مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نزدیک سب سے محبوب نام

۔ (۴۷۴۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، قَالَ: کَانَ أَحَبَّ الأَسْمَائِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدُاللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ۔ (مسند أحمد: ۶۱۲۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن تھے۔

۔ (۴۷۴۴)۔ (وَ عَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ أَسْمَائِکُمْ: عَبْدَ اللّٰہِ، وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ۔)) (مسند أحمد: ۴۷۷۴)

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارے سب سے بہترین ناموں میں سے عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔

۔ (۴۷۴۵)۔ عَنْ أَبِيْ وَھْبٍ الْجُشَمِيِّ۔ وَ کَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَسَمَّوْا بِأَسْمَائِ الْاَنْبِیَائِ، وَ أَحَبُّ الأسْمَائِ إِلَی اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ، وَ أَصْدَقُھَا حَارِثٌ وَ ھَمَّامٌ، وَ أَقْبَحُھَا حَرْبٌ وَ مُرَّۃُ، وَارْتَبِطُوا الْخَیْلَ وَ امْسَحُوا بِنَوَاصِیھَا وَ أَعْجَازِھَا، (أوْ قَالَ: وَ أَکْفَالِھَا) وَ قَلِّدُوْھَا وَ لا تُقَلِّدُوْھَا الأوْتَارَ، وَ عَلَیْکُمْ بِکُلِّ کُمَیْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَدْھَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۴۱)

۔ سیدنا ابو وہب جشمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کو صحبت کا شرف حاصل تھا، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام کے ناموں کے ساتھ نام رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، سب سے زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں، سب سے زیادہ برے نام حرب اور مرہ ہیں، گھوڑوں کو باندھ کر رکھو اور ان کی پیشانیوں اور ان کے پچھلے حصوں یا ان کے سرینوں کو چھوا کرو، ان کو قلادے ڈالا کرو، البتہ تانت کا قلادہ نہ ڈالا، اور تم سیاہ و سرخ رنگ کے گھوڑے کا ، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سفید سرخی مائل گھوڑے کا، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سیاہ گھوڑے کا اہتمام کرو، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو۔

۔ (۴۷۴۶)۔ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِيْ سَبْرَۃَ: أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ ذَھَبَ مَعَ جَدِّہِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُ ابْنِکَ؟)) قَالَ: عَزِیْزٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ تُسَمِّہِ عَزِیْزًا، وَلٰکِنْ سَمِّہِ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ خَیْرَ الأسْمَائِ (وَفِيْ لَفْظٍ إِنَّ مِنْ خَیْرِ أَسْمَائِکُمْ) عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْحَارِثُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۵۰)

۔ خیثمہ بن عبد الرحمن بن ابی سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے باپ سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے دادا کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرے بیٹے کا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی عزیز ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا نام عزیز نہ رکھو، بلکہ عبد الرحمن رکھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث سب سے بہترین نام ہیں۔

۔ (۴۷۴۷)۔ عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ أَبِيْ سَبْرَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ : أَنَّہُ أَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا وَلَدُکَ؟)) قَالَ: فُلانُ وَ فُلانُ وَ عَبْدُالْعُزّٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، إِنَّ أَحَقَّ أَسْمَائِکُمْ۔ أَوْ مِنْ خَیْرِ أَسْمَائِکُمْ۔ إِنْ سَمَّیْتُمْ، عَبْدُ اللّٰہ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْحَارِثَ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۵۱)

۔ سیدنا ابو سبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: تیرے بچوں کے نام کیا کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: فلاں، فلاں اور عبد العزی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ عبد الرحمن ہے (نہ کہ عبد العزی)، اگر تم نام رکھنا چاہو تو سب سے بہتر نام عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث ہیں۔