۔ (۲۱۹۳) عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا عَلَیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رضی اللہ عنہ فَسَأَلُوْہُ عَنِ الْوِتْرِ،قَالَ: فَقَالَ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ نُّوْتِرَ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ، ثَوِّبْ یَا ابْنَ التَّیَّاحِ! أَوْ أَذِّنْ أَوْ أَقِمْ (وَفِیْ لَفْظٍ:) قَالَ: خَرَجَ عَلِیٌّ حِیْنَ ثَوَّبَ الْمُثّوِّبُ لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۶۸۹)
بنو اسد کے ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: ہمارے پاس سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تشریف لائے،لوگوں نے ان سے وتر کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس وقت وتر پڑھیں۔ پھر کہا: ابن تَیّاح! الصلاۃ خیر من نوم کہو یا اذان کہو یا اقامت کہو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس وقت نکلے، جب مؤذن نے نمازِ فجر کے لیے الصلاۃ خیر من نوم کے الفاظ پر مشتمل اذان کہی۔ پھر باقی حدیث ذکر کی۔