مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

مجاہدوں کی بیویوں کی حرمت اور مجاہد کے اہل کے معاملے میں خیانت کرنے والے کی وعید کا بیان

۔ (۴۸۶۵)۔ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَضْلُ نِسَائِ الْمُجَاہِدِینَ عَلَی الْقَاعِدِینَ فِی الْحُرْمَۃِ کَفَضْلِ أُمَّہَاتِہِمْ، وَمَا مِنْ قَاعِدٍ یَخْلُفُ مُجَاہِدًا فِی أَہْلِہِ فَیُخَبِّبُ فِی أَہْلِہِ إِلَّا وُقِفَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، قِیلَ لَہُ: إِنَّ ہٰذَا خَانَکَ فِی أَہْلِکَ فَخُذْ مِنْ عَمَلِہِ مَا شِئْتَ، قَالَ: فَمَا ظَنُّکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۹۲)

۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیچھے رہ جانے والوں پر حرمت کے لحاظ سے مجاہدین کی بیویوں کی فضیلت اس طرح ہے، جیسے ان کی ماؤں کی فضیلت ہے، پس جس پیچھے رہ جانے والے شخص نے خیانت کرتے ہوئے کسی مجاہد کی بیوی کو اس کے حق میں خراب کیا، اس کو قیامت کے دن کھڑا کر دیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا: اس آدمی نے تیری بیوی کے معاملے میں تجھ سے خیانت کی تھی، لہذا تو اس کے عمل میں سے جو چاہتا ہے، لے لے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس تمہارا کیا خیال ہے (وہ اس کا کوئی عمل چھوڑے گا، جبکہ وہاں ہر شخص کو نیکی کی اشد ضرورت ہو گی)؟

۔ (۴۸۶۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِذَا ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمِ، وَتَبَایَعُوْا بِالْعِیْنَۃِ، وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَتَرَکُوا الْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، أَنْزَلَ اللّٰہُ بِہِمْ بَلَائً فَلَمْ یَرْفَعْہُ عَنْہُمْ حَتّٰی یُرَاجِعُوْا دِینَہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۴۸۲۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ درہم و دینار کے سلسلے میں بخل کریں گے، بیع عِینہ میں پڑ جائیں گے، گائیوں کی دموں کی پیروی کریں گے اور جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر آزمائش نازل کر دے گا اور اس کو اس وقت تک نہیں ہٹائے گا، جب تک وہ اپنے دین کی طرف نہیں لوٹ آئیں گے۔

۔ (۴۸۶۷)۔ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ مَاتَ وَلَمْ یَغْزُ، وَلَمْ یُحَدِّثْ نَفْسَہٗ بِغَزْوٍ، مَاتَ عَلٰی شُعْبَۃِ نِفَاقٍ۔)) (مسند أحمد: ۸۸۵۲)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں مرا کہ نہ اس نے جہاد کیا اور نہ اپنے نفس میں جہاد کرنے کا سوچا تو وہ نفاق کے ایک شعبے پر مرے گا۔

۔ (۴۸۶۸)۔ (وَعَنْہٗ أَیْضًا) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ لِثَوْبَانَ: ((کَیْفَ أَنْتَ یَا ثَوْبَانُ؟ إِذْ تَدَاعَتْ عَلَیْکُمُ الْأُمَمُ کَتَدَاعِیکُمْ عَلَی قَصْعَۃِ الطَّعَامِ یُصِیبُونَ مِنْہُ۔)) قَالَ ثَوْبَانُ: بِأَبِی وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَمِنْ قِلَّۃٍ بِنَا؟ قَالَ: ((لَا أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیرٌ وَلٰکِنْ یُلْقٰی فِی قُلُوبِکُمُ الْوَہَنُ۔)) قَالُوْا: وَمَا الْوَہَنُ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((حُبُّکُمُ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَتُکُمُ الْقِتَالَ۔)) (مسند أحمد: ۸۶۹۸)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اے ثوبان! اس وقت تیرا کیا حال ہو گا جب دوسری امتیں تم پر یوں ٹوٹ پڑیں گی، جیسے تم کھانے کے پیالے پر ٹوٹ پڑتے ہو؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا ہماری کم تعداد کی وجہ سے ایسے ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، تم اس وقت بہت زیادہ ہو گے، لیکن تمہارے دلوں میں وَھَن ڈال دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وَھَن کیا ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا دنیا سے محبت کرنا اور قتال کو ناپسند کرنا۔