مسنداحمد

Musnad Ahmad

میت پر رونے، سوگ کرنے اور موت کی اطلاع دینے کے ابواب

نوحہ کے بغیر رونے کی رخصت کا بیان


۔ (۳۰۸۳)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: أُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِأُمَیْمَۃَ ابْنَۃِ زَیْنَبَ وَنَفْسُہَا تَقَعْقَعُ، کَأَنَّہَا فِی شَنٍّ، فَقَالَ: ((لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلِلّٰہِ مَا أَعْطٰی وَکُلٌّ إِلٰی أَجَلٍ مُسَمًّی۔))قَالَ: فَدَمَعَتْ عَیْنَاہُ، فَقَالَ لَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَتَبْکِی؟ أَوْلَمْ تَنْہَ عَنِ الْبُکَائِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّمَا ہِیَ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللّٰہُ فِی قُلُوْبِ عِبَادِہِ وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۴۲)

(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سیدہ امیمہ بنت زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو لایا گیا، وہ عالَم نزع میں تھیں اورپرانے مشکیزے کی طرح لگ رہی تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ جو لے لے اور جو دے دے، سب اسی کا ہے اور ہر چیز کا ایک وقت ِ مقرر ہے۔ یہ کہتے ہی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، سیّدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے سے منع نہیں فرمایا تھا؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم فرماتا ہے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۳۰۸۳)تخریـج: …انظر الحدیث بالطریق الأول
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… یعنی اس کے سانس اکھڑنے کی آواز پرانے مشکیزے میں پانی کے چھلکنے کی آواز کی طرح تھی۔(عبداللہ رفیق)