مسنداحمد

Musnad Ahmad

زکوۃ کی ادائیگی کے متعلق ابواب

صدقہ میں خیانت کرنے اور ایسا کرنے والے کے لئے وعید کا بیان

۔ (۳۴۹۵) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُبَابِ الْاَنْصَارِیِّ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ اُنَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌حَدَّثَہُ اَنَّہُمْ تَذَاکَرُوْا ہُوَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَوْمًا الصَّدَقَۃَ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اَلَمْ تَسْمَعْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ ذکَرَ غُلُوْل... َ الصَّدَقَۃِ، اَنَّہُ مَنْ غَلَّ فِیْہَا بَعِیْرًا اَوْ شَاۃً، اَتٰی بِہِ یَحْمِلُہُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ: بَلٰی۔ (مسند احمد: ۱۶۱۶۰)   Show more

۔ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک روز میرے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مابین صدقہ کے متعلق گفتگو ہونے لگی،سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہیں سنا تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌... علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ میں خیانت کا ذکر کیا تو اس وقت یہ بھی فرمایا تھا: جس نے صدقہ کے مال میں ایک اونٹیا ایک بکری کی خیانت کی، تو وہ قیامت والے دن اسے اٹھا کر حاضر ہو گا؟ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی بالکل۔  Show more

۔ (۳۴۹۶) عَنْ اَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِسْتَعْمَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً مِنَ الْاَزْدِ، یُقَالُ لَہُ ابْنُ اللُّتْبِیَّۃِ، عَلٰی صَدَقَۃٍ فَجَائَ فَقَالَ: ھٰذَا لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِیَ إِلَیَّ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: (... (مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُہُ فَیَجِیْئُ، فَیَقُوْلُ ہٰذَاَ لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِی إِلَیَّ،اَفَلَا جَلَسَ فِی بَیْتِ اَبِیْہِ وَاُمِّہِ فَیَنْظُرَ أَیُہْدٰی إِلَیْہِ اَمْ لَا، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لاَ یَاْتِی اَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا بِشَیْئٍ إِلَّاجَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ عَلٰی رقَبِتَہِ إِنَ کَانَ بَعِیْرًا لَہُ رُغائٌ اَوْ بَقَرَۃً لَہَا خُوَارٌ اَوْ شَاۃً تَیْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی رَاَیْنَا عُفْرَۃَیَدَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا، وَزَادَ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ، قَالَ اَبُوْ حُمَیْدٍ سَمِعَ اُذُنِی وَاَبْصَرَ عَیْنِی وَسَلُوْا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۶)   Show more

۔ سیدناابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنوازد کے ایک شخص ابن لُتْبِیَّہ کو صدقہ کی وصولی کیلئے عامل بنایا، جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا: یہ چیز تمہارے لئے ہے اور یہ چیز مجھے ہدیہ دی گئی ہے، بات یہ ہے کہ وہ اپ... نی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہتا پھر دیکھتے کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! تم میں سے جو آدمی صدقہ میں خیانت کرے گا، وہ اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھا کر حاضر ہو گا، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلارہا ہو گا، اگر وہ گائے ہوئی تو ڈکار رہی ہو گی اور اگر وہ بکری ہوئی تو ممیا رہی ہو گی۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اس قدر بلند کیا کہ ہمیں آپ کے بازوئوں کی سفیدی نظر آنے لگی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچا دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات ارشاد فرمائی۔ (یہ حدیث بیان کرنے کے بعد) سیدنا ابوحمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے کانوں نے یہ حدیث سنی اور میری آنکھوں نے اس کا مشاہدہ کیا، بہرحال تم سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی پوچھ لو۔  Show more

۔ (۳۴۹۷) وَعَنْہُ اَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ہَدَایَا الْعُمَّالِ غُلُوْلٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۹۹)

۔ سیدناابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عاملینِ زکوۃ کے تحفے خیانت ہیں۔

۔ (۳۴۹۸) عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ (مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ رُبَمَا ذَہَبَ إِلٰی بَنِی عَبْدِ الْاَشْہَلِ فَیَتَحَدَّثُ حَتّٰییَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقاَلَ اَبُوْ رَافِعٍ فَبَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌... صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْرِعًا إِلَی الْمَغْرِبِ إِذْ مَرَّ بِالْبَقِیْعِ، فَقَالَ: ((اُفٍّ لَکَ، اُفٍّ لَکَ۔)) مَرَّتَیْنِ فَکَبُرَ فِی ذَرْعِیْ، وَتَاَخَّرْتُ وَظَنَنْتُ اَنَّہُ یُرِیْدُنْیِ، فَقَالَ: ((مَالَکَ؟ اِمْشِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: اَحْدَثْتُ حَدَثًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟)) قُلْتُ: اَفَّفْتَ بِی، قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنْ ھٰذَا قَبْرُ فُلَانٍ بَعَثْتُہُ سَاعِیًا عَلٰی بَنِی فُلَانَ فَغَلَّ نَمِرَۃً، فَدُرِِّعَ الْآنَ مِثْلُہَا مِنْ نَارٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۳۴)   Show more

۔ مولائے رسول سیدناابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول یہ تھا کہ عصر کی نماز کے بعد بنو عبد الاشھل کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور غروب آفتاب تک وہیں گفتگو میں مگن رہتے۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ... ہیں: ایک دفعہ (وہاں سے فارغ ہو کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کے لیے جلدی جلدی چلے آ رہے تھے، کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بقیع سے گزرتے وقت یہ فرمانا شروع کر دیا: تیرے لیے اف ہے، تیرے لیے اف ہے۔ میں نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے یہ کلمات کہہ رہے ہیں اس لیےیہ بات میرے دل پر بڑی گراں گزری اور میں پیچھے کو ہٹنا شروع ہو گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ آگے چلو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہاری مراد کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ اف کہہ رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، دراصل بات یہ ہے کہ یہ فلاں آدمی کی قبر ہے، میں نے اس کو فلاں قبیلہ کی طرف زکوۃ کا عامل بنا کر بھیجا تھا اور اس نے ایک چادر کی خیانت کی تھی، اب اس کو اس کی بقدر آگ کی قمیص پہنا دی گئی ہے۔  Show more

۔ (۳۴۹۹) عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍیَعُوْدُہُ فَقَالَ: مَالَکَ لَا تَدْعُوْ لِی؟ قَالَ: فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ َوَجَّل لَا یَقْبَلُ صلَاۃً بِغَیْرِ طُہُوْرٍ وَلَا صَدَقَۃً مِنْ غُلُوْلٍ۔)) و... َقَدْ کُنْتَ عَلَی الْبَصْرَۃِیَعْنِی عَامِلاً۔ (مسند احمد: ۵۴۱۹)   Show more

۔ سیدنامصعب بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن عامر کی تیمار داری کرنے کے لیے گئے، ابن عامر نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا بات ہے، آپ میرے حق میں دعا کیوں نہیں کرتے؟ انھوں نے جواباً کہا: میں...  نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ: اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت والے مال سے صدقہ قبول نہیںکرتا۔ اور تم تو بصرہ کے عامل رہ چکے ہیں (اور ممکن ہے کہ تم سے گڑ بڑ ہو گئی ہو)۔  Show more

۔ (۳۵۰۰) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((قُمْ عَلٰی صَدَقَۃِ بَنِی فُلَانٍ، وَانْظُرْ لَا تَاتِییَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِبَکْرٍ تَحْمِلُہُ عَلٰی عَاتِقِکَ اَوْ عَلٰی کَاہِلِکَ لَہُ رُغَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْ... لَ اللّٰہِ! اِصْرِفْہَا عَنِّی، فَصَرَفَہَا عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۲۸)   Show more

۔ سیدناسعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اٹھو اور فلاں قبیلہ سے زکوۃ وصول کر کے لائو اور خیال کرنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے دن اس حال میں آؤ کہ اپنے کندھے پر بلبلاتا ہوا اون... ٹ اٹھا رکھا ہو۔ یہ سن کر سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ یہ ذمہ داری مجھ سے ہٹا لیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے اس ذمہ داری کو ختم کر دیا۔  Show more

۔ (۳۵۰۱) عَنْ سِمَاکِ (بْنِ حَرْبٍ) قَالَ: سَمِعْتُ قَبِیْصَۃَ بْنَ ہُلْبٍ یُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرَ الصَّدَقَۃَ فَقَالَ: ((لَا یَجِیئَنَّ اَحَدُکُمْ بِشَاۃٍ لَہَا یُعَارٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۲۹)

۔ سیدنا ہلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی قیامت کے دن اس حالت میں نہ آئے کہ ممیاتی ہوئی بکری بھی اس کے ساتھ ہو۔

۔ (۳۵۰۲) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ وَلَہُ مَا یُغْنِیْہِ جَائَتْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خُدُوْشًا اَوْ کُدُوْشًا فِی وَجْہِہِ۔)) قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا غِنَاہُ ؟ قَالَ: ((خَمْسُوْنَ دِرْہَمًا اَوْ حِسَابُہَا مِنَ الذَّہَب... ِ)) (مسند احمد:۴۲۰۶)   Show more

۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنے سے مستغنی ہونے کے باوجود مانگتا ہے ،وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے ر... سول! غِنٰی کی حد کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔  Show more

۔ (۳۵۰۳) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَحِلُّ لِغَنِیٍّ وَلَا لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔)) (مسند احمد: ۸۸۹۵)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار اور تندرست و توانا کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔

۔ (۳۵۰۴) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (بْنِ الْعَاصِ ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔ (مسند احمد: ۶۵۳۰)

۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

۔ (۳۵۰۵) عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی اَسَدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ وَلَہُ اُوْقِیَۃٌ اَوْ عَدْلُہَا فَقَدْ سَاَلَ إِلْحافًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۲۴)

۔ بنو اسد کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک اوقیہیا اس کے مساوی چیز کا مالک ہو اور وہ سوال کرے تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) اس نے اصرار کے ساتھ اور چمٹ کر سوال کیا (جو اس کا حق نہیںہے)۔

۔ (۳۵۰۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَرَّحَتْنِی اُمِّیْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَسْاَلُہُ فَاَتَیْتُہُ فَقَعَدْتُّ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَنِیْ فَقاَلَ: ((مَنِ اسْتَغْنٰی اَغْنَاہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ اَعَفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْ... تَکْفٰی کَفَاہُ اللّٰہُ، وَمَنْ سَاَل َوَلَہُ قِیْمَۃُ اَوْقِیَۃٍ فَقَدْ اَلْحَفَ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: نَاقَتِی الْیَاقُوْتَۃُ مَعِیَ خَیْرٌ مِنْ اُوْقِیَۃٍ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ اَسْاَلْہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۷۵)   Show more

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز مانگ کر لے آؤں، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر وہاں بیٹھ گ... یا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: جو غنی ہونا چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا، جو (لوگوں کے سامنے دست ِ سوال پھیلانے) سے پاکدامنی اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے پاکدامن بنا دے گا، جس نے اللہ تعالیٰ سے کفایت چاہی، اللہ تعالیٰ اسے کفایت کرے گا اور اگر ایک اوقیہ کی قیمت کا مالک سوال کرے گا تو وہ اصرار کے ساتھ سوال کرے گا (جو اس کا حق نہیں ہے)۔ یہ سن کر سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے سوچا کہ میرییاقوتہ اونٹنی ایک اوقیہ سے بہتر ہے، اس لیے میں لوٹ گیا اور سوال نہیں کیا۔  Show more

۔ (۳۵۰۷) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَدِّیٍّ َقاَل اَخْبَرَنِی رَجُلَانِ، اَنَّہُمَا اَتَیَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَسْاَلَانِہِ الصَّدَقَۃَ، قَالَ: فَرَفَع فِیْہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْبَصَرَ وَخَفَضَہُ فَرَآہُمَا رَجُلَیْنِ جَلْدَیْنِ، فَقَالَ: ((إِنْ شِئْتُم... َا اَعْطَیْتُکُمَا مِنْہَا وَلَا حَظَّ فِیْہَا لِغَنِیٍّ وَلَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۳۵)   Show more

۔ عبید اللہ بن عدی کہتے ہیں: دو صحابہ نے مجھے بتلایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور صدقہ کا سوال کیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ان کو دیکھنے کے لیے) ان کی طرف نظر اٹھائی اور پھر اسے نیچے کی طرف...  کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ وہ دونوں مضبوط اور قوی آدمی ہیں،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں صدقہ میں سے کچھ دے دیتا ہوں، لیکن حقیقتیہ ہے کہ کسی مال دار اور کما سکنے والے قوی آدمی کا صدقہ میں کوئی حصہ نہیں ہے۔  Show more

۔ (۳۵۰۸) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ مَسْاَلَۃً عَنْ ظَہْرِ غِنًی، اِسْتَکَثَرَ بِہَا مِنْ رَضْفِ جَہَنَّمَ۔)) قَالُوْا: مَا ظَہْرُ غِنٍی؟ قَالَ: ((عَشَائُ لَیْلَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۳)

۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود لوگوں سے مانگتا ہو، وہ اپنے لئے جہنم کے گرم پتھروں میں اضافہ کرتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: غِنٰی کی مقدار کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ... نے فرمایا: شام کا کھانا۔  Show more

۔ (۳۵۰۹) عَنْ حُبْشِیِّ بْنِ جُنَادَۃً ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ مِنْ غَیْرِ فَقْرٍ فَکَانَّمَا یَاْکُلُ الْجَمْرَ)) (مسند احمد: ۱۷۶۴۹)

۔ سیدنا حبشی بن جنادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی بغیر کسی ضرورت کے سوال کرتا ہے، وہ گویا کہ آگ کے انگارے کھاتا ہے۔

۔ (۳۵۱۰) عَنْ سَہْلِ بْنِ الْحَنْظَلِیَّۃِ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ عُیَیْنَۃَ وَالْاَقْرَعَ سَاَلَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا، فَاَمَرَ مُعَاوِیَۃَ اَنْ یَکُتَب بِہِ لَہُمَا فَفَعَلَ وَخَتَمَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌... وسلم وَاَمَرَ بِدَفْعِہِ إِلَیْہِمَا، فَاَمَّا عُیَیْنَۃُ فَقَالَ: مَا فِیْہِ؟ فَقَالَ: ((فِیْہِ الَّذِی اَمَرْتُ بِہِ فَقَبَّلَہُ۔)) وَعَقَدَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَکَانَ اَحْکَمَ الرَّجُلَیْنِ، وَاَمَّا الْاَقْرَعُ فَقَالَ: اَحْمِلُ صَحِیْفَۃً لَا اَدْرِیْ مَا فِیْہَا کَصَحِیْفَۃِ الْمُتَلَمِّسِ، فَاَخْبَرَ مُعَاوِیَۃُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَوْلِہَمَا وَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَاجَۃٍ فَمَرَّ بِبَعِیْرٍ مُنَاخٍ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ مِنْ اَوَّلِ النَّہَارِ، ثُمَّ مَرَّ بِہِ آخِرَ النَّہَارِ وَہُوَ عَلَی حَالِہٖفَقَالَ: ((اَیْنَ صَاحِبُ ھٰذَا الْبَعِیْرِ؟)) فَابْتُغِیَ، فَلَمْ یُوْجَدْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِی ھٰذِہِ الْبَہَائِمِ، ثُمَّ ارْکَبُوہَا صِحَاحًا وَارْکَبُوْہَا سِمانًا کَالْمُتَسَخِّطِ اَنَفًا، إِنَّہُ مَنْ سَاَلَ وَعِنْدَہُ مَا یُغْنِیْہِ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنْ نَارِجَہَنّمَ۔)) قَاُلْوا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا یُغْنِیْہِ؟ قَالَ: ((مَا یُغَدِّیْہِ وَ یُعَشِّیِْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۷۵)   Show more

۔ انصاری صحابی سیدناسہل بن حنظلیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ عینہ اور اقرع دونوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ (ان کے علاقے کے عامل کے نام) ا... ن کے حق میں کچھ لکھے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تحریر لکھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر مہر لگائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ یہ تحریر ان کے سپرد کر دے۔ عیینہ نے پوچھا کہ اس میں لکھا ہوا کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں وہی کچھ لکھا ہوا ہے جس کا میں نے حکم دیا۔ اس نے اس تحریر کا بوسہ لیا اور اس کو اپنی پگڑی میں باندھ لیا، وہ ان میں سے دانا اور عقلمند آدمی تھا۔ اقرع نے کہا: میں نے ایک تحریر اٹھائی ہوئی ہے، مجھے علم نہیں ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے، یہ تو مُتَلَمِّس کے صحیفے کی طرح کی بات ہے۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان دونوں کی باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتا دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لے گئے، دن کے شروع میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ایک ایسے اونٹ کے پاس سے ہوا، جسے مسجد کے دروازے پر بٹھایا گیا تھا،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے دن کے آخر میں گزرے تو وہ اونٹ اسی جگہ پر اسی طرح بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ اسے تلاش تو کیا گیا مگر وہ نہ ملا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان جانوروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ،جب تم ان پر سوار ہو تو یہ تندرست ہونے چاہئیں، پھر جب تم ان پر سواری کرو تو یہ موٹے تازے ہونے چاہئیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ باتیں غصے کی حالت میں ارشاد فرمائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود مانگتا ہے، وہ جہنم کی آگ میں اضافہ کرتاہے۔ صحابہ نے کہا: کتنی چیز اسے کفایت کرے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چیز کی اتنی مقدار ہو کہ صبح اور شام کا کھانا بن جائے۔  Show more

۔ (۳۵۱۱) عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ سَاَلَ مَسْاَلَۃً وَہُوَ عَنْہَا غَنِیٌّ کَانَتْ شَیْنًا فِی وَجْہِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۸۴)

۔ مولائے رسول سیدناثوبان سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ایک چیز سے غنی ہونے کے باوجود (لوگوں سے) اس کا سوال کرتا ہے تو قیامت کے روز اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔

۔ (۳۵۱۲) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَسْاَلَۃُ الْغَنِیِّ شَیْنٌ فِی وَجْہِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) (مسند احمد: ۲۰۰۵۹)

۔ سیدناعمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی کا سوال قیامت کے دن اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔

۔ (۳۵۱۳) عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو الْمُزَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا اَعْرَابِیٌّ قَدْ اَلَحَّ عَلَیْہِ فِی الْمَسْاَلَۃِ،یَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَطْعِمْنِی،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَعْطِنِی، قَالَ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَ... دَخَلَ الْمَنْزِلَ وَاَخَذَ بِعِضَادَتَیِ الْحُجْرَۃِ وَاَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ وَقَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ فِی الْمَسْاَلَۃِ مَا سَاَل َرَجُلٌ رَجُلًا وَہُوَ یَجِدُ لَیْلَۃً تُبِیْتُہُ۔)) فَاَمَرَ لَہُ بِطَعَامٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۲۲)   Show more

۔ سیدناعائد بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بدو آیا اور وہ خوب اصرار اور ضد کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہنے لگا: اے اللہ ک... ے رسول! مجھے کھلائیں، اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اور گھر تشریف لے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوکھٹ کے دو بازؤوں کو پکڑا اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!سوال کرنے اور بھیک مانگنے کے (انجام کے بارے میں) جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر تم بھی اسے جان لو تو جس کے پاس ایک شام کا کھانا موجود ہو، وہ کسی سے کوئی چیز نہ مانگے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے کھانے کا حکم دیا۔  Show more

۔ (۳۵۱۴) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَاَلَ النَّاسَ اَمْوَالَہُمْ تَکَثُّرًا، فَإِنَّمَا یَسْاَلُ جَمْرًا، فَلْیَسْتَقِلَّ مِنْہُ اَوْ لِیَسْتَکْثِرْ)) (مسند احمد: ۷۱۶۳)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کو زیادہ کرنے کے لئے لوگوں سے سوال کرتا ہے، وہ دراصل آگ کے انگارے جمع کر رہا ہے، یہ اب اس کی مرضی ہے وہ تھوڑے جمع کر لے یا زیادہ۔