سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز خوف پڑھائی، لوگ دو صفیں بنا کر کھڑے ہو گئے۔ ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئی اور دوسری دشمن کے مدمقابل رہی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھ والی صف کو ایک رکعت پڑھائی۔ اس کے بعد یہ لوگ دشمن کے سامنے چلے گئے اور دوسری صف والے ان کے مقام پر (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے) آ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو اِن لوگوں نے اٹھ کر ایک ایک رکعت پڑھی اور پھر سلام پھیر کر میدان میں دشمن کے سامنے چلے گئے،وہ لوگ (جائے نماز کی طرف) لوٹے اور آ کر ایک ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔
سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گروہ کو نماز خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے مدمقابل رہا، پہلا گروہ ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلا گیا اور دوسرے گروہ نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک رکعت پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو اِن لوگوں نے اور اُن لوگوں نے ایک ایک رکعت ادا کر لی۔
(دوسری سند) سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ خوف ادا کی۔ (اس کی تفصیل یہ تھی:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، ہم میں سے ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنا کر (نماز شروع کر دی) اور ایک گروہ دشمن پر متوجہ ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گروہ کو ایک رکوع اور دو سجدوں سمیت ایک رکعت پڑھائی، یہ رکعت نمازِ فجر کے نصف کے برابر تھی، پھر یہ لوگ پھر گئے اور دشمن کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے، پھر دوسرا گروہ آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صف بنائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے کی طرح ایک رکعت پڑھائی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو دو گروہوں میں سے ہر بندہ کھڑا ہوا اور علیحدہ علیحدہ دوسجدوں سمیت ایک ایک رکعت ادا کر لی۔
(تیسری سند)وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نجد کی جانب ایک غزوہ میں شرکت کی، پس ہم دشمن کے سامنے آگئے …۔