مسنداحمد

Musnad Ahmad

افطار وسحری کے مسائل اور آداب

روزے دار کے لیے (بیوی کا) بوسہ لینے اور اس کے ساتھ مباشرت کرنے کی رخصت ہے، ما سوائے اس شخص کے جسے اپنے نفس پر کوئی اندیشہ ہو

۔ (۳۷۷۳) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: ہَشَشْتُ یَوْمًا فَقَبَّلْتُ واَنَا صَائِمٌ فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: صَنَعْتُ الْیَوْمَ اَمْرًا عَظِیْمًا فَقَبَّلْتُ وَاَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَرَاَیْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِمَائٍ وَاَنْتَ صَائِمٌ؟)) قُلْتُ: لَابَأْسَ بِذَالِکَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فََفِیْمَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸)

۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دن مجھے راحت اور نشاط محسوس ہوا، سو میں نے اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، جبکہ میں روزے کی حالت میں تھا، پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: آج میں نے ایک بہت بڑا کام کر بیٹھا ہوں اور وہ یہ کہ روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہو گا؟ میں نے کہا:اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو (پھر اس بوسے کے بارے میں) کیا پوچھتے کیا ہو؟ یعنی بوسہ لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

۔ (۳۷۷۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ ثُمَّ یَجْعَلُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ثَوْبًا تَعْنِی الْفَرْجَ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۱۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیوی کے ساتھ) مباشرت کرتے یعنی جسم کے ساتھ جسم ملا لیتے تھے، البتہ اپنے اور اس کی شرمگاہ کے درمیان کپڑا رکھ لیتے تھے۔

۔ (۳۷۷۵) عَنْ إِبْرَاہِیْمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ: خَرَجَ عَلْقَمَۃُ وَاَصْحَابُہٗحُجَّاجًافَذَکَرَبَعْضُہُمْ: اَلصَّائِمَیُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ، قَدْ قَامَ سَنَتَیْنِ وَصَامَہُمَا ہَمَمْتُ اَنْ آخُذَ قَوْسِی فَاَضْرِبَکَ بِہَا قَالَ: فَکُفُّوا حَتّٰی تَاتُوْا عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَدَخَلُوْا عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَسَأَلُوْہَا عَنْ ذَالِکَ فَقالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَکَانَ اَمْلَکَکُمْ لِاِرْبِہِ، قَالُوْا: یَا اَبَا شِبْلٍ! سَلْہَا، قَالَ: لَا اَرْفُثُ عِنْدَہَا الیْوَمْ َ، فَسَاَلُوْہَا فَقَالَتْ: کَانَ یُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۳۱)

۔ علقمہ اور ان کے ساتھی حج کے لیے روانہ ہوئے، کسی نے کہا:روزے دار (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے اور اس کے ساتھ لیٹ بھی سکتا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی دو سال کے قیام اور روزوں کا اہتمام کر چکا تھا، اس نے یہ سن کر کہا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اپنی کمان لے کر تمہیں دے ماروں۔ علقمہ نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس پہنچنے تک اس مسئلہ سے رک جاؤ۔ بالآخر وہ سارے لوگ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے تھے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سب لوگوں سے زیادہ اپنی حاجت پر قابو پانے والے تھے۔ساتھیوں نے کہا: ابوشبل! اب سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے خود پوچھ لو۔ لیکن اس نے کہا: میں آج ان کے ہاں اس قسم کی گفتگو نہیں کروں گا۔ پھر انھوں نے سوال کیا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے۔

۔ (۳۷۷۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اَہْوٰی إِلیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیُقَبِّلَنِی فَقُلْتُ: إِنِّی صَائِمَۃٌ، فَقَالَ: وَاَنَا صَائِمٌ، قَالَتْ: فَاَہْوٰی إِلَیَّ فَقَبَّلَنِیْ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۳۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے بوسہ دینے کے لیے میری طرف جھکے، میں نے کہا: میں تو روزہ دار ہوں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف جھکے اور میرا بوسہ لیا۔

۔ (۳۷۷۷) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبَّلَ اِمْرَاَۃً مِنْ نِسَائِہِ وَہُوَ صَائِمٌ ثُمَّ ضَحِکَتْ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۵۱)

۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی اہلیہ کا بوسہ لیا، جب کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں تھے، پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہنس پڑیں۔

۔ (۳۷۷۸) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: إِنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیَظَلُّ صَائِمًا ثُمَّ یُقَبِّلُ مَا شَائَ مِنْ وَجْہِی حَتّٰییُفْطِرَ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۰۶)

۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ رکھتے اور پھر افطار کرنے تک جس قدر چاہتے میرے چہرے کے بوسے لیتے۔

۔ (۳۷۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا عَفَّانُ قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِیْنَارٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَوْسٍ عَنْ مِصْدَعٍ اَبِییَحْیَی الْاَنْصَارِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ وَیَمُصُّ لِسَانَہَا۔ قُلْتُ: سَمِعْتَہُ مِنْ سَعْدِ بْنِ اَوْسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۲۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور ان کی زبان کو چوس لیا کرتے تھے۔ عفان کہتے ہیں: میں نے محمد بن دینار سے پوچھا کہ کیا تو نے یہ حدیث سعد بن اوس سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا : جی ہاں۔

۔ (۳۷۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی ثَنَا سُفْیَانُ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ: اَسَمِعْتَ اَبَاکَ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ فَسَکَتَ ہُنَیَّۃً، ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد:۲۴۶۱۱)

۔ امام سفیان نے عبد الرحمن بن قاسم سے کہا: کیا تو نے اپنے باپ کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے دار ہوتے تھے؟ یہ سن کر عبدالرحمن بن القاسم کچھ دیر خاموش رہے، پھر کہا: جی ہاں۔

۔ (۳۷۸۱) عَنْ اَبِی قَیْسٍ قَالَ: اَرْسَلَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ اَسْاَلُہَا، ہَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقْبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ فَإِنْ قَالَتْ: لَا, فَقُلْ لَہَا إِنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ قَالَ: فَسَاَلَھَا اَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُ وَھُوَ صَائِمٌ؟ قَالَتْ: لَا، قُلْتُ: اِنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ قَالَتْ: لَعَلَّہُ إِیَّاہَا، کَانَ لَا یَتَمالَکَ عَنْہَا حُبًّا، اَمَّا إِیَّای فَلَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۸)

۔ ابو قیس کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہ طرف بھیجا تاکہ میں ان سے سوال کروں کہ کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان کو یہ کہو کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بتاتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پس میں گیا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بیان کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیتے ہوں، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے بہت زیادہ محبت تھی، رہا مسئلہ میرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حالت میں میرا بوسہ نہیں لیا تھا۔

۔ (۳۷۸۲) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ فَرُّوْخٍ اَنَّ اِمْرَاَۃً سَاَلَتْ اُمَّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِیْیُقَبِّلُنِیْ وَہُوَ صَائِمٌ وَاَنَاصَائِمَۃٌ، فَمَا تَرَیْنَ؟ فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُنِیْ وَہُوَ صَائِمٌ وَاَنَا صَائِمَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۳۳)

۔ عبد اللہ بن فروخ کہتے ہیں کہ ایک خاتون نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ اس کا شوہر اس کا بوسہ لے لیتا ہے، جب کہ وہ دونوں روزے دار ہوتے ہیں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی روزے کی حالت میں ہوتے اور میں بھی روزے دار ہوتی۔

۔ (۳۷۸۳) عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُقْبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۷۸)

۔ سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

۔ (۳۷۸۶) عَنْ اَیُوْبَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ بَنِی سَدُوْسٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصِیْبُ مِنَ الرُّؤُوْسِ وَہُوَ صَائِمٌ ۔ (مسند احمد: ۳۳۹۱)

۔ بنو سدوس کے ایک شیخ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روزے دار کے (اپنی بیوی کا) بوسہ لینے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں سروں (والے اعضائ) کو استعمال کر لیتے تھے۔

۔ (۳۷۸۷) عَنْ عَطَائِ بْن یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْاَنْصَارِ اَنَّ الْاَنْصَارِیَّ اَخْبَرَ عَطَائً: اَنَّہُ قَبَّلَ اِمْرَاَتَہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ صَائِمٌ فَسَاَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذَالِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْعَلُ ذَالِکَ۔)) فَاَخْبَرْتْہُ امْرَاَتُہُ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَارْجِعِی إِلَیْہِ، فَقُوْلِیْ لَہُ، فَرَجَعَتْ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: قَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَقَالَ: ((اَنَا اَتْقَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَعْلَمُکُمْ بِحُدُوْدِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۸۲)

۔ عطاء بن یسارکہتے ہیں: ایک انصاری آدمی نے مجھے بیان کیا کہ اس نے عہد رسالت میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا تھا، جب اس کی بیوی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کا رسول بھی ایسے کر لیتا ہے۔ جب اس کی بیوی نے اسے جا کر بتایا تو اس نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض چیزوں کی (خصوصی طور پر) رخصت دی جاتی ہے،تو جا اور دوبارہ پوچھ۔ پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹی اور جا کر کہا: میرا شوہر کہتاہے کہ آپ کو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض امور میں خصوصی اجازت دے دی جاتی ہے۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ اللہ کی حدود کو جاننے والا ہوں۔