مخمل بن دماث کہتے ہیں: میں سعید بن عاص کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ خوف ادا کی ہے؟ سیّدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا رہا۔ یہ لوگ (ایک رکعت پڑھ کر) دشمن کے بالمقابل اپنے ساتھیوں کی جگہ پر جا کر کھڑے ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور پھر سلام پھیر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر گروہ کی ایک ایک ۔
صالح بن خوات ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جس نے ذات الرقاع والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھی تھی، اس نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صف بنالی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا۔ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر کھڑے رہے کہ ان لوگوں نے خود دوسری رکعت ادا کر لی اور پھر چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، دوسرا گروہ آیا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی ماندہ رکعت پڑھی، پھر آپ اتنی دیر بیٹھے رہے، کہ یہ لوگ دوسری رکعت ادا کرکے (تشہد میں بیٹھ گئے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا۔ امام مالکk کہتے ہیں:نماز خوف کے بارے جو کچھ میں نے سنا ہے اس میں سے صورت مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: امام نماز کے لیے کھڑا ہو جائے گا اور ایک صف اس کے پیچھے اور ایک صف اس کے آگے (یعنی دشمن کے سامنے) کھڑی ہو جائے گی۔ امام اپنے پیچھے والے لوگوں کو دو سجدوں سمیت ایک رکعت پڑھائے گا، اس کے بعد وہ کھڑا رہے گا، یہاں تک کہ یہ لوگ از خود دوسری رکعت پڑھ لیں۔ ایک روایت میں ہے: پھر امام اپنی جگہ پر بیٹھ جائے یہاں تک کہ وہ دوسری رکعت اور دوسجدے پورے کر کے اپنے ساتھیوں کے مقام پر چلے جائیں اور وہ آ کر (امام کے پیچھے) پہلے والوں کی جگہ پر کھڑے ہو جائیں، پس وہ ان کو دو سجدوں سمیت ایک رکعت پڑھائے اور پھر بیٹھ جائے گا، یہاں تک کہ وہ دوسری رکعت از خود ادا کر لیں، پھر امام ان پر سلام پھیر دے۔