سیدہ ام مبشر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں بنو نجار کے باغات میں سے ایک باغ میں تھی،اس باغ میں کچھ قبریں بھی تھیں، ان قبروں والے (قبل از اسلام یعنی) دورِ جاہلیت میں مرے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو عذاب دیئے جانے کی آوازیں سنیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے ہوئے نکل گئے: تم عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ان لوگوں کو قبروں میں عذاب ہورہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ان کو ایسا عذاب دیا جاتا ہے کہ جو جانوروں کو سنائی دیتا ہے۔
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں بنو نجار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک قبر سے آواز سنی اور پوچھا کہ یہ آدمی کب دفن کیا گیا تھا؟ صحابہ نے بتایا:اے اللہ کے رسول! یہ آدمی قبل از اسلام دور جاہلیت میں دفن ہوا تھا، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قدرے اطمینان ہوا اور فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مُردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو نجار کی ایک ویران سی جگہ میں داخل ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں قضائے حاجت کرتے تھے، ایک دن وہاں سے گھبرا کر نکلے اور فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ قبروں والوں کے عذاب کی جو آوازیں میں سنتا ہوں، وہ تمہیں بھی سنا دے۔
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیّدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم مدینہ کے ایک باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے،وہاں کچھ قبریں بھی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس خچر پر سوار تھے، وہ اچانک بدکنے لگا اورقریب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نیچے گرا دیتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ اسلام سے قبل دورِ جاہلیت میں مر گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مُردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذابِ قبر کی آوازیں سنا دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایاـ: تم عذابِ جہنم سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم جہنم کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم مسیح دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم مسیح دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عذاب ِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم عذابِ قبر سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔