مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

جہاد کا واجب ہونا اور اس کی رغبت دلانا

۔ (۴۷۹۳)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوا: لَا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوْھَا عَصَمُوْا مِنِّي بِھَا دِمَائَ ھُمْ وَ أَمْوَالَھُمْ إِلاَّ بِحَقِّھَا، وَحِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ، ثُمَّ قَرَأَ: {فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ لَسْتَ عَلَیْھِمْ بِمُسَیْطِرٍ} [الغاشیۃ: ۲۱،۲۲] (مسند أحمد: ۱۴۲۵۹)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مرو ی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں، یہاں تک کہ وہ لَا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہہ دیں، پس جب وہ یہ کلمہ کہہ دیں گے تو اپنے خونوں اور مالوں کو مجھ سے بچا لیں گے، مگر ان کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیتیں پڑھیں: {فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ لَسْتَ عَلَیْھِمْ بِمُسَیْطِرٍ}… پس تو نصیحت کر، تو صرف نصیحت کرنے والا ہے ۔تو ہرگز ان پر کوئی مسلط کیا ہوا نہیں ہے۔

۔ (۴۷۹۴)۔ عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((جَاھِدُوْا الْمُشْرِکِیْنَ بِأَمْوَالِکُمْ وَ أَنْفُسِکُمْ وَ أَلْسِنَتِکُمْ)) (مسند أحمد: ۱۲۲۷۱)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے مالوں، جانوں اور زبانوں کے ساتھ مشرکوں سے جہاد کرو۔

۔ (۴۷۹۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا ھِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ، وَلٰکِنْ جِھَادٌ وَ نِیَّۃٌ، وَ إِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا۔)) (مسند أحمد: ۳۳۳۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں ہے، البتہ جہاد اور نیت ہے اور جب تم سے نکلنے کا مطالبہ کیا جائے تو تم نکل پڑو۔

۔ (۴۷۹۶)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْجِھَادُ عَمُوْدُ الإسْلامِ وَ ذُرْوَۃُ سَنَامِہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۳۹۷)

۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاد اسلام کا ستون اور اس کے کوہان کی چوٹی ہے۔

۔ (۴۷۹۷)۔ عَنْ أَبِيْ إِسْحَاقَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَائِ: الرَّجُلُ یَحْمِلُ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ أَھُوَ مِمَّنْ أَلْقٰی بِیَدِہِ إِلَی التَّھْلُکَۃِ؟ قَالَ: لا، لأَ نَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ رَسُوْلَہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: {فَقَاتِلْ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لا تُکَلَّفُ إِلاَّ نَفْسَکَ} (النسائ: ۸۴) إِنَّمَا ذَاکَ فِيْ النَّفَقَۃِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۶۶۹)

۔ ابو اسحاق کہتے ہیں: میں نے سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: ایک آدمی مشرکوں پر ٹوٹ پڑتا ہے، کیا یہ وہ آدمی ہے جو اپنے ہاتھ کو ہلاکت کی طرف ڈالتا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو بھیجا اور فرمایا: آپ اللہ کے راستے میں جہاد کریں، آپ کو مکلّف نہیں ٹھہرایا جائے گا، مگر اپنے نفس کا۔ یہ تو مال خرچ کرنے کے بارے میں ہے۔

۔ (۴۷۹۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ مِرْدَاسٍ، قَالَ: أَتَیْتُ الشَّامَ أَتْیَۃً فَإِذَا رَجُلٌ غَلِیْظُ الشَّفَتَیْنِ (أَوْ قَالَ: ضَخْمُ الشَّفَتَیْنِ والأنْفِ) إِذَا بَیْنَ یَدَیْہِ سِلاحٌ فَسَأَلُوْہُ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ! خُذُوا مِنْ ھٰذَا السِّلاحِ وَاسْتَصْلِحُوْہُ، وَ جَاھِدُوْا بِہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا: بِلالٌ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۹۹)

۔ عمرو بن مرداس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں شام میں آیا اور وہاں موٹے ہونٹوں اور موٹی ناک والا آدمی دیکھا، اس کے سامنے اسلحہ پڑا ہوا تھا، پس انھوں نے اس سے سوال کیا اور وہ یہ کہہ رہا تھا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! یہ اسلحہ لے لو اور اس کو درست کرو اور اس کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ میں نے کہا: یہ آدمی کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔

۔ (۴۷۹۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلا نَخْرُجُ نُجَاھِدُ مَعَکُمْ؟ قَالَ: ((لَا، جِھَادُکُنَّ الْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ، ھَوَ لَکُنَّ جِھَادٌ)) (مسند أحمد: ۲۴۹۲۶)

۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے ساتھ جہاد کرنے کے لیے نہ نکلیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، تمہارا جہاد حج مبرور ہے، یہی تمہارا جہاد ہے۔

۔ (۴۸۰۰)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلَیْکُمْ بِالْجِھَادِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فَإِنَّہُ بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ یُذْھِبُ اللّٰہُ بِہِ الْھَمَّ وَالْغَمَّ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۰۹۶)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جہاد فی سبیل اللہ کا اہتمام کرو، کیونکہ یہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے رنج اور غم ختم کر دیتا ہے۔