سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو سیاہ چیزوںیعنی بچھو اور اور سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، پھر جب میں آتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (آگے) چلتے اور میرے لیے دروازہ کھول کر اپنے مقام پر واپس آ جاتے تھے۔ پھر انھوں نے بیان کیا کہ وہ دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔
۔ (دوسری سند)وہ کہتی ہیں: میں نے دروازے پر دستک دی، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، پس آپ دائیں طرف سے یا بائیں طرف سے قبلہ کی طرف چلے، یہاں تک کہ میرے لیے دروازہ کھول دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی جائے نماز پر لوٹ گئے۔
ازرق بن قیس کہتے ہیں: سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز مقام میں دریا کے ایک کنارے پر تھے، انھوں نے سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں پکڑ کر نماز شروع کر دی، اتنے میں سواری پیچھے ہٹنے لگ گئی اور وہ بھی اس کے ساتھ پیچھے ہونے لگ گئے، ایک خارجی آدمی نے یہ منظر دیکھ کر کہا: اے اللہ! اس شیخ کو ذلیل کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہا ہے۔جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: میں نے تمہاری بات سنی ہے، (حقیقتیہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات یا آٹھ غزوے کیے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معاملات اور آسانی کا مشاہدہ کیا،(جن سے میں نے یہ استدلال کیا کہ) میرا نماز کے اندر سواری کے ساتھ پیچھے ہٹ جانا، یہ اس سے ہلکا تھا کہ میں اس کو چھوڑ دیتا اور وہ اپنی چراگاہ کی طرف چلی جاتی اور یہ میرے لیے مشقت کا باعث بنتی۔ سیدنا ابو برزہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعت عصر کی نماز پڑھی تھی۔
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کی حالت میں دائیں بائیں جھانک لیتے تھے، لیکن اپنی گردن کو اپنے پیٹھ کی طرف نہیں مروڑتے تھے۔
عکرمہ کا ایک شاگرد بیان کرتا ہے کہ جنابِ عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں گردن موڑے بغیر اِدھر اُدھر دیکھ لیا کرتے تھے۔
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ کسی چیز کے لئے نظر اٹھاتے، جبکہ وہ نماز میں ہوتے اور اس کی طرف دیکھ لیتے تھے۔