مسنداحمد

Musnad Ahmad

علم کے ابواب

حصول علم کے لیے سفر کرنے اور طالب علم کی فضیلت کا بیان

۔ (۲۴۷)۔عَنْ قَیْسٍ بْنِ کَثِیْرٍ قَالَ: قَدِمَ رَجُلٌ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ اِلَی أَبِیْ الدَّرْدَائِ(ؓ) وَھُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ: مَا أَقْدَمَکَ أَیْ أَخِیْ؟ قَالَ: حَدِیْثٌ، بَلَغَنِیْ أَنَّکَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، قَالَ: أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَۃٍ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَمَا قَدِمْتَ لِحَا... جَۃٍ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: مَا قَدِمْتَ اِلَّا فِیْ طَلْبِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَطْلُبُ فِیْہِ عِلْمًا سَلَکَ اللّٰہُ بِہِ طَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ، وَاِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَاِنَّہُ لَیَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّی الْحِیْتَانُ فِی الْمَائِ، وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ،اِنَّ الْعُلَمَائَ ہُمْ وَرَثَۃُ الْأَنْبِیَائِ، لَمْ یَرِثُوْا دِیْنَارًا وَلَا دِرْہَمًا وَاِنَّمَا وَرِثُوْا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَہُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۰۵۸)   Show more

قیس بن کثیرکہتے ہیں: ایک آدمی مدینہ منورہ سے سیدنا ابو درداءؓ کے پاس آیا، جو کہ دمشق میں تھے، انھوں نے اس سے پوچھا: میرے بھائی! کون سی چیز تجھے لے آئی ہے؟ اس نے کہا: ایک حدیث کی خاطر آیا ہوں، مجھے پتہ چلا ہے کہ تم اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌... وسلم ‌ سے بیان کرتے ہو، انھوں نے کہا: کیا تو تجارت کے لیے تو نہیں آیا؟ اس نے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: تو کسی اور ضرورت کے لیے تو نہیں آیا؟ اس نے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: تو صرف اس حدیث کے حصول کے لیے آیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: پس بیشک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو آدمی حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے، اور بیشک فرشتے طالب علم کی خوشنودی کیلئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور زمین و آسمان کی ساری مخلوق عالم کے لیے بخشش کی دعا کرتی ہے، حتی کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی، اور عالم کی عبادت گزار پر اتنی فضیلت ہے، جیسے چاند کی بقیہ ستاروں پر ہے، بیشک اہل علم ہی انبیائے کرام کے وارث ہیں، انھوں نے ورثے میں دینار لیے نہ درہم، بلکہ انھوں نے تو صرف علم وصول کیا ہے، جس نے یہ علم حاصل کیا، اس نے (انبیائے کرام کی میراث سے) بھرپور حصہ لیا۔  Show more

۔ (۲۴۸)۔عَنْ زِرِّبْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: غَدَوْتُ اِلٰی صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّؓ أَسْأَلُہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ: مَا جَائَ بِکَ؟ قُلْتُ: اِبْتِغَائَ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُکَ، وَرَفَعَ الْحَدِیْثَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَتَضَعُ ... أَجْنِحَتَہَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا یَطْلُبُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۲۵۸)   Show more

زِرّ بن حبیش کہتے ہیں: میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی ؓ کے پاس موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں سوال کرنے کے لیے گیا، انھوں نے کہا: کیوں آئے ہو؟ میں نے کہا: حصولِ علم کے لیے، انھوں نے کہا: تو پھر کیا میں تجھے خوشخبری نہ سناؤں، پھر انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ...  ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی یہ حدیث بیان کی: بیشک فرشتے طالب ِ علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، اس چیز کی رضامندی کی خاطر جو وہ طلب کر رہا ہوتا ہے۔  Show more

۔ (۲۴۹)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمرَحَلَ اِلَی فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍؓ وَھُوَ بِمِصْرَ، فَقَدِمَ عَلَیْہِ وَھُوَ یَمُدُّ نَاقَۃً لَہُ، فَقَالَ: اِنِّیْ لَمْ آتِکَ زَائِرًا، اِنَّمَا أَتَیْتُکَ لِحَدِیْثٍ بَلَغَنِیْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ...  ‌وآلہ ‌وسلم، رَجَوْتُ أَنْ یَکُوْنَ عِنْدَکَ مِنْہُ عِلْمٌ، فَرَآہُ شَعِثًا فَقَالَ: مَا لِیْ أَرَاکَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِیْرُ الْبَلَدِ؟ قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْہَانَا عَنْ کَثِیْرٍ مِنَ اْلاِرْفَاہِ وَرَآہُ حَافِیًا، قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَنَا أَنْ نَحْتَفِیَ أَحْیَانًا۔ (مسند أحمد: ۲۴۴۶۹)   Show more

عبد اللہ بن بریدہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی، سیدنا فضالہ بن عبیدؓ کے پاس گیا، جبکہ وہ مصر میں تھے، جب وہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اونٹنی کو چارہ کھلا رہے تھے، آنے والے نے کہا: میں تمہیں ملنے کے لیے نہیں آیا، میں تو صرف ایک حدیث کے لیے آیا ہوں، جو مجھے رسول اللہ...  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حوالے سے پہنچی ہے اور مجھے امید ہے کہ تم بھی اس کے بارے میں کچھ جانتے ہو گے، جب انھوں نے اس کو پراگندہ بالوں والا دیکھا تو پوچھا: کیا وجہ ہے کہ میں تم کو پراگندہ بالوں والا دیکھ رہا ہوں، حالانکہ تم اس شہر کے امیر ہو؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں زیادہ خوشحالی اور آسودگی سے منع کرتے تھے، نیز انھوں نے ان کو اس حالت میں دیکھا کہ انھوں نے جوتا پہنا ہوا نہیں تھا، انھوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں بعض اوقات جوتا اتار دینے کا حکم دیا۔  Show more

۔ (۲۵۰)۔عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: ((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْمًا سَھَّلَ اللّٰہُ لَہُ طَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۸۲۹۹)

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی علم تلاش کرنے کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان کر دیتا ہے۔