَرَھُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْہُمْ یَا عُمَرُ، فإِنَّہُمْ بَنُو أَرْفِدَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۸۰)

سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور حبشی لوگ کھیل رہے تھے، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں منع کیا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! ان کو چھوڑ دو، کیون... کہیہ بنو ارفدہ ہیں۔  Show more

۔ (۱۳۷۴) عَنْ سَعِیْدِ (بْنِ الْمُسَیَّبِ) قَالَ: مَرَّ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَھُوَ یَنْشُدُ (وَفِی رَوِایَۃٍ وَھُوَ یَنْشُدُ الشِّعْرَ) فِی الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَیْہِ، وَفِی رَوِایَۃٍ: فَقَالَ: فِی مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَنْشُدُ الشِّعْرَ؟ قَالَ: کُنْتُ أَنْشُدُ وَفِیْ... ہِ مَنْ ھُوَ خَیْرٌ مِنْکَ۔ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلٰی أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ فَقَالَ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَجِبْ عَنِّیْ اَللَّہُمَّ أَیِّدْہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ؟)) قَالَ: نَعَمْ (زَادَ فِیْ رَوِایَۃٍ قَالَ فَانْصَرَفَ عُمَرُ وَھُوَ یَعْرِفُ أَنَّہُ یُرِیْدُ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )۔ (مسند احمد: ۲۲۲۸۴)   Show more

سعید بن مسیّب کہتے ہیں: سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سیّدنا حسان بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزر ہوا اور وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے۔ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی طرف غصے کی نظر سے دیکھا اور کہا: کیا تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌... وسلم کی مسجد میں شعر پڑھ رہے ہو ؟ آگے سے سیّدناحسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا: آپ سے بہتر ہستی کی موجودگی میں میں شعر پڑھاکرتا تھا، پھر وہ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا : (حسان!) میری طرف سے جواب دے۔ اے اللہ! روح القدس کے ذریعے اس کی تائید فرما۔ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا: جی ہاں۔ (یہ سن کر)سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس چلے گئے اور سمجھ گئے کہ حسان کی مراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔  Show more