سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کی جنگ لڑی، ہم نے خیبر کے پاس اندھیرے میں صبح کی نماز پڑھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور سیّدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہوئے ، جبکہ میں ابو طلحہ کا ردیف تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبیر کے بازاروں میں اپنا گھوڑا دوڑایا اور میرے گھٹنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رانوں کو لگ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تہبندرانوں سے ہٹا ہوا تھا اورمیں اللہ کے نبی کی رانوں کی سفیدی دیکھ رہا تھا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ران سے کپڑا ہٹا کر بیٹھے ہوئے تھے،اسی اثنا میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی، آپ نے انہیں اجازت دے دی، جبکہ آپ اسی طرح رہے، پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی اور آپ اسی طرح ہی رہے۔ پھر سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ نے اپنی ران پر کپڑا ڈال لیا۔ جب یہ سارے لوگ چلے گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! جب ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے اجازت طلب کی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور آپ (اپنی ران ننگی رکھے ہوئے) اسی حالت پر بیٹھے رہے،لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو آپ نے (ران پر)کپڑا ڈال لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا: عائشہ: میں اس آدمی سے حیا کیوں نہ کروں کہ اللہ کی قسم فرشتے بھی جس سے حیا کرتے ہیں۔
عمیر بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں ملے اور کہنے لگے: ادھر آئو میں تمہیں اس مقام پر بوسہ دوں جہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بو سہ دیتے ہوئے دیکھا تھا، پھر انھوں نے قمیص اٹھا کر ان کی ناف پر بوسہ دیا۔