۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے نام اور میری کنیت کو جمع نہ کرو، پس بیشک میں ابو القاسم ہوں، اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بقیع میں تھے کہ ایک آدمی نے یوں آواز دی: اے ابو القاسم! جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: میری مراد آپ نہیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو، لیکن میری کنیت نہ رکھو۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری کا لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا، پس وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انصاریوں نے اچھا کیا ہے، میرا نام رکھو، لیکن میری کنیت نہ رکھو۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم میں سے ایک آدمی کا بچہ پیدا ہوا، اس نے اس کا نام قاسم رکھا، ہم نے اس سے کہا: ہم تیری کنیت ابو القاسم نہیں رکھیں گے اور اس طرح تیری آنکھ کو ٹھنڈا نہیں کریں گے، پس وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بیٹے کا نام عبد الرحمن رکھ لو۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو، لیکن میری کنیت نہ رکھو، میں ابو القاسم ہوں۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے میرے نام پر نام رکھا، وہ میری کنیت نہ رکھے اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے۔
۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
۔ عبد الرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابو عبد الحمید یا ابن عبد الحمید کی طرف دیکھا، اس کا نام محمد تھا، ایک آدمی اس کو گالی دے رہا تھا اور یوں کہہ رہا تھا: او محمد! اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ یوں کرے اور اس طرح کرے اور اس طرح کرے، امیر المؤمنین نے اس وقت کہا: اے ابن زید! ذرا میرے قریب ہو جاؤ، کیا میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمہاری وجہ سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، نہیں، اللہ کی قسم ہے جب
۔ ابن حنفیہ رحمتہ اللہ علیہ سے مروی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر آپ کے بعد میرا بیٹا ہو تو میں اس کا نام بھی آپ والا رکھوں اور کنیت بھی آپ والی رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ٹھیک ہے۔ راوی کہتا ہے: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو رخصت تھی۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کس نے میرے نام کو حلال اور کنیت کو حرام قرار دیا ہے، یا میری کنیت کو حرام اور نام کو حلال قرار دیا ہے۔