مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

ایسے شخص کا بیان، جو اللہ کی راہ میں شہید ہو جائے اور اس پر قرضہ بھی ہو

۔ (۴۸۸۸)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ النَّاسَ، فَذَکَرَ الْإِیمَانَ بِاللّٰہِ وَالْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللّٰہِ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ عَنِّی خَطَایَایَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَکَیْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَرَدَّ عَلَیْہِ الْقَوْلَ کَمَا قَالَ، قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَکَیْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَرَدَّ عَلَیْہِ الْقَوْلَ أَیْضًا، قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ عَنِّی خَطَایَایَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، إِلَّا الدَّیْنَ فَإِنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام سَارَّنِی بِذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۸۰۶۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، لوگوں سے خطاب کیا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان اور جہاد فی سبیل اللہ کو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل عمل قرار دیا، ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا کہا تم نے، ذرا بات کو لوٹانا؟ اس نے اپنی بات دوبارہ ذکر کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: تم نے کیا کہا؟ اس نے سہ بارہ اپنا بیان ذکر کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کہہ رہا ہوں کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ما سوائے قرض کے، جبریل علیہ السلام نے ابھی مجھ سے یہ سرگوشی کی ہے۔

۔ (۴۸۸۹)۔ عَنْ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِی قَتَادَۃَ أَخْبَرَہُ، أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یُحَدِّثُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ بِہِ خَطَایَایَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ قُتِلْتَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ بِہِ خَطَایَاکَ اِلَّا الَّدَیْنَ، کَذٰلِکَ قَالَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۰۰۲)

۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس حال میں شہید ہو جائے کہ تو صبر کرنے والا ہو، ثواب کی نیت سے آیا ہو اور آگے بڑھنے والا ہو، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا تو اللہ تعالیٰ اس عمل کو تیرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا، ما سوائے قرض کے، جبریل علیہ السلام نے اسی طرح مجھے اطلاع دی ہے۔

۔ (۴۸۹۰)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہٗ وَفِیْہ: فَلَمَّا وَلّٰی دَعَاہٗ فَقَالَ: ((اِلَّا أَنْ یَّکُوْنَ عَلَیْکَ دَیْنٌ لَیْسَ لَہٗ عِنْدَکَ وَفَائٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۸۵۶)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں ہے: جب وہ آدمی جا رہا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا: ما سوائے اس چیز کے کہ تجھ پر کوئی قرض ہو، جبکہ تیرے پاس اس کی ادائیگی کے لیے کوئی مال نہ ہو۔

۔ (۴۸۹۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُغْفَرُ لِلشَّہِیْدِ کُلُّ ذَنْبٍ اِلَّا الدَّیْنَ۔)) (مسند أحمد: ۷۰۵۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض کے علاوہ شہید کا ہر گناہ بخش دیا جاتا ہے۔