مسنداحمد

Musnad Ahmad

نماز کے بعد کیے جانے والے اذکار کے ابواب

نمازوں کے بعد اذکار،تعوذات، ادعیہ اور بعض سورتوں کے پڑھنے کا جامع بیان

۔ (۱۸۶۹) عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِیْ بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ: ((اَللّٰہُمَّ إِ نِّیْ أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۸۰)

سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِ نِّیْ أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ (اے اللہ! میں کفر، فقر اور عذابِ قبر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔)

۔ (۱۸۷۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) أَنَّہُ مَرَّ بِوَالِدِہِ وَھُوَ یَدْعُوْ وَیَقُوْلُ: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوذُبِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِوَعَذَابِ الْقَبِرْ، قَالَ فَأَخَذْتُہُنَّ عَنْہُ وَکُنْتُ أَدْعُوْبِہِنَّ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ، قَالَ: فَمَرَّ بِیْ وَأَنَا أَدْعُوْ بِہِنَّ فَقَالَ: یَابُنَیَّ! أَنّٰی عَقَلْتَ ھٰؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ؟ قَالَ: یَاأَبَتَاہُ سَمِعْتُکَ تَدْعُوْبِہِنَّ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ فَأَخَذْتُہُنَّ عَنْکَ، قَالَ: فَالْزَمْھُنَّ یَا بُنَیَّ، فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَدْعُوْ بِہِنَّ فِیْ دُبُرِ کَلِّ صَلاَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۲۰)

۔ (دوسری سند)مسلم بن ابی بکرہ کہتے ہیں: میں اپنے والد کے پاس سے گزرا اور وہ یہ دعا کررہے تھے: اَللّٰہُمَّ إِ نِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ تو میں نے بھی ان سے یہ دعا یاد کر لی اور ہر نماز کے بعداس کو پڑھنا شروع کر دیا۔ ایک دفعہ (میرے والد) میرے پاس سے گزرے اور میں یہ دعا کر رہا تھا، انہوں نے مجھ سے پوچھا: بچو!یہ کلمات تونے کہاں سے سیکھے ہیں؟ میں نے کہا: اباجان! میں نے آپ کو ہر نماز کے بعد ان کو پڑھتے ہوئے سناتھا، اس طرح میں نے یہ کلمات آپ سے سیکھ لیے۔ انھوں کہا: پیارے بیٹے! ان کو لازم پکڑ کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد ان کو پڑھتے تھے۔

۔ (۱۸۷۱) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ فِیْ آخِرِ وِتْرِہِ: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَاأُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۹۵۷)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَاأُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔ (اے اللہ! بلاشبہ میں تیری ناراضگی سے تیری رضامندی کی پناہ مانگتا ہوں،میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ طلب کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ کا طلب گار ہوں، میں تیری ثنا بیان نہیں کر سکتا، تو تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی ثنا بیان کی۔)

۔ (۱۸۷۲) عَنْ وَرَّادٍ کَاتِبِ الْمُغْیِرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّ الْمُغِیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَتَبَ إِلٰی مُعَاوِیَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ: ((لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعَطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۶۷)

سیدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کاتب وَرَّاد سے روایت ہے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے تھے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ،اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعَطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اور ساری تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں، اور دولت مند کو (اس کی) دولت تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔)

۔ (۱۸۷۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی الْمُغِیْرَۃِ أَنِ اکْتُبْ إِلَیَّ بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: کَانَ إِذَا صَلّٰی فَفَرَغَ قَالَ: ((لاَإِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ (فَذَکَرَ الْحَدْیِثَ بِنَحْوِ مَاتَقَدَّمَ)۔ (مسند احمد: ۱۸۳۴۱)

۔ (دوسری سند)سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا کہ میری طرف ایسی چیز لکھو جو تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تو کہتے: لاَإِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ پہلی حدیث کی طرح ذکر کی۔

۔ (۱۸۷۴) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِیْ لُبَابَۃَ أَنَّ وَرَّادًا مَوْلَی الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّ الْمُغِیْرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ کَتَبَ إِلٰی مُعَاوِیَۃَ، کَتَبَ ذٰلِکَ الْکِتَابَ لَہُ وَرَّادٌ، إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ حِیْنَیُسَلِّمُ ((لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)) (الَحْدِیث) وَفِی آخِرِہِ قَالَ وَرَّادٌ: ثُمَّ وَفَدْتُّ بَعْدَ ذٰلِکَ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ فَسَمِعْتُہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَأْمُرُ النَّاسَ بِذٰلِکَ القَوْلِ وَیُعَلِّمُہُمُوْہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۳۱۹)

۔ (تیسری سند)عبدۃ بن ابی لبابہ کہتے ہیں: سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام وَرَّادنے انہیں بتایا کہ سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا، وراد نے خود یہ خط لکھا تھا، بلاشبہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا تھا کہ جب آپ سلام پھیرتے تو کہتے تھے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ مکمل حدیث بیان کی، اس روایت کے آخرمیں ہے: وراد نے کہا: اس کے بعد میں سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، میں نے ان سے سنا کہ وہ منبر پر لوگوں کو اس دعا کا حکم دے رہے تھے اور ان کو اس کی تعلیم دے رہے تھے۔

۔ (۱۸۷۵) عَنْ عَائِشَہَ أُمِّ الْمُؤْمِنِْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاۃِ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَا الْجَلاَلِ وَالإِْکْرَامِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۰۲۲)

ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَا الْجَلاَلِ وَالإِْکْرَامِ۔ (اے اللہ تو ہی سلام ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے، تو بابرکت ہے، اے شان اور عزت والے۔

۔ (۱۸۷۶) عَنْ أَبِیْ الزُّبَیْرِ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِیُحَدِّثُ عَلٰی ھٰذَا الْمِنْبَرِ وَھُوَ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا سَلَّمَ فِیْ دُبُرِ الصَّلاَۃِ أَوْ الصَّلَوَاتِ یَقُوْلُ: ((لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗلَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، أَھْلَ النِّعْمَۃِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَائِ الْحَسَنِ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۲۱)

ابو زبیر کہتے ہیں:میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز یا نمازوں کے آخرت میں سلام پھیرتے تو کہتے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗلَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، أَھْلَ النِّعْمَۃِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَائِ الْحَسَنِ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اور ساری تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، برائی سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ کے ساتھ، ہم نہیں عبادت کرتے مگر اسی کی، اے نعمت و فضل اور اچھی ثنا والے، نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر اللہ، ہم اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافر ناپسند کریں ۔ )

۔ (۱۸۷۷) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ کَانَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِیَقُوْلُ فِی دُبُرِکُلِّ صَلَاۃٍ حِیْنَیُسَلِّمُ لَا إِلَہَ إِلاَّ اللّٰہُ (فَذَ کَرَ نَحْوَہُ، وَفِیْہِ بَعْدَ قَوْلِہِ لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ) لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ (الْحَدیث) قَالَ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُہَلِّلُ بِہِنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۰۴)

۔ (دوسری سند)ہشام بن عروہ کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب سلام پھیرتے تو ہر نماز کے بعدکہتے: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ اسی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ کے بعدیہ الفاظ ہیں: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ ۔ وہ کہتے ہیں: اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ کی توحید کا اعلان کرتے تھے۔

۔ (۱۸۷۸) عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ قَالَ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ وَیَثْنِیَ رِجْلَہُ مِنْ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ وَالصُّبْحِ: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُیُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ کُتِبَ لَہُ بِکُلِّ وَاحِدَۃٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِیَتْ عَنْہُ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَہُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَکَانَتْ حِرْزًا مِنْ کُلِّ مَکْرُوہٍ وَحِرْزًا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ وَلَمْ یَحِلَّ لِذَنْبٍ یُدْرِکُہُ إِلاَّ الشِّرْکُ، فَکَانَ مِنْ أَفْضَلِ النَّاسِ عَمَلاً إِلاَّ رَجُلاً یَفْضُلُہُیَقُوپلُ أَفْضَلَ مِمَّا قَالَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۵۳)

سیدناعبد الرحمن بن غنم اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مغرب اور صبح کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد (اپنی جائے نماز سے) پھرنے اور ٹانگ موڑنے سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُیُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ساری تعریف ہے، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔)تو ایسے شخص کے لیے ہر دفعہ یہ کہنے کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی اوراس کے دس درجے بلند کر دیئے جائیں گے اور یہ کلمات اس کے لیے ہر ناپسندیدہ چیز سے بچاؤ اور مردود شیطان سے بچاؤ ہوں گے اور شرک کے علاوہ کسی گناہ کے لیے حلال نہیں ہوگا کہ وہ ایسے آدمی کو ہلاک کر سکے اور ایسا آدمی عمل کے لحاظ سے سب لوگوں میں افضل ترین ہوگا، سوائے اس آدمی کے، جو اس سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے، یعنی اس سے زیادہیہ ذکر کرتا ہے۔

۔ (۱۸۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا أَبُوْ النَّضْرِ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ حَدَّثَنِیْ شَہْرٌ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ تُحَدِّثُ زَعَمَتْ أَنَّ فَاطَمَۃَ جائَ تْ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَشْتَکِیْ إِلَیْہِ الْخِدْمَۃَ فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ لَقَدْ مَجِلَتْ یَدِیْ مِنَ الرَّحَی أَطَحَنُ مَرَّۃً وَأَعْجِنُ مَرَّۃً، فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ یَرْزُقْکِ اللّٰہُ شَیْئًایَأْتِکِ، وَسَأَدُلُّکِ عَلٰی خَیْرٍ مِنْ ذٰلِکِ؟ إِذَا لَزِمْتِ مَضْجَعَکِ فَسَبِّحِی اللّٰہَ ثَلَاثًاوَّثَلَاثِیْنَ، وَکَبِّرِیْ ثَلَاثًا وَّثَلاَثِیْنَ، وَاحْمَدِیْ أَرْبَعًا وَّثَلاَثِیْنَ، فَذٰلِکِ مِائَۃٌ، فَہُوَ خَیْرٌ لَّکِ مِنَ الْخَادِمِ، وَإِذَا صَلَّیْتِ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَقُولِیْ: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَعَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ، فَإِنَّ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ تُکْتَبُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَتَحُطُّ عَشْرَ سَیِّئَاتٍ، وَکُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ کَعِتْقِ رَقَبَۃٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِیْلَ، وَلاَ یَحِلُّ لِذَنْبٍ کُسِبَ ذٰلِکَ الْیَوْمَ أَنْ یُدْرِکَہُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ الْشِّرْکُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَشَرِیْکَ لَہُ، وَھُوَ حَرَسُکِ مَابَیْنَ أَنْ تَقُولِیْہِ غُدْوَۃً إِلَی أَنْ تَقُولِیْہِ عَشِیَّۃً مِنْ کُلِّ شَیْطَانِ وَمِنْ کُلِّ سُوْئٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۸۶)

سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں اور کام کا شکوہ کرتے ہوئے کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! چکی کی وجہ سے میرے ہاتھ پر چھالے پڑ گئے ہیں، کھبی آٹا پیستی ہوں اور کبھی گوندھتی ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ تیرے لیے کوئی چیز عطا کرے گا تو وہ تیرے پاس پہنچ جائے گی اور میں اس سے بہتر چیز پر تیری رہنمائی کر دیتا ہوں، جب تو اپنے بستر پر جائے تو تینتیس دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، تینتیس دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ اور چونتیس دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ، یہ ایک سو ہو گئے، یہ تیرے لئے خادم سے بہتر ہیں اور جب تو صبح کی نمازادا کرلے تو دس دفعہ یہ دعا پڑھ: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئِ قَدِیْرٌ۔ مغرب کی نماز کے بعد بھی دس دفعہ پڑھ۔ کیونکہ ان میں سے ہر ایک کی وجہ سے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، دس برائیاںمعاف ہو جاتی ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے اور کسی گناہ کے لئے، جس کا اس دن ارتکاب کیا گیا، حلال نہیں کہ ایسے شخص کو ہلاک کرسکے، الا یہ کہ وہ شرک ہو اور یہ ذکر صبح کے وقت کہنے سے شام کے وقت کہنے تک ہر شیطاناور ہر بری چیز سے تیرا محافظ ہو گا۔

۔ (۱۸۸۰) عَنْ أَبِیْ أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَالَ إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ کُنَّ کَعَدْلِ أَرْبَعِ رِقَابٍ وَکُتِبَ لَہُ بِہِنَّ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِیَ عَنْہُ بِہِنَّ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَہُ بِہِنَّ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَکُنَّ لَہُ حَرَسًا مِنَ الشَّیْطَانِ حَتّٰییُمْسِیَ، وَإِذَا قَالَھَا بَعْدَ الْمَغْرِبِ فَمِثْلُ ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۱۵)

سیدناابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نمازِ فجر ادا کرکے یہ دعا دس دفعہ پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ تویہ چار غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گئیں، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی،اس کے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور یہ کلمات شام تک اس کے لئے شیطان سے حفاظت کرنے والے ہوں گے اور جب وہ مغرب کے بعد پڑھے گا تو اسی طرح ہوگا۔

۔ (۱۸۸۱) عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ کَلِّ صَلاَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۴۵)

سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہرنماز کے بعد معوَّذات سورتیں پڑھوں۔