مسنداحمد

Musnad Ahmad

زکوۃ کی ادائیگی کے متعلق ابواب

اس بات کا بیان کہ جب ایک علاقے میں چاند نظر آ جائے اور دوسرے میں نہ آئے تو کیا دوسرے علاقے والوں کے لیے روزہ رکھنا لازم ہو گا یا نہیں؟

۔ (۳۶۹۸) عَنْ کُرَیْبٍ اَنَّ اُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْہُ إِلٰی مُعَاوِیَۃَ بِالشَّامِ قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَیْتُ حَاجَتَہَا وَاسْتُہِلَّ عَلَیَّ رَمَضَانُ وَاَنَا بِالشَّامِ فَرَاَیْنَا الْہِلَالَ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ فِی آخِرِ الشَّہْرِ، فَسَاَلَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ثُمَّ ذَکَرَ الْہِلاَلَ فَقَالَ: مَتٰی رَاَیْتُمُوْہُ؟ فَقُلْتُ: رَاَیْنَا لَیْلَۃَ الْجُمْعَۃِ، فَقَالَ: اَنْتَ رَاَیْتَہُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآہُ النَّاسُ وَصَامُوْا وَصَامَ مُعَاوِیَۃُ، فَقَالَ: لٰکِنَّا رَاَیْنَاہُ لَیْلَۃَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُوْمُ حَتّٰی نُکْمِلَ ثَلَاثِیْنَ اَوْ نَرَاہُ فَقُلْتُ: اَوَلَاتَکْتَفِیْ بِرُؤْیَۃِ مُعَاوِیَۃِ وَصِیَامِہِ؟ فَقَالَ: لَا، ہٰکَذَا اَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۹)

۔ کریب کہتے ہیں: سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف شام میں بھیجا، میں وہیں تھا کہ ماہِ رمضان کا چاند نظرآ گیا، ہم نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا، میں اسی مہینے کے آخر میں مدینہ منورہ واپس آ گیا، سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کچھ امور کے بارے میں پوچھا اور پھر چاند کا ذکر ہونے لگا، انھوں نے مجھ سے کہا: تم نے کب چاند دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انھوں نے کہا: تو نے خود بھی دیکھا تھا، میں نے کہا: جی ہاں اور لوگوں نے بھی دیکھا تھا، پھر سب لوگوں نے اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے روزہ رکھا تھا۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: لیکن ہم نے ہفتہ کی شام کو دیکھا تھا، اس لیےہم تو روزہ رکھتے رہیں گے، یہاں تک تیس دن پورے ہو جائیںیا چاند نظر آ جائے، میں نے کہا: کیا آپ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رؤیت اور روزے کو معتبر نہیںسمجھیں گے؟ انھوں نے کہا: یہ بات نہیں ہے، اصل میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اسی طرح کرنے کا حکم دیا ہے۔