مسنداحمد

Musnad Ahmad

میت پر رونے، سوگ کرنے اور موت کی اطلاع دینے کے ابواب

نوحہ کے بغیر رونے کی رخصت کا بیان


۔ (۳۰۷۹) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائِ بْنِ عَلْقَمَۃَ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی السُّوْقِ وَمَعَہُ سَلَمَۃُ بْنُ اْلأَزْرَقِ إِلٰی جَنْبِہِ فَمُرَّ بِجَنَازَۃِ یَتْبَعُہَا بُکَائٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : لَوْ تَرَکَ أَہْلُ ہٰذَا الْمَیِّتِ الْبُکَائَ لَکَانَ خَیْرًا لِمَیِّتِہِمْ، فَقَالَ سَلَمَۃُ بْنُ الْأَزْرَقِ: تَقُوْلُ ذَالِکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ!؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقُوْلُہُ، قَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَمَاتَ مَیِّتٌ مِنْ أَہْلِ مَرْوَانَ فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ یَبْکِیْنَ َعَلَیْہِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قُمْ یَا عَبْدَ الْمَلِکِ! فَانْہَہُنَّ أَنْ یَبْکِیْنَ، فَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: دَعْہُنَّ فَإِنَّہُ مَاتَ مَیِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ یَبْکِیْنَ عَلَیْہِ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَنْہَاہُنَّ وَیَطْرُدُہُنَّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْہُنَّ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! فَإِنَّ الْعَیْنَ دَامِعَۃٌ’ وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ،وَإِنَّ الْعَہْدَ حَدِیْثٌ)) فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: یَأْثُرُہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۵۸۸۹)

محمد بن عمرو کہتے ہیں: میں بازار میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بیٹھا ہواتھا، ان کے پہلو میں سلمہ بن ازرق بھی موجود تھے، ایک جنازہ گزرا، اس کے ساتھ لوگ روتے جا رہے تھے، سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر اس میت والے یہ لواحقین رونا ترک کر دیں تو اس میت کے حق میں بہتر ہو گا۔ سلمہ بن ازرق نے کہا: ابو عبد الرحمن! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں؟انہوں نے فرمایا: جی ہاں، میں کہہ رہا ہوں۔ سلمہ بن ازرق نے کہا: میں نے سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، جبکہ مروان کے اہل میں سے کوئی فوت ہو گیا تھا، عورتیں جمع ہو کر رونے لگیں، مروان نے کہا: عبد الملک! اٹھو اور جا کر ان عورتوں کو رونے سے منع کرو۔ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: انہیں رونے دو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا تھا، عورتیں جمع ہو کر اس پر رونے لگیں، سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انہیں روکنے اور ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے لیے اٹھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب، انہیں چھوڑو، آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں، دل غمگین ہیں اور مصیبت کا وقت بھی قریب ہے۔ سیّدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے خود سنی ہے؟اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: کیا وہ اسے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے تھے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔یہ سن کر انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

Status: Zaeef
حکمِ حدیث: ضعیف
Conclusion
تخریج
(۳۰۷۹) تخریـج: …اسنادہ ضعیف لجھالۃ حال سلمۃ بن الأزرق أخرجہ ابن ماجہ: ۱۵۸۷، والنسائی: ۴/ ۱۹ (انظر: ۵۸۸۹، ۷۶۹۱)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد: …’’جب واجب ہو جائے گی‘‘ اس سے مراد موت ہے،جیسا کہ سنن اور مؤطا کی مرفوع روایت سے معلوم ہو رہا ہے۔ اس کے معانی دفن بیان کرنا، یہ راوی کا ذاتی فہم ہے، جو کہ صحیح نہیں ہے۔ موت واقع ہو جانے کے کوئی نہ روئے، ظاہر ہے کہ دوسری روایات کی روشنی میں اس سے مراد رونے کی ممنوعہ قسم ہے، جس میں چیخ و پکار ہو یا بلند آواز سے رونا ہو، کیونکہ رونا تو آپaسے فعلاً بھی ثابت ہے، بلکہ اس کو رحمت قرار دے کر اس کی تعریف کی گئی ہے۔