مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

اس بات کا بیان کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہید کی وفات پائی

۔ (۴۹۱۶)۔ عَنْ عَبدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَأَنْ أَحْلِفَ تِسْعًا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُتِلَ قَتْلًا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ وَاحِدَۃً أَنَّہُ لَمْ یُقْتَلْ، وَذٰلِکَ بِأَنَّ اللّٰہَ جَعَلَہُ نَبِیًّا وَاتَّخَذَہُ شَہِیدًا، قَالَ الْأَعْمَشُ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: کَانُوْا یَرَوْنَ أَنَّ الْیَہُودَ سَمُّوہُ وَأَبَا بَکْرٍ۔ (مسند أحمد: ۴۱۳۹)

۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اگر میں نو بار قسم اٹھا کر کہوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شہید کیا گیا ہے تو یہ بات مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں ایک قسم اٹھا کر کہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شہید نہیں کیا گیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نبی بنایا اور بطورِ شہید کے لیا، اعمش راوی کہتے ہیں: جب میں نے یہ بات ابراہیم کو بتلائی تو انھوں نے کہا: ان لوگوں کا یہی خیال تھا کہ یہودیوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو زہر دیا تھا۔

۔ (۴۹۱۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أُمِّہِ أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، وَکَانَتْ قَدْ صَلَّتْ اِلَی الْقِبْلَتَیْنِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، دَخَلَتْ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی وَجَعِہِ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ، فَقَالَتْ: بِأَبِی وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا تَتَّہِمُ بِنَفْسِکَ؟ فَإِنِّی لَا أَتَّہِمُ ابْنِیْ إِلَّا الطَّعَامَ الَّذِی أَکَلَ مَعَکَ بِخَیْبَرَ، وَکَانَ ابْنُہَا مَاتَ قَبْلَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((وَاَنَا لَا اَتَّھِمُ غَیْرَہٗ، ھٰذَا اَوَانُ قَطْعِ اَبْھَرِیْ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۴۳۰)

۔ سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، سے مروی ہے، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرض الموت کے دوران آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کس چیز کو اپنی بیماری کا سبب قرار دیتے ہیں، میرا خیال تو یہی ہے کہ اس کی وجہ وہ کھانا ہے جو میرے بیٹے نے بھی آپ کے ساتھ خیبر میں کھایا تھا، ان کا بیٹا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے وفات پا چکا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھی اس کے علاوہ کسی اور چیز کو سبب نہیں سمجھتا، اب تو دل سے نکلنے والی رگ کے کٹ جانے کا وقت آ چکا ہے۔