مسنداحمد

Musnad Ahmad

نفل نماز کے ابواب

فجر کی دو رکعتوں، ان کی فضیلت اور تاکید کا بیان

۔ (۲۰۹۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ قَالَ: ((ھُمَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیْعًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۴۵)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فجر سے پہلے دو رکعتوں کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: یہ دورکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔

۔ (۲۰۹۲) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَسْرَعَ مِنْہُ إِلٰی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ وَلَا إِلَی غَنِیْمَۃٍیَطْلُبُھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۸۴۱)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی چیز کی طرف اتنی جلدی کرتے ہوں جتنی جلدی نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتوں کی طرف کرتے تھے، اور نہ ہی اتنی جلدی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی غنیمت حاصل کرنے کے لیے کرتے تھے۔

۔ (۲۰۹۳) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: لَاتَدْعُوْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ وَإِنْ طَرَدَتْکُمُ الْخَیْلُ۔)) (مسند احمد: ۹۲۴۲)

سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فجر کی دو سنتیں کسی صورت میں نہ چھوڑو، اگرچہ (دشمن کے) گھوڑ سواروں کی جماعت تمہارا پیچھا کر رہی ہو۔

۔ (۲۰۹۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمْ یکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِشَیْئٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاھَدَۃً مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۷۵)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی نفلی نماز پر اتنی زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے، جو نمازِ فجر سے پہلے والی دو رکعتوں پر کرتے تھے۔

۔ (۲۰۹۵) عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ): مَا کَانَ یَصْنَعُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ یَخْرُجَ؟ قَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ الرَّکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَخْرُجُ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۹۶)

شریح کہتے ہیں:میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر سے نکلنے سے پہلے کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے، پھر نکلتے تھے۔

۔ (۲۰۹۶) عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ قَالَ کَانَ أَبِی وَجَدِّیْ وَعَمِّیْ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ عَشِیِّۃَ عَرَفَۃَ عَلٰی جَمَلٍ أَحْمَرَ، قَالَ سَلَمَۃُ: أَوْصَانِیْ أَبِیْ بِصَلَاۃِ السَّحَرِ، قُلْتُ: یَا أَبَتِ! إِنِّیْ لَا أُطِیْقُھَا، قَالَ: فَانْظُرِ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا تَدَعَنَّہُمَا، وَلَا تَشْخَصْ فِی الْفِتْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۳۰)

سلمہ بن نبیط کہتے ہیں: میرے باپ، دادا اور چچا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، میرے باپ نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن پچھلے پہر سرخ اونٹ پر سوار خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ پھر میرے باپ نے مجھے تہجد کی نماز پڑھنے کا حکم دیا، لیکن میں نے کہا: اباجان! مجھ میں اتنیطاقت نہیں ہے، یہ سن کر انھوں نے کہا: تو پھر فجر سے پہلے دو رکعتوں کا خیال رکھنا اوران کو ہرگز ترک نہ کرنااور فتنہ میں اپنے آپ کو ظاہر نہ کرنا۔