۔ سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے مال کے تحفظ میں مارا گیا، وہ شہید ہے، جو آدمی اپنے اہل و عیال کا تحفظ کرتا ہوا قتل ہو گیا، وہ شہید ہے، جو آدمی اپنے دین کو بچاتے ہوئے مارا گیا، وہ شہید ہے اور جو آدمی اپنے خون کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو گیا، وہ بھی شہید ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کا مال بغیر حق کے لے لینے کا ارادہ کر لیا اور وہ اس کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو گیا تو وہ شہید ہو گا۔
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اچھی موت یہ ہے کہ آدمی اپنے حق کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے۔
۔ سعد بن ابراہیم سے مروی ہے، انھوں نے بنومخزوم کے ایک آدمی سے سنا، وہ اپنے چچا سے بیان کرتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی وہط نامی زمین لینا چاہی، لیکن انھوں نے اپنے غلاموں کو حکم دیا، پس انھوں نے اپنے آلات اٹھا لیے اور لڑنے کے لیے تیار ہو گئے، میں ان کے پاس گیا اور کہا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس مسلمان پر ظلم کیا جاتا ہے اور وہ آگے سے قتال کرتا ہے اور مارا جاتا ہے، تو وہ شہید ہو گا۔
۔ حمید بن عبد الرحمن حمیری کہتے ہیں کہ حممہ نامی ایک آدمی جہاد کرنے کے لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں اصفہان کی طرف نکلا، یہ آدمی اصحاب ِ رسول میں سے تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! بیشک حممہ یہ خیال کرتا ہے کہ وہ تیری ملاقات کو پسند کرتا ہے، اگر حممہ سچا ہے تو تو اس کے سچ کو پورا کر دے اور اس کو شہید کر دے اور اگر یہ جھوٹا ہے تو پھر بھی تو اس کو شہید کر دے، اگرچہ یہ ناپسند کرتا ہو، اے اللہ! حممہ کو اس سفر سے واپس نہ لوٹانا۔ ایسے ہی ہوا اور وہ پیٹ کی بیماری کی وجہ سے اصبہان کے علاقے میں فوت ہو گیا۔ سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے لوگو! جو کچھ ہم نے تمہارے نبی سے سنا اور جتنا ہم نے علم حاصل کیا، اس کا یہ تقاضا یہ ہے کہ حممہ شہید ہے۔
۔ ابو اسحق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک نیک سیرت آدمی فوت ہو گیا، جب اس کا جنازہ نکالا گیا تو ہمیں سیدنا خالد بن عرفطہ اور سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہما ملے، یہ دونوں صحابی تھے، انھوں نے کہا: تم اس نیک آدمی سلسلے کے میں ہم سے سبقت لے گئے ہو، لوگوں نے کہا: اس کو پیٹ کی بیماری تھی اور ہمیں گرمی کی وجہ سے ڈر تھا، یہ سن کر ان دو میں سے ہر ایک نے دوسرے کو دیکھا اور کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ جو آدمی پیٹ کی وجہ سے فوت ہو گا، اس کو قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا۔ (مسند احمد کی ایک روایت کے مطابق دوسرے صحابی نے جواب دیا: جی کیوں نہیں۔)
۔ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ ابن ابی عمروہ کیسے فوت ہوا ہے، انھوں نے کہا: طاعون کے سبب سے، پھر انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: طاعون ہر مسلمان کی شہادت ہے۔
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شہداء اور بستروں پر طبعی موت فوت ہونے والے اللہ تعالیٰ کے پاس ان لوگوں کے بارے میں جھگڑیں گے، جو طاعون کی وجہ سے فوت ہو جاتے ہیں، شہداء کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح شہید ہوئے ہیں، بستروں پر فوت ہونے والے کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہے اور بستروں پر ایسی ہی طبعی موت فوت ہوئے ہیں، جیسے ہم مرے ہیں، اللہ تعالیٰ فیصلہ کرتے ہوئے کہے گا: تم لوگ ان کے زخموں کو دیکھ لو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہ ہوئے تو یہ ان ہی میں سے اور ان کے ساتھ ہوں گے، پس ان کے زخم شہدا کے زخموں کے مشابہ ہوں گے۔
۔ سیدنا عتبہ بن عبد سُلَمی رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
۔ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اندرونی پھوڑے (کینسر و سرطان وغیرہ) سے مرجانے والا شہید ہے۔
۔ محمد بن زیاد الہانی کہتے ہیں: سیدنا ابو عنبہ خولانی رضی اللہ عنہ کے پاس شہداء کا تذکرہ کیا گیا، لوگوں نے پیٹ اور طاعون کی بیماری سے مرنے والوں اور نفاس میں فوت ہونے والی خواتین کا ذکر کیا، سیدنا ابو عنبہ رضی اللہ عنہ کو غصہ آ گیا اور انھوں نے کہا: ہمارے نبی کے اصحاب نے ہمارے نبی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زمین میں اللہ تعالیٰ کے شہداء وہ ہیں، جو اس کی زمین میں اس کی مخلوق میں سے امانت والے ہیں، ان کو قتل کیا جائے یا وہ طبعی موت فوت ہوں۔
۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ انصاری لوگوں سمیت میری عیادت کے لیے میرے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ جواباً خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ اس بار بھی خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: میں کہہ رہا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ میں نے اپنی بیوی سے کہا: مجھے سہارا دے، پس اس نے مجھے سہارا دیا، پھر میں نے کہا: جی جو شخص اسلام لایا، پھر اس نے ہجرت کی اور پھر وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو گیا، وہ شہید ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کی تعداد کم ہو گی، بلکہ اللہ کی راہ میں قتل بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری کی وجہ سے موت بھی شہادت ہے، ڈوبنا بھی شہادت ہے اور نفاس میں فوت ہو جانا بھی شہادت ہے۔
۔ سیدنا راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدنا عبادہ بن صامت کی تیمار داری کرنے کے لیے ان کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ میری امت کے شہید کون ہیں؟ لوگ خاموش رہے، البتہ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے سہارا دو، پس لوگوں نے ان کو سہارا دیا، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کم ہوں گے، سنو، اللہ کی راہ میں قتل بھی شہادت ہے، طاعون بھی شہادت ہے، ڈوبنا بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری بھی شہادت ہے، اور نفاس والی خواتین کی صورتحال تو یہ ہو گی کہ ان کا بچہ اپنے ناف کے اس حصے کے ذریعے ان کو جنت کی طرف کھینچ کر لے جائے گا، جو ولادت کے وقت کاٹا جاتا ہے۔ ابو عوام کی روایت میں ان افراد کی زیادتی ہے: بیت المقدس کا خادم شہید ہے، آگ میں جل جانا شہادت ہے اور سیلاب میں مرجانا بھی شہادت ہے۔
۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدنا عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کی تیمارداری کرنے کیلئے تشریف لائے، وہ (شدت ِ مرض کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر) اپنے بستر سے ہٹ نہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے شہداء کون کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: مسلمان کا قتل ہو جانا ہی شہادت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کم ہوں گے، سنو، مسلمان کا قتل بھی شہادت ہے، طاعون بھی شہادت ہے اور وہ حاملہ خاتون بھی شہید ہے، جو اپنے پیٹ والے بچے کی وجہ سے فوت ہو جاتی ہے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کس کو شہید شمار کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا: جو اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کم ہوں گے، اللہ کی راہ میں قتل ہونے والا بھی شہید ہے، اللہ تعالیٰ کے راستے میں طاعون کی وجہ سے مرنے والا بھی شہید ہے، اللہ تعالیٰ کے راستے میں غرق ہونے والا بھی شہید ہے، اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے جانور سے گر کر وفات پانے والا بھی شہید ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں نمونیا کی بیماری سے فوت ہو جانے والا بھی شہید ہے۔ محمد راوی نے کہا: مَجْنُوب سے مراد صَاحِبُ الْجَنْب ہے، ایک روایت میں ان الفاظ کی بھی زیادتی ہے: پیٹ کی بیماری بھی شہادت ہے اور نفاس میں فوت ہونے والی خواتین بھی شہید ہیں۔
۔ سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: طاعون شہادت ہے، ڈوبنا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری شہادت ہے اور نفاس والی خواتین شہید ہیں۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شہداء پانچ قسم کے ہوتے ہیں: طاعون کی بیماری والا، پیٹ کی بیماری والا، ڈوبنے والا، دیوار کے نیچے آ کر فوت ہو جانے والا اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہونے والا۔
۔ جابر بن عتیک سے مروی ہے کہ جب سیدنا عبد اللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ فوت ہونے لگے تو ان کی ایک بیٹی نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو یہ امید کرتی تھی کہ آپ شہید ہوں گے، بہرحال آپ نے اپنی تیاری تو کر رکھی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے ان کی نیت کے مطابق اجر تو ثابت کر دیا ہے، اور تم یہ بتاؤ کہ تم لوگ کس چیز کو شہادت شمار کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتل کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں قتل کے علاوہ بھی شہادت کی سات قسمیں ہیں: طاعون کی بیماری میں فوت ہونے والا شہید ہے، ڈوبنے والا شہید ہے، اندرونی پھوڑے (کینسر و سرطان وغیرہ کی) وجہ سے وفات پانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے، جل کر فوت ہونے والا شہید ہے، گرنے والی دیوار کے نیچے آ کر فوت ہو جانے والا شہید ہے اور حمل کی وجہ سے فوت ہو جانے والی خاتون شہید ہے۔